مذهب تشیع کی ترویج و تبلیغ کے لئے کلاسز اور تحقیقی نظریات و معارف کا مرکز

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 23

*🌟 امام مہدی(عج) خدا کی جانب سے مخبر اور مشیّد ہونگے*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان ہواکہ آپ خدا کے منتخب ہیں اور آپ کو تمام علوم کا وارث بنایا گیا ہے۔ آج کی کلاس میں آپ کی دوسری ۲ خصوصیات یعنی "مخبر ہونے" اور "مشیّد ہونے" کے بارے میں ذکر کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص)نےفرمایا کہ: 👇

*أَلا إِنَّهُ الْمُخْبِرُ عَنْ رَبِّهِ عَزَّوَجَلَّ وَ الْمُشَیِّدُ لاِمْرِ آیاتِهِ؛ اے لوگو!جان لو کہ ہمارا مہدی (عج)اپنے پروردگار کی طرف سے خبر دےگا اور دنیا میں اس کی آیتوں او نشانیوں کو روشن اور محکم کرے گا۔*

⭕️ مخبر یعنی خبر دینے والا۔ مشیّد یعنی محکم اور مضبوطی عطا کرنے والا۔ امام زمانہ (عج)اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان دونوں خصوصیات کے حامل ہیں۔آپ اللہ تعالیٰ کی جانب سے مختلف اخبار اور باتوں کو دنیا کے سامنے ظاہر کریں گے جس میں دینی اور دنیاوی امور سب شامل ہیں۔

⭕️ امام مہدی (عج)، اللہ تعالیٰ جانب سے الہی آیات اور نشانیوں کی خبر دینے والے اور ان کومحکم کرنے والے ہیں۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ آپ ظہور کے بعد آکر گذشتہ تمام آسمانی کتابوں، قرآن کی آیتوں، حدیثوں اور دینی و تاریخی روایتوں اور دوسرےتمام حقائق کوصحیح طرح سے روشن کریں گے اور ان کے بارے میں اہل دنیاکو خبر دیں گے  اور ان کو مختلف قسم کی تحریفات سے پاک کردیں گے۔

⭕️ اللہ کی طرف سے آنے والی آیتیں دو طرح کی ہیں؛ تکوینی اور تشریعی ۔ تکوینی آیات یعنی دنیا  اور انسان کی خلقت و پیدائش ۔ تشریعی آیات یعنی شریعت کے قوانین اور اصول ۔ ان دونوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نشانیاں کہا ہے اور انہیں کو ظاہر کرنے اور دنیا میں پھیلانے کے لیے معصوم رہبروں اور رہنماؤں کو بھیجا ہے  جس میں سب سے آخری  حضرت امام مہدی (عج) ہیں جن کے زمانے میں اللہ کی تمام تکوینی اور تشریعی نشانیاں ظاہر ہونگی۔ اور آپ اپنے زمانہ امامت میں، خاص طور پر ظہور کے بعداللہ کی طرف سے ان تمام آیتوں اور نشانیوں کو واضح اور روشن کریں گے اور ان کو  محکم کریں گے۔

⭕️ آیات الہی کو محکم اور مضبوط کرنے کا ایک مطلب عملی طور پر ان کے مطابق عمل کرنا ہے۔ ہمارے معصومین علیہم السلام نے ہمیشہ اپنے عمل کے ذریعہ اللہ کی آیات اور احکام کو مضبوط فرمایا ہے، اسی طرح حضرت امام زمانہ (عج)بھی اپنے دور میں آیات و احکام الہی کو عملی طور پر زمانہ غیبت اور ظہور کے بعد عملی طور پر مضبوط  اور محکم کریں گے۔اس لحاظ سے دیکھا جاۓ تو امام زمانہ (عج)آیات الہی کا مجسّم نمونہ ہونگے۔

⭕️ آیات الہی کو محکم اور مضبوط کرنے کی ایک صورت یہ ہوگی کہ امام مہدی (عج)ظہور کے بعد  آیات اور احکام الہی کو دلایل اور معجزات کے ذریعہ ثابت کریں گے۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 22

 

*🌟 امام مہدی(عج) خدا کے منتخب اورتمام علوم کے وارث*

🌟 آج کی کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں دو اہم خصوصیات کا ذکر کیا جارہا ہےایک آپ کا اللہ کی جانب سے منتخب کیا جانا اور دوسرے آپ تمام علوم کا وارث ہونا ہے۔ ان دونوں خصوصیات کے بارے میں پیغمبراکرم(ص)نے اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*أَلا إِنَّهُ خِیَرَةُالله وَ مُخْتارُهُ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی) عج( ہر اعتبار سے بہترین اور اللہ کی طرف سے منتخب کیا ہوا ہے۔*

اسی طرح آگے فرمایا کہ:

*أَلا إِنَّهُ وارِثُ کُلِّ عِلْمٍ وَالْمحیطُ بِکُلِّ فَهْمٍ.  جان لوکہ ہمارا مہدی (عج)تمام علوم کا وارث ہوگا اور ہرطرح فکر و سمجھ پر قابض ہوگا۔*

⭕️ پیغمبر اکرم ص کےیہ جملے بہت سی باتو ں کی طرف رہنمائی کرتے ہیں؛ جن میں سے اہم یہ ہےکہ:

۱۔ امام مہدی (عج)، اپنے زمانے میں ہر لحاظ سے سب سے بہترین ہے لہذا جسمانی، روحانی اور نورانی لحاظ سے تمام کمالات کا حامل ہیں اوراسی لئے امامت وخلافت الہیہ کے آخری وارث کے عنوان سے آپ کا انتخاب ہوا ہے اور آپ کو  تمام انسانیت کے لئے نمونہ عمل اور آئیڈیل بنایا گیا ہے۔

۲۔ امام مہدی(عج)، چونکہ اپنے زمانے میں سب سےبہترین اور اللہ کی طرف سے منتخب ہیں لہذا آپ بھی علم، عصمت، قدرت و اختیارات وغیرہ   میں تمام معصومین علیہم السلام کی طرح ہیں۔

۳۔  پیغمبر اکرم(ص) نے امام مہدی (عج)کے وسیع علم اورلوگوں کی تمام افکاراور باطن سے آگاہی کے بارے میں جو صفت بتائی ہے اس کو اگر روایات کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس کا ظاہری مطلب تو یہ ہے کہ امام مہدی(عج) چونکہ تمام پیغمبروں، نبیوں اور اماموں کے وارث ہیں لہذا ان سب کے علوم و معارف، ان سب کی لائی ہوئی آسمانی کتابوں اور نازل ہونے والے علوم و معارف سے آپ آگاہ ہونگے، سب کے وارث ہونگے  [بحارالانوار، ج۲۶، ص۲۴۸]۔ لیکن اس بات کا ایک باطنی مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ امام مہدی (عج)کو ہر طرح کا ضروری علم چاہے قدیم ہو یا جدید، ظاہری ہو یا باطنی، دینی ہو یا دنیوی سب عطا کئے ہوئے ہے اس لئے کہ آپ آخری جانشین اور خلیفہ  ہیں اور آپ کا زمانہ علوم کی ترقی میں بہت آگے نکل چکا ہے۔

۴۔ امام مہدی(عج)کے علم و آگاہی کی خاص بات یہ ہے کہ آپ کا علم دوسرے معصومین علیہم السلام کی طرح صرف دینی علوم تک محدود نہیں ہے بلکہ جتنے بھی مسائل اور جو بھی امور علم و فہم و فکر کے دائرے میں آسکتے ہیں، آپ ان سب سے آگاہ ہیں۔ لہذا ایسا نہیں ہے کہ عام لوگوں کے پاس جو علم و سمجھ ہوگی، اس سے آپ آگاہ نہیں ہونگے بلکہ حدیث میں اس مطلب کی طرف خاص تاکید ہے کہ:  *" ہرطرح کی فکر و سمجھ پر آپ کاقبضہ ہوگا"*اس لئے دنیا میں جو بھی صحیح اور حقیقی علم ملا ہے وہ سب اللہ کے رہبروں کا بانٹا ہوا صدقہ ہے۔ سب کو ان ہی کے در سے ملا ہے۔ لہذا عام لوگوں کے علم کی ان کو ضرورت نہیں ہے بلکہ لوگوں کو ان کے علوم کی ضرورت ہے۔

۵۔ پیغمبر نے دوسرے جملے کے آخری حصہ میں امام مہدی(عج)کی جو صفت بیان فرمائی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ "لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والی ہر فکر اور لوگوں کے سمجھ میں آنے والی ہر سمجھ کا بھی علم امام مہدی(عج)کے پاس ہوگا" یعنی علم تو بڑی چیز ہے، ہمارا امام لوگوں کے ذہنوں اور فکروں سے بھی آگاہی رکھتا ہے۔ اور اسے جان لیتا ہے۔ یہ بات اسی طرح ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ "لوگوں کی آنکھیں اللہ کو نہیں دیکھ سکتی ہیں لیکن وہ سب کو دیکھتا ہے"۔ [سورہ انعام، آیت۱۰۳]۔

6۔لوگوں کے حالات اور ان کی اخبار سے آگاہی ہر وقت امام زمانہ( عج) کے پاس ہوتی ہےجیسا کہ شیخ مفید نامی بزرگ شیعہ عالم سے امام (عج)نے ایک خط میں فرمایا کہ:«فانّا نُحیط علما باَنبائکم و لا یعزب عنّا شی‏ءٌ من أخبارکم»ہم تم لوگوں کے حالات اور تمہارے بارے میں خبروں سے آگاہ ہیں اور تم لوگوں کی کوئی بھی خبر و حالت ہم سے پوشیدہ نہیں ہے۔(احتجاج طبرسی، ج ۲ ص ۵۹۵)۔

۷۔ امام مہدی(عج) کے لئے علم کی فراوانی اور تمام امور پر احاطہ رکھنے کی خصوصیت ہے جس کی بناپر آپ تمام ادیان و مذاہب اور مکاتب فکر کو ایک کردیں گے اور سب کی ہدایت کرکے پوری دنیا میں فقط اور فقط اسلام کا غلبہ قائم کریں گے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 21

*🌟 صاحبان فضل اور جاہلوں کےساتھ امام مہدی(عج) کا سلوک*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ فیوض و برکات الہی کے لئے واسطہ ہوں گے اور آپ کے دوران حکومت لوگ برکات الہی سے مالامال ہونگے۔ آج کی کلاس میں امام کی ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے جس کے بارے میں پیغمبراکرم (ص) نے خطبہ غدیر میں فرمایا ہے کہ: 👇

*«أَلا إِنَّهُ یَسِمُ کُلَّ ذی فَضْلٍ بِفَضْلِهِ وَ کُلَّ ذی جَهْلٍ بِجَهْلِهِ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) جب آئے گا تو ہر صاحب فضیلت اور نیکی کرنے والے کو اس کا حق عطا کرے گا اور ہر جاہل اور نادان کو اس کی جگہ رکھے گا»۔*

♦️ پیغمبر اکرم(ص) کا یہ جملہ قرآن مجید کی ایک آیت کے جملے کی طرح ہے جس میں ارشاد ہوتا ہے کہ: «وَ یؤْتِ کلَّ ذِی فَضْلٍ فَضْلَه؛ ہر صاحب فضیلت اور نیکی کرنے والے کو اس کی نیکی کا بدلہ  دے گا»۔(سورہ ہود، آیت۳)۔ اس آیت میں ظاہری طور پر اللہ کی  طرف متوجہ رہنے والوں کو اچھی زندگی عطا کرنے اور ہر شخص کی فضیلت و نیکی کاعوض اوربدلہ عطاکرنے کا اعلان ہورہا ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ "ویؤْتِ کلَّ ذِی فَضْلٍ فَضْلَهُ هُوَ عَلِی بْنُ أَبِیطَالِبٍ ع؛ یہ عوض اور بدلہ عطا کرنے والے امام علی علیہ السلام ہیں۔(المناقب ابن شهرآشوب، ج3، ص98 ؛  شواهد التنزیل حسکانی، ج1، ص355)۔ ظاہر ہے کہ امام علی)ع(سلسلہ امامت میں پہلے امام ہیں وہ فضل اور نیکی کا بدلہ عطا کرنے والے ہیں تو آیت کے آخری مصداق امام مہدی(عج)ہیں جن کے بارے میں بھی پیغمبراکرم(عج)نے فرمایا کہ آپ لوگوں کو ان کےفضل و نیکی کا بدلہ عطاکریں گے۔اسی طرح جاہلوں کو ان کی حیثیت دکھائیں گے۔

♦️ قرآن مجید کی آیت اور امام زمانہ (عج) کے بارے میں حدیث اور اسی طرح دوسری حدیثوں میں روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ جب امام کا ظہور ہوگا تو ہر حقدار کو اس کا حق ملے گا۔ ہر فضیلت رکھنے اور اچھا کام کرنے والے کو اس کا انعام ملے گا۔ ہر دیندار کو اس کا اجر ملے گا، ہر محنت اور زحمت کش کرنے والے کو اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اسی طرح ہر عالم، فاضل، قابل، لائق، عامل کو اس کے علم، فضل، قابلیت، لیاقت اور عمل کے لحاظ سے مرتبہ عطا کیا جائے گا۔ اس کے مقابلے میں جاہل، کاہل، کام چور کو ناحق کسی کا حق نہیں لینے دیا جائے گا۔ جو لائق اور باصلاحیت نہیں ہوگا اس کو دوسروں کی جگہ اور دوسروں کے مقام تک بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔

♦️ کچھ حدیثوں کی روشنی میں امام زمانہ )عج( کی جو صفت بیان ہوئی ہے یہاں "فضل" سے مراد علم ہے اور صاحب فضل سے مراد "عالم" ہے جس کے مقابلے میں "جہل" آیا ہے۔ لہذا حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ ظہور امام زمانہ(عج)کے بعد جو شخص جتنا علم کا مالک ہوگا اس کو اتنا بلند مرتبہ دیا جائے گا اور اس کے مقابلے میں جو جتنا زیادہ جاہل ہوگا اس کو بلند مقامات سے دور رکھے گا۔ یعنی جو جتنا قیمتی شخص ہوگا اس کو اتنی ہی قیمت عطا کی جائے گی۔

♦️ لیکن یاد رہے کہ اسلام میں عالم اور جاہل ہونے کا معیارصرف کچھ کتابیں پڑھ لینا اور کچھ علوم سے جاہل ہونا نہیں ہے بلکہ دین الہی اور شریعت کے عقائد و احکام اور معارف کو جان کر، سمجھ کر ان پر عمل کرنے والا ہی "سچا عالم" ہے اور ان کو نہ جاننے یا جانتے ہوئے بھی عمل نہ کرنے والا ہی "حقیقی معنی میں جاہل "ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 20

🌟 امام مہدی(عج)، فیوض و برکات الہی کا واسطہ🌟

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ شرک و نفاق کا خاتمہ کرنے والے ہیں  اور دین خدا کی نصرت و مدد کرنے والے ہیں۔

آج کی کلاس میں امام زمانہ (عج) کی ایک دوسری اہم خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں ارشاد فرمایا کہ:

"أَلا إِنَّهُ الْغَرّافُ مِنْ بَحْرٍ عَمیقٍ" اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی عج جو ہوگا وہ (علم و رحمت و فضل و کرم و عدل الہی وغیرہ کے) گہرے سمندر سے فیض(فائدہ) اٹھانے والا ہوگا۔

⭕️ پیغمبر (ص) کا یہ جملہ امام زمانہ (عج) کی عظیم صفت کو بیان کر رہا ہے جس کی وضاحت کئی حدیثوں کی روشنی میں بیان ہوئی ہے۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ پروردگار عالم امام مہدی(عج) کے لئے اپنے علم، رحمت، فضل و کرم، عدل و مہربانی وغیرہ  کو عظیم سمندر کی طرح قرار دے گا اور امام اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا میں ان سب چیزوں کو عام کریں گےاور امام زمانہ(عج)ان تمام چیزوں کے لئے جو فیوض و برکات الہی ہیں، ان سب کے لئے واسطہ اور ذریعہ ہیں۔

🌟 مذکورہ بات کی طرف قرآن مجید نے یوں اشارہ فرمایا ہے کہ "فَمَنْ یأْتیکمْ بِماءٍ مَعینٍ" کون ہے جو تمہارے لئے میٹھا اور اچھے ذائقے والا پانی لے کر آئے۔ (سورہ ملک، آیت۳۰) حدیثوں میں اس آیت سے مراد امام زمانہ (عج) کو بیان کیا گیا ہے۔  اور عربی زبان میں پانی کے چشمے اور سمندر کی مثال بہت زیادہ علم و رحمت و فضل و کرم و عدل وغیرہ کو بیان کرنے کے لئے دی جاتی ہے۔ لہذا معلوم ہوتا ہے کہ خداوندعالم امام زمانہ کے ظہور  کے بعد دنیا میں انہیں کے ذریعہ اپنے علم و رحمت و فضل و کرم و عدالت کو عام کرےگا۔

⭕️ ایک حدیث میں آیا ہے کہ "علم کے ۲۷ حرف ہیں، اللہ نے جناب آدم سے لے کر امام زمانہ عج تک صرف ۲ حرف کو دنیا میں ظاہر کیا ہے جس میں سب شریک ہیں لیکن امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد باقی تمام ۲۵ حروف کو بھی دنیا میں ظاہر کردے گا"۔ (بحارالانوار، ج۵۲، ص۳۳۶) اب اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آج تک صرف ۲ حرف علم آنے کے بعد یہ حالت ہے تو ظہور امام کے بعد دنیا کا کیا عالم ہوگا۔ اسی لئے کہا گیا ہے ظہور کے بعد دنیا، دینی اور دنیاوی اعتبار سے ترقی کی بلندیوں پر پہونچ جائے گی۔ 

 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 19

*🔥امام مہدی(عج)، شرک و نفاق کا خاتمہ کرنے والے ہیں*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ ظالموں کے قلعوں کو فتح کرنے والےہیں، آپ ظہور کے بعد تمام ظالموں حکمرانوں اور ان کے محکم ومضبوط ٹھکانوں کا خاتمہ کرکے دنیا میں عدل و انصاف کی حکومت قائم فرمائیں گے۔ آج کی کلاس میں ایک دوسری خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے:

👈 پیغمبراکرم (ص)نے امام مہدی (عج) کی خصوصیت کے بارے میں اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇

"أَلا إِنَّهُ غالِبُ کُلِّ قَبیلَةٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْکِ وَهادیها"۔ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی جو ہوگا وہ شرک کے تمام خاندانوں پر غلبہ پانے والا اور ان کی ہدایت کرنے والا ہے۔

👈 اسی طرح پیغمبراکرم نے آگے فرمایا کہ:

*«أَلا إِنَّهُ النّاصِرُ لِدینِ الله»؛ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی (عج)، اللہ کے دین کی مدد کرنے والا ہوگا*۔

⭕️ پیغمبراکرم(ص) کا یہ جملہ اس بات کو بیان کر رہا ہے کہ جب امام زمانہ( عج) کا ظہور ہوگا تو ساری دنیا میں اللہ کا دین غالب آجائے گا اور سب کے سب امام زمانہ (عج) کے ذریعہ ہدایت پا جائیں گے۔ ہر جگہ امن ہوجائے گا، دین اسلام کا غلبہ ہوگا،  کوئی مشرک نہیں ہوگا۔ 

⭕️ پیغمبراکرم ص کا دوسرا جملہ کہ : "ہمارا مہدی( عج)، اللہ کے دین کی مدد کرنے والا ہوگا "۔  یہاں دین خدا کی مدد  کرنا یعنی حقیقی دین کو ظاہر کرنا، دنیا میں دین کا غلبہ قائم کرنا اور شرک و نفاق و بے دینی کے آثار کا خاتمہ کرنا جیسے امور ہیں  اور حدیثوں میں بھی اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ:   امام مہدی عج کے ذریعہ دین اسلام سارے ادیان پر غلبہ پا لے گا۔ امام مہدی (عج) آکر دین خدا کی صحیح اور حقیقی باتوں کو بیان کریں گے۔ امام مہدی (عج) کے زمانے میں دین اسلام کے تمام احکام معاشرے میں لاگو اور جاری ہونگے۔ شرک اور بدعتوں کے تمام آثار کو ختم کریں گے۔ جیسا کہ ظہور کے بعد ظاہر ہونے والے ان حالات کو  قرآن مجید سورہ نور، آیت ۵۵ میں بھی  بیان کیا گیا ہےکہ:

"جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعدبھی کوئیکفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں"

⭕️ دین کی نصرت اور مدد کرنا، غیبت کے زمانے میں امام مہدی (عج) کے سچے منتظرین (انتظار کرنے والوں) کی بھی پہچان ہے کہ ہم سب کواپنی زبان اور اپنے عمل سے دین خدا کی نصرت و مدد کرنا چاہئے اور امام کے ظہور کے لئے راستہ فراہم کرنا چاہئے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 18

❇️ *امام مہدی (عج) ظالموں کے قلعوں کو فتح کرنے والے:*

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے اولیاء اورمظلوموں کے خون کا انتقام لینے والے ہیں اور یہ عہدہ آپ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملا ہوا ہے۔ جس کی عملی اور میدانی تصویر ظہور کے بعد دنیا کے سامنے آئے گی اور یہی وجہ ہے کہ آپ کی ولادت کے پہلے اور بعد میں ہمیشہ ظالم حکومتوں اور ستمگروں نے امام مہدی(عج) کے وجوداورآپ کیحکومت کے بارے میں مختلف قسم کے شبہات و شکوک پھیلانے کا کام کیا ہے اور ائمہ علیہم السلام اور امام مہدی (عج) کے ماننے والوں پر ظلم و ستم کیا ہے۔

👈 آج کی کلاس میں امام مہدی (عج)کے بارے میں ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے جس کے بارےمیں پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں فرمایا کہ:

*"أَلا إِنَّهُ فاتِحُ الْحُصُونِ وَهادِمُها"؛ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)  ظالموں کے قلعوں کو فتح کرے گا اور ان کو نابود کر دے گا۔*

⭕️ پیغمبراکرم(ص) کا یہ اعلان امام زمانہ (عج) کی الہی قدرت اور ہیبت کو بیان کررہا ہے کہ آپ آکر دنیا میں ظلم و ستم کا خاتمہ کریں گے اور ظالموں کے تمام اڈّں اور ان کے حفاظتی قلعوں اور ان کی حکومتوں  کو نابود کردیں گےاور الہی حکومت کو قائم کریں گے اور اس کام سے کوئی بھی انہیں روک نہیں سکے گا۔

⭕️پیغمبراکرم(ص)کی یہ پیشنگوئی تمام ظالم و جابر حکومتوں کے لئے ایک پیغام ہے کہ چاہے جتنے مضبوط قلعے اور حفاظتی مکان بنا لو اور چاہے جتنا مظلوموں پر ظلم کرلو لیکن جب ہمارا مہدی (عجآئے گا تو تمہاری تمام تیاریاں اور تدبیریں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔

*⭕️ لیکن یہاں ایک سوال یہ پیداہوتا ہے کہ آخر دنیا بھر کے اتنے خطرناک ظالموں اور جدید اسلحوں کے سامنے امام مہدی( عج) کیسے جیت پائیں گے؟*

👈 اس کا ایک جواب حدیثوں میں بیان ہوا ہے  کہ سب سے پہلے تو امام آکر تمام لوگوں کو حق و سچائی کی دعوت دیں گے، جس سے بہت سے لوگ آپ کی باتوں کو قبول کرکے آپ کے ساتھ ہوجائیں گے  اور اس کے بعد جو لوگ ہٹ دھرم ہونگے اور آپ سے مقابلہ کرنا چاہیں گے، ان سے جنگ ہوگی لیکن خداوندعالم مختلف طریقوں سے امام اور آپ کے لشکر کی مدد کرے گا جیسے فرشتوں کو مدد کے لئےبھیجے گا۔ دشمنوں کے دلوں میں ڈر اور خوف طاری کردے گا۔    اور بہت سے ملک اور شہر بغیر جنگ ہی کے فتح ہوجائیں گے، جیسا کہ آیا ہے کہ بہت سے علاقے ایک بار یا تین بار نعرہ تکبیر کہنے بھر سے فتح ہوجائیں گے۔ اس کے بعد بھی جو لوگ امام اور آپ کے لشکر سے مقابلہ کرے گا ان کو  نابود کردیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 17

❇️ امام مہدی (عج) مظلوموں کے خون کا انتقام لینے والے❇️

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے دین الہی کو ظاہر کرنے والے ہونے کی صفت اور خصوصیت کا ذکر کیاگیا تھا، آج ایک خصوصیت یعنی مظلوموں کے خون کا انتقام لینے کے لئے مامور ہونے کی صفت کا ذکر کیا جارہا ہے۔

پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں امام مہدی(عج) کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ:

*"أَلا إِنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمینَ" اے لوگو۔ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج) جو آئے گا وہ تمام ظالموں سے انتقام و بدلہ لے گا۔*

اسی طرح اسی خطبہ میں ذکر فرمایا کہ:

*"أَلا إِنَّهُ الْمُدْرِکُ بِکُلِّ ثارٍ لاِوْلِیاءِالله؛ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)، اللہ کے تمام اولیاء (دوستوں) کے خون بہانے والوں سے بدلہ لینے والا ہے۔*

⭕️ پیغمبر اکرم (ص) اور معصومین (ع) کی بہت سی حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدی(عج) کے ظہور سے پہلے دنیا ظلم و ستم سے بھر جائے گی۔ ظالموں اور بے دین ستمگروں کا بول بالا ہوگا۔  ہر جگہ ، ہر علاقے میں کمزوروں کو ستایا جائے گا۔ دینداروں کو دبایا کچلا جائے گا۔ ایسے حالات کے بعد خداوندعالم امام مہدی عج کا ظہور فرمائے گا جو دنیا کو ایسے ہی عدل اور انصاف سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ اور تمام ظالموں سے ان کے ظلم و ستم کا حساب اور بدلہ لے گا۔

⭕️ دعائے ندبہ جو امام زمانہ (عج)سے منسوب ہے اور ہر صبح جمعہ اور عیدوں کے موقعوں پر پڑھنے کی بہت تاکید ہے۔ اس میں بھی امام زمانہ (عج) کی بہت سی صفات اور خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک جگہ اس طرح فریاد کرنے کے لئے کہا گیا ہے کہ: «أَیْنَ الطَّالِبُ بِذُحُولِ الْأَنْبِیَاءِ وَ أَبْنَاءِ الْأَنْبِیَاءِ أَیْنَ الطَّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِکَرْبَلاَءَ»؛ اے پیغمبروں اور ان کی اولادوں پر ہونے والے مظالم کا بدلہ لینے والے کہاں ہو؟ اے مقتول کربلا کے خون کا بدلہ لینے والے کہاں ہو؟ (جلد آجاؤ)۔ حضرت  امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ: "خداوندعالم ہمارے قائم کو پردہ غیبت سے ظاہر کرےگاوہ ظالموں سے انتقام لےگا" (اثبات الہدی، ج۱۵، ص۱۹۶

⭕️احادیث میں امام زمانہ(عج)کے لئے بیان کیا گیا ہے کہ آپ تمام پیغمبروں، رسولوں، اولیاء، اماموں اور اللہ کے دوستوں کا خون بہانے والے ظالموں اور قاتلوں سے بدلہ لیں گے۔ اور آپ کو یہ منصب اور عہدہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کیا گیا ہے یعنی دنیا میں مظلوم چاہے جو بھی ہو اس کے خون کا بدلہ لینے والا اگر کوئی نہ بھی ہو تو امام زمانہ(عج) چونکہ اللہ کی طرف سے معین ہیں اور بے وارثوں کے وارث ہیں لہذا آپ کو بدلہ لینے کا حق ہے۔ امام زمانہ (عج) کی اس صفت کو قرآن مجید میں "منصور" کے عنوان سےبھی بیان کیا گیا ہے:

"وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنا لِوَلِیِّهِ سُلْطاناً فَلا یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ إِنَّهُ کانَ مَنْصُوراً"؛ "اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیئے کہ قتل میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتحیاب ہے " (سورہ اسراء، آیت ۳۳).

⭕️ یہاں یہ سوال پیداہوتا ہے کہ آدم(ع)سے لیکر ظہور تک تمام اللہ والوں کا خون بہانے والوں سے امام زمانہ (عج) کیسے بدلہ لیں گے؟ حدیثوں میں اس کا جواب  یوں دنیا گیا ہے کہ  امام(عج) کے ظہور کے بعد، اللہ تعالیٰ کچھ قاتلوں اور ظالموں کو اللہ زندہ کرے گا اور امام ان سے بدلہ لیں گے۔ دوسرے یہ کہ ان ظالموں اور قاتلوں کی نسل میں جو لوگ اپنے باپ داداؤں کے مظالم سے راضی اور خوش ہونگے، امام ان کی نسل سے بدلہ لیں گے۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 16

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(پانچواں حصہ)

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے مقام ہدایت اور خاتم الائمہ ہونے کے سلسلے میں کچھ باتوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ آج ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ دین الہی کو ظاہر کرنے والا ہیں۔

*دین الہی کو ظاہر کرنے والے*

👈 پیغمبراکرم (ص) نے امام مہدی (عج) کی اس خصوصیت کو اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇

♦️   أَلا إِنَّهُ الظّاهِرُ عَلَی الدِّینِ؛ اے لوگو۔ یاد رکھو کہ ہمارا مہدی (عج)  وہ ہوگا جس کے ذریعہ سے دین اسلام، تمام ادیان پر غالب آجائے گا۔

♦️ غدیر کے میدان سے ولایت اور تکمیل دین کے اعلان کے ساتھ پیغمبر کی یہ بشارت ہے کہ دین اسلام کا غلبہ ہمارے مہدی(عج) کے ظہور کے بعد ہوگا، بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اور اسی بات کو قرآن مجید نے بھی وعدہ کیا ہے اور فرمایا ہے کہ :

"یُرِیدُونَ أَنْ یُطْفِؤُا نُورَ اللّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَ یَأْبَى اللّهُ إِلاّ أَنْ یُتِمَّ نُورَهُ وَ لَوْ کَرِهَ الْکافِرُونَ "

یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں جبکہ خدا اپنے نور کو پورا کرکے رہےگا چاہے  کافروں کو برا ہی کیوں نہ لگے ۔(سورہ توبه، آیت32  )۔

اسی طرح آگے واضح طور پر ارشاد ہوتا ہے کہ:

"هُوَ اَلَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدىٰ وَ دِینِ اَلْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَى اَلدِّینِ کُلِّهِ وَ لَوْ کَرِهَ اَلْمُشْرِکُونَ"

"وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں "۔(سورہ توبه، آیت33  )۔

مذکورہ بات کا ذکر سورہ صف، آیت نمبر ۹ میں بھی انہیں الفاظ میں ہوا ہے۔

تفاسیر کے مطابق چونکہ خود پیغمبراکرم (ص) کے زمانے میں یا اس کے بعد کبھی بھی دین الہی کا کامل طور پر کبھی بھی غلبہ نہیں ہوا ہے لہذا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کام آخری زمانے میں امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد ہی ہوگا۔ اور امام مہدی(عج) کے ہاتھوں ہی اللہ تعالیٰ کا دین مکمل طورپر تمام ادیان پر غالب آجایٔےگا اور یہ کام ہوکر رہے گا ۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث بھی بیان ہویٔ ہیں چنانچہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ:

"جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو اسلام کے علاوہ کسی بھی دین کا ماننے والا نہیں بچے گا۔سب اسلام کا اظہار کریں گے اور ایمان کے لحاظ سے مشہور و معروف ہونگے"۔ (ارشاد مفید، ح 2، ص 384 ؛ کشف الغمه، ح 2، ص 45) اسی طرح فرمایاکہ: "جہان تک رات کا اندھیرا چھایٔے گاوہاں اسلام داخل ہوجایٔے گا"( منتخب الاثر، ح 57، ص 212)۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 15

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(چوتھا حصہ)

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے مقام ہدایت کے سلسلے میں چند باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آج کی کلاس میں آپ کی ایک اور خصوصیت یعنی *"خاتم الائمہ"* ہونے کے حوالے سے چندباتوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔ یہ خصوصیت آپ کے لیٔے ایک اہم مقام بھی ہے۔

* امام مہدی (عج)خاتم الائمہ ہیں *

️   نبی اکرم (ص)نے خطبہ غدیر میں فرمایا کہ: "أَلا إِنَّ خاتَمَ الْأَئِمَةِ مِنَّا الْقائِمَ الْمَهْدِی"۔ اے لوگوں جان لو کہ ہم میں سے جو مہدی(عج) قیام کرے گا وہ "خاتم الائمہ" ہوگا۔ خاتم کے معنی سلسلہ کو ختم کرنے والا ہے۔ الائمہ۔ امام کی جمع کو کہتے ہیں۔ اس لحاظ سے خاتم الائمہ کا مطلب امامت کے سلسلے کو ختم کرنے والا امام ہے۔

جس طرح ہمارے پیغمبراکرم(ص) چونکہ پیغمبروں اور نبیوں میں آخری ہیں لہذا آپ کو "خاتم الانبیاء" اور "خاتم المرسلین" کہا جاتا ہے اسی طرح حضرت امام مہدی چونکہ امامت کے سلسلے میں آخری امام ہیں لہذا آپ کو "خاتم الائمہ" کے لقب سے یاد کیا گیا ہے۔

امام مہدی (عج) کے آخری امام ہونے کے سلسلے میں بہت سی حدیثیں بھی بیان ہوئی ہیں۔ اور ان میں آپ کے آخری امام ہونے کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص گیارہویں امام حضرت حسن عسکری (علیہ السلام) سے پہلے خاتم الائمہ ہونے کا دعوی کرتا ہے یا ہمارے بارہویں امام حضرت مہدی (عج) کے بعد امام ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔

امام مہدی (عج)  کے لئے خاتم الائمه سے ملتا جلتا ایک لقب خاتم الاوصیاء بھی بیان کیا گیا ہے۔ یعنی پیغمبراکرم (ص) اور اماموں کے وصیوں (جانشینوں) میں آخری وصی اور جانشین۔  جیسا کہ اسی خطبہ غدیر میں پیغمبر(ص) نے جب لوگوں کو امام علی(ع) کی بیعت کا حکم دیا تھا تو امام مہدی (عج) کو پھر سے یاد فرمایا اور اس بار خاتم الاصیاء کے عنوان سے یاد فرمایا اور کہا کہ: "فَأُمِرْتُ أنْ آخُذَ الْبَیعَةَ مِنْکمْ وَالصَّفْقَةَ لَکمْ بِقَبُولِ ما جِئْتُ بِهِ عَنِ اللهِ (عزَّ وجلَّ) فی عَلِی امیر المؤمنین وَالأوْصِیاءِ مِنْ بَعْدِهِ الَّذینَ هُمْ مِنِّی وَمِنْهُ إمامَةٌ فیهِمْ قائِمَةٌ، خاتِمُها الْمَهْدی إِلی یوْمٍ یلْقَی اللهَ الَّذی یقَدِّرُ ویقْضی؛ اے لوگوں مجھے اللہ نے حکم دیا ہے کہ تم لوگوں سے جو میں نے علی (علیہ السلام) اور ان کے اوصیاء کے بارے بیان کیا ہے، اس بات کو قبول کرنے کا عہد و پیمان بیعت لے لوں۔ یہ امام سب ہم میں سے ہیں اور امامت انہیں لوگوں کے درمیان ہمیشہ رہے گی اور اس سلسلے کا خاتم (آخری امام) مھدی(عج) ہوگا۔ اور وہ جب تک خدا چاہے گا (قیامت تک) لوگوں کا پیشوا اور امام رہے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 14

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(تیسرا حصہ)

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ روایات میں تکرار اور تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ"مہدی عج آل محمد(ص) سے ہیں"۔ یہ امام زمانہ عج کی پہچان بھی ہے اور اس میں آپ کی خصوصیت بھی ہے کہ آپ مقام ہدایت کے لئے منتخب ہوئے ہیں یعنی آخری زمانے میں ہدایت کا عہدہ آپ کے حوالے کیا گیا ہے۔ آج اس خصوصیت کے حوالے چند باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے:

🌼* امام مہدی  اورمقام ہدایت:*

🌼  پیغمبراکرم(ص) نے زمانہ غیبت میں رہنے والے امام یعنی اپنے بارہویں جانشین کے بارے میں بیان فرمایا کہ آپ مہدی یعنی صاحب مقام ہدایت ہونگے۔ مھدی کے معنی ہدایت کرنے والا۔ دین میں ہدایت کرنا یعنی لوگوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں زندگی گزارنے کے لئے صحیح راستہ دکھانا۔

🌼  امام زمانہ (عج) کے مقام ہدایت کا ذکر بہت سی حدیثوں میں آیا ہےجیسا کہ ایک حدیث میں پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں: «لا تَذْهَبُ الدُّنْیا حَتّی یَلِیَ اُمَّتِی رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ بَیْتِی یُقالُ لَهُ الْمَهْدِیُّ؛ یہ دنیا ختم نہیں ہوگی، مگر یہ کہ میرے اہل بیت( ع ) میں سے ایک شخص امت کا رہبر اور سرپرست ہوگا جس کو "مھدی" کہا جائے گا۔ (کتاب کمال الدین، شیخ صدوق، ج 1، ص ۵۲۴)

🌼  ہدایت کرنا اللہ کی جانب سے آنے والے رہبر اور امام کی اہم خصوصیت ہے جیسا کہ قرآن میں آیا ہے کہ: ''أَئِمَّةً یَهْدُونَ بِأَمْرِنٰاجن کو ہم نے  امام بنایا ہے وہ ہمارے امر کی ہدایت کرتے ہیں۔''(سورہ انبیاء، آیت۷۳۔ سورہ سجدہ، آیت۲۴)  یعنی ہمارے دین و احکام کی طرف لوگوں کو دعوت کرتے ہیں۔

🌼  صحیح راستے کی ہدایت کرنا اللہ کے سچے نمائندے اور امام کی  پہچان ہے۔ قرآن کے مطابق  اگر کوئی خود غلط راستے پر ہو یا غلط راستہ دکھائے تو وہ سچا امام نہیں ہوسکتاہے۔

واضح رہے کہ یوں تو ہمارا ہر معصوم امام ہدایت کرنے والا ہے لیکن بارہویں امام کو خاص طور پر سے *مھدی* کے لقب سے یاد کیا گیا ہے اورآپ کو مھدی کے لقب سے یاد کیے جانے کی ایک خاص وجہ روایات میں یہ بھی بیان ہوئی ہے کہ امام زمانہ(عج) ظهور کے بعد ان باتوں کو بتائیں گے جو چھپ گئی ہونگی یا چھپا دی گئی ہونگی جیسا کہ آیا ہے کہ  آپ اصلی تورات اور انجیل اور دوسرے نبیوں کی اصلی کتابوں کو ان کی چھپائی دی گئی جگہوں سے نکال کر ظاہر کریں گے۔ اسی طرح قرآن اور اسلام کی صحیح اور سچی تعلیمات اور معارف کو ظاہر کریں گے۔

🌼 جو امام ہدایت کے مقام پر اللہ تعالی اور دین و شریعت کی دعوت دیتا ہے وہی سچا امام ہوتا ہے لہذا اگر موجودہ زمانے میں کوئی اللہ کے دین اور شریعت کے برخلاف دعوت دیتا ہے یا دوسرے امور و مسائل کی جانب بلاتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ایسا شخص اللہ کا نمائندہ اور سچا امام نہیں ہوسکتا ہے بلکہ وہ گمراہ اور جھوٹا ہے لہذا موجودہ زمانے میں اگر کوئی نئے دین یا نئی شریعت او نئے قوانین کی دعوت کرے تو *مہدی* اور *امام وقت* نہیں ہوسکتا ہے بلکہ جھوٹا اور گمراہ کرنے والا ہے۔

 

نوٹ: آئندہ کلاس میں امام مہدی (عج) کے صفات اور خصوصیات کے حوالے سے مزید باتوں کا ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری