🌟 امام مہدی(عج)، حجت و نورالہی ہیں  

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام مہدی(عج)سب پر غالب رہیں گے  کوئی بھی آپ کو مغلوب نہیں کرسکے گااور متعدد طریقوں سے مدد و نصرت کئے جائیں گے جس کی وجہ سے ہر میدان میں کامیاب رہیں گے۔

آج کی کلاس میں ایک اورخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جس کو پیغمبراکرم(ص) نےیوں بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*مَعَاشِرَ اَلنَّاسِ اَلنُّورُ مِنَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فِیَّ مَسْلُوکٌ ثُمَّ فِی عَلِیٍّ - ثُمَّ فِی اَلنَّسْلِ مِنْهُ إِلَى اَلْقَائِمِ اَلْمَهْدِیِّ اَلَّذِی یَأْخُذُ بِحَقِّ اَللَّهِ وَ بِکُلِّ حَقٍّ هُوَ لَنَا لِأَنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ قَدْ جَعَلَنَا حُجَّةً عَلَى اَلْمُقَصِّرِینَ وَ اَلْمُعَانِدِینَ وَ اَلْمُخَالِفِینَ وَ اَلْخَائِنِینَ وَ اَلْآثِمِینَ وَ اَلظَّالِمِینَ مِنْ جَمِیعِ اَلْعَالَمِینَ*

*یعنی اے لوگو! اللہ کی طرف جو نور میرے وجود میں آیا ہے، میرے بعد وہ علی(ع) کے وجود میں اور ان کے بعد ان کی نسل میں یہاں تک قائم مہدی(عج) تک پہونچے گا۔ قائم وہی ہوگا جو خدا کے حقّ اور ہمارے تمام حقوق کو واپس حاصل کرے گا۔ اس لئے کہ خدا نے ہم کو تمام مقصرین، معاندین، مخالفین، خائنین، گنہگاروں، ظالموں اور پوری دنیا کے لئے حجت اور دلیل بنایا ہے۔ (الاحتجاج  ج۱ ص۵۵۔ بحارالانوار، ج۳۷، ص۲۱۱)۔*

️  پیغمبراکرم(ص) کے ان جملوں میں امام مہدی ( عج)کی کچھ اہم خصوصیات کو بیان کیا جارہا ہے جن میں سے یہ کہ:

  • امام مہدی ( عج)بھی پیغمبر اور تمام معصوم اماموں کی طرح انسانی پیکر میں نور ی مخلوق ہیں اور تمام چودہ معصوم( ع) کا نور ایک ہی ہے  جس اللہ تعالیٰ نے اپنے نور سے پیداکیا ہے۔
  • امام مہدی ( عج) تمام پیغمبروں اور اماموں کے حقیقی وارث ہیں۔ ان حضرات کے غصب کئے گئے یا ضائع کئے گئے تمام حقوق کو آپ واپس حاصل کریں گے ۔
  • اللہ تعالیٰ کی جانب سے پیغمبراکرم( ص) اور دوسرے الہی رہنماوں کی طرح امام مہدی ( عج)بھی اللہ کی طرف سے دنیا کے تمام طرح کے لوگوں کے سامنے حجت اور دلیل ہیں۔ یعنی ۱۴ معصوم( ع) ہی  کو معیار بناکر اوران حضرات کی صفات کو سامنے رکھتے ہوئے دوسرے تمام لوگوں کا فیصلہ اور حساب و کتاب کیا جائے گا۔

امام مہدی ( عج)خلقت کے اعتبار سے  انسانی شکل میں نوری مخلوق ہے۔اور  آپ کا نورانی ہونا آپ کے ظہور کے بعد اور واضح ہوگا  ، جب آپ کا ظہور ہوگا تو پوری دنیا میں  نور ہی نور چھا جائے گا۔  قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ: «وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْکِتَابُ وَجِیءَ بِالنَّبِیِّینَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا یُظْلَمُونَ»؛ اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اُٹھے گی اور کتاب کھول کر رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ (یعنی آئمہ معصومین ع) حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی ۔ [سورہ زمر، آیت۶۹]

ظاہری طور پرمذکورہ  آیت قیامت کے منظر کو بیان کررہی ہے لیکن حدیثوں کے مطابق یہ آیت امام مہدی ( عج)کے ظہور کے بعد کے حالات کا ذکر رہی ہے اور آیت میں  جو بیان ہوا ہے کہ "زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھےگی"اس سلسلے میں امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: " اس سے مراد یہ ہے کہ "زمین امام مہدی ( عج)کے نور سے جگمگائے گی" اور آیت میں زمین کے پروردگار سے مراد "امام مہدی( عج)" ہیں۔  راوی نے یہ سن کر سوال کیا  کہ اس وقت کیا ہوگا؟ تو امام نے فرمایا: "اس وقت لوگوں کو سورج اور چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں رہے گی اور سب نورِ امام سے فیضیاب ہونگے"۔(بحارالانوار، ۷، ص۳۲۶)۔  اسی طرح آیت میں حساب و کتاب کی جو بات کہی جارہی ہے اور گواہ یعنی انبیاء اور آئمہ( ع) کے حاضر ہونے کا جو ذکر کیا جارہا ہے وہ بھی ظہور امام مہدی ( عج)کے بعد کے لئے ہے کہ اس وقت جب زمین نور سے جگمگا اٹھے گی تو ہر طرف عدل و انصاف ہوگا اور اللہ کی نشانیوں کا ظہور ہوگا، ظلم وستم کا خاتمہ ہوجائے گا۔ علم و عمل کا بول بالا ہوگا کہ ہر طرف نور ہی نور ہوگا اور ہر ایک سے اس کے کئے کا بدلہ لیا جائے گا۔