❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(پہلا حصہ)
گذشتہ دو کلاسوں میں امام زمانہ (عج)کی معرفت کے سلسلے میں جن چار پہلووں کا ذکر کیا گیا تھا، ان کے سلسلے میں آج سے کچھ دنوں تک کچھ اہم اوصاف اور خصوصیات کا ذکر کیا جائے گا:
* رہبران الہی کے اوصاف و کمالات کے وارث *
حضرت امام مہدی (عج)چونکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے آخری راہنما اور رہبر قرار پائے ہیں لہذا آپ ہی تمام گذشتہ پیغمبروں، نبیوں، اولیاء اور معصوم اماموں کے ہر اعتبار سے وارث ہیں اور آپ کی ذات میں تمام الہی رہبروں کے صفات اور سب کی خصوصیات کو جمع کیا گیا ہے۔ اور امام زمانہ(عج) کے ظہور کے ساتھ ہی ان تمام خصوصیات اور صفات کا ظہور اور ان کی واقعی شکل و صورت بھی دنیا کے سامنے ظاہر ہوگی۔ اس سلسلے میں کچھ اہم احادیث کا ذکر کیا جارہا ہے:
۱- پیغمبراکرم(ص) سے امام مہدی(عج) سے بہت سی شباہتیں بیان ہوئی ہیں۔ خود پیغمبراکرم(ص) نے فرمایا کہ: مہدی(عج) میرے فرزندوں میں سے ہے۔ اس کا نام میرے نام پر ہے، اس کی کنیت میری کنیت ہے، اخلاق اور خلقت کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے مشابے ہے۔ (مکیال المکارم، ج1، ص320)۔ اسی طرح آیا ہےکہ : پیغمبر(ص) کی طرح حضرت مہدی (عج) کی ہدایت سے امت کی ہدایت ہوگی اور سیرت پیغمبر (ص) کی طرح حضرت مہدی(عج)کی سیرت ہوگی۔(کمالالدین و تمامالنعمه، ج۲، ب۳۳، ح۴۶، صص۲۹ – ۲۸)۔
۲- امام باقر (ع) نے فرمایا: مہدی (عج)کی شباہت اپنےجد پیغمبراکرم(ص) سے یہ ہے کہ وہ شمشیر کے ساتھ قیام کریں گے اور اللہ و رسول کے دشمنوں اور ظالموں اور طاغوتوں کو قتل کریں گے اور وہ تلوار اور دشمنوں کے دلوں میں خوف کے ذریعہ مدد کئے جائیں گے اور ان کا پرچم کبھی بھی ہارکر نہیں پلٹے گا( بحار الانوار، ج51، ص212؛ کمال الدین، ج1، ص327)۔
۳- امام سجاد (ع) نے فرمایا: قائم(عج) میں حضرت نوح (ع) کی سنّت یعنی وہ طولانی عمر ہے( بحارالانوار، ج۵۱، ص۲۱۷)۔
۴- امام سجاد (ع) نے فرمایاہے کہ:مہدی (عج) کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کی طرح لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ اورتنہائی میں ہوگی۔ (اعلام الوری، تهران، ج1، ص322)۔
۵- امام محمد باقر (ع) نے فرمایا کہ: حضرت موسی(ع)سے مہدی (عج)کی شباہت طولانی غیبت اور ظالم حکمرانوں سے خوف (قتل کا خطرہ)ہونا ، ولادت کا پوشیدہ ہونا اور غیبت کےزمانے مین چاہنے والوں کے لئے سختی اور آزار و اذیتیں کا ہونا ہے یہاں تک کہ خداوندعالم آپ کو ظہور کی اجازت دے گا اورمددکرے گا جس کے نتیجے میں دشمنوں پر کامیابی حاصل ہوگی(بحارالانوار، ج 51، ص 212؛ کمال الدین، ج 1، ص 327)۔
۶۔ امام باقر (ع) نے فرمایا: مہدی (عج)کی شباہت حضرت عیسی(ع)سے لوگوں کا اختلاف کرنا ہے۔ حضرت عیسی (ع)کے بارے میں کچھ کہتے ہیں کہ وہ ابھی دنیا میں نہیں آئے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دنیا سے چلے گئے ہیں، کچھ کا کہنا ہے کہ وہ قتل کردیئےگئے ہیں اور سولی پر چڑا دیے گئے ہیں۔ (بحارالانوار، ج 51، ص 212؛ کمال الدین، ج 1، ص 327) واضح رہے کہ امام مہدی (عج)کےبارے میں بھی اسی طرح کا اختلاف ہے کچھ لوگوں کے مطابق آپ کی ابھی ولادت نہیں ہوئی ہے۔ کچھ کے مطابق ولادت ہوگئی ہے۔
۷۔ امام باقر (ع) نے فرمایا کہ : مہدی (عج)کی شباہت حضرت یوسف سے یہ ہے کہ وہ غیبت میں رہیں گے اور بغیر پہچان کے گھومتے رہیں گے(بحار الانوار، ج 51، ص 224)۔ ایک اور مقام پر فرمایا کہ: جس طرح یوسف(ع) اور ان کے والد اور رشتہ داروں کے درمیان کم فاصلہ تھا لیکن نامعلوم رہا اسی طرح مہدی (عج)اور ان کے شیعوں کے درمیان بھی فاصلہ کم رہے گا لیکن وہ ان سے پوشیدہ رہیں گے(کمال الدین، ج1، ص 327)۔
۸۔ خداوندعالم نے جس طرح حضرت اسماعیل (ع) کی ولادت کی بشارت دی تھی اسی طرح حضرت قائم (عج)کی ولادت کی بھی بشارت دی ہے(مکیال المکارم، ج 1، ص 366) اور جس طرح اسماعیل (ع)کے لئے زمزم کا چشمہ نکالا تھا اسی طرح قائم (عج)کے لئے بھی سخت پتھر سے چشمہ جاری کرے گا۔ (بحار الانوار، ج 52، ص 351)۔
۹۔ جس طرح حضرت آدم(ع) کے خلیفہ بنائے جانے کی خبر قرآن میں دی گئی ہے(بقرہ، آیت۳۰) اسی طرح حضرت مہدی (عج)کے لئے بھی قرآن میں آیا ہے کہ: «وعَدَ اللهُ الذین آمنوا منکم و عملوا الصالحات لِیَستخلفَنَّهُم فی الارض» اللہ کا وعدہ ہے کہ صاحبان ایمان اور نیک اعمال والوں کو زمین میں خلیفہ بنائیں گے(نور، آیت۵۵)۔روایات کے مطابق اس آیت کے مصداق حضرتمہدی(عج)اور آپ کے اصحاب ہیں جو ظہور کے وقت کہیں گے کہ «الحمد الله الذی صدقنا وعده و اورثنا الارض» اللہ کی حمد ہے کہ اس نے جو وعدہ ہم سے کیا تھا اس کو پورا کیا اور زمین کو ہماری میراث میں قرار دے دیا ہے(مکیال المکارم، ج 1، ص 249)۔
۱۰۔ امام صادق(ع) نے فرمایا کہ: جس طرح حضرت صالح(ع)ایک مدت کی غیبت کے بعد قوم کے پاس آئے تو کچھ لوگ آپ کا انکار کرنے لگے تھے اسی طرح مہدی (عج)کے بارے میں بھی ہوگا۔( کمال الدین، ج 1، ص 136)۔
۱۱۔ امام سجاد(ع)نے فرمایا: حضرت ایوّب(ع) کی طرح مہدی (عج)کے لئے بھی ایک مدت تک بلاء و پریشانیوں کے بعد آسانی فراہم ہوگی(اعلام الوری، ج 1، ص 322)۔
۱۲۔ امام باقر (ع)نے فرمایا کہ: مہدی (عج)،حضرت یونس(ع) کی طرح غیبت کے بعد زیادہ عمر کے باوجود ایک جوان کی طرح لوٹیں گے(کمال الدین، ج 1، ص 327)۔
۱۳۔امام صادق (ع) نے فرمایا: حضرت مہدی (عج)جب ظہور فرمائیں گے تو حضرت داؤود (ع)کی طرح لوگوں میں فیصلہ کریں گے اور ان کو کسی طرح کے گواہ اور دلیل کی ضرورت نہیں ہوگی( روضه کافی، ص 50)۔
۱۴۔ حضرت مہدی (عج)جناب ہارون کی طرح ہونگے جس طرح وہ دور سے بھی حضرت موسی(ع) کی باتوں کو سن لیتے تھے اور حضرت موسی(ع) بھی دور سے ان کی باتوں کو سن لیتے تھے۔ (بحار الانوار، ج 51، ص 27)۔ اسی طرح امام صادق (ع) نے فرمایا کہ : جب قائم(عج) ظہور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ہمارے شیعوں کے کانوں اور آنکھوں میں ایسی صلاحیت پیدا کردے گا کہ قائم(عج) اور ان کے درمیان کوئی بات پہونچانے والے کی ضرورت نہیں رہے گی۔وہ سیدھے ان سے بات کرے گااور وہ سنیں گے اور ان کو دیکھیں گے جبکہ سب اپنی اپنی جگہ پر رہیں گے (بحار الانوار، ج 51، ص 27)۔
نوٹ: مذکورہ روایات کے علاوہ بھی دوسری اور بھی روایات ہیں جن میں امام مہدی (عج)کی بہت سی شباہتیں اور سنتیں بیان کی گئی ہیں جو گذشتہ پیغمبروں اور اولیاء الہی میں تھیں۔ امام مہدی (عج) ان سب کے وارث ہونگے۔