*🌟 امام مہدی(عج)صاحب اختیارات ہیں *
🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کی۲ خصوصیات "رشید" اور "سدید" ہونے کے بارے میں اہم مطالب بیان ہوۓ تھے۔ آج کی کلاس میں امام زمانہ عج کے ایک اہم مقام یعنی "صاحب اختیارات" ہونے کے سلسلے میں کچھ اہم باتوں کو بیان کیا کیا جارہا ہے:
پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇
«أَلا إِنَّهُ الْمُفَوَّضُ إِلَیْهِ»؛ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)وہ ہوگا جس کے ہاتھوں میں تمام چیزوں (دین و دنیا کے کاموں) کا اختیار ہوگا۔
⭕️ پیغمبراکرم (ص)نے امام زمانہ(عج) کے لئے یہ جو مقام اور خصوصیت بیان فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے ان کو دین و دنیا کے تمام کاموں کا اختیار عطاکیا گیا ہوگا۔ یوں تو یہ صفت تمام اماموں(ع) کے لئے ہے لیکن امام زمانہ (عج)کے لئے خاص طور پر یہ اختیار ظاہر ہوگا اورظہور کے بعد دنیا اور دین کے تمام کاموں کا اختیاراللہ کے اذن و اجازت سے امام مہدی(عج) کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور دنیا امام(عج)کے اختیار اور اس کے آثار کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔اور الہی رہبر و نمایندے کے جلووں کا مشاہدہ کرے گی۔ جس کی وجہ سے اللہ کا دین پوری دنیا میں چھا جائےگا۔
⭕️ دین و دنیا کے تمام امور میں اماموں کے اختیار کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کو اپنی مرضی سے جس طرح چاہے انجام دیتے ہیں، اپنے دل کی چاہت و خواہش کے حساب سے کویٔی بھی کام کرلیتے ہیں۔ نہیں ہر کام کرسکتے ہیں، ہر چیز پر اختیار رکھتے ہیں لیکن یہ اختیار اللہ کی جانب سے ہوتا ہے۔ معصومین(ع) کا ہر کام اللہ کی مرضی اور مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات بھی یاد رکھنا چاۂیے کہ معصومین(ع)، اللہ کی مرضی و مشیت سے آگاہ رہتے ہیں لہذا ان کاکویٔی بھی کام غلط اور خطا والا نہیں ہوتا ہے۔
⭕️ معصومین (ع)اورموجودہ زمانے میں امام مہدی (عج)کے اختیار رکھنے اور تمام کاموں کو امام کے حوالے کیے جانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہی حضرات (ع)وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور مخلوقات کے درمیان واسطہ اور ذریعہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ تمام کاموں کو اپنے نمایندوں کے ذریعہ انجام دیتا ہے اور انہیں کے ذریعہ اپنی مخلوقات کو امور و مسایل کو انجام تک پہونچاتا ہے ۔
⭕️ معصومین(ع)اورموجودہ زمانے میں امام مہدی (عج)کو اللہ تعالیٰ جانب سے ملنے والے اختیار اور تفویض یعنی دین و دنیا کے کاموں کو ان کے حوالے کیے جانے کی بنا پر تمام دنیا خاص طور پر تمام مسلمانوں اور مومنین کی ذمہ داری ہے کہ ہم صرف اور صرف انہیں معصوم حضرات سے زندگی کے نظام کو حاصل کریں اور ایمان و عقاید، احکام و اعمال میں فقط ان معصوم حضرات کی باتوں کو مانیں اور عمل کریں۔ جیسا کہ ایک حدیث میں امام صادق(ع) ے فرمایا کہ: " پیغمبراکرم(ص) نے تمام امور کے اختیار کو اپنے بعد علی علیہ السلام کے حوالے کردیا تھا اور آپ کو امین قرار دیا۔ اے ہمارے شیعوں تم لوگ تو علی علیہ السلام کے سامنے تسلیم ہوگیۓ لیکن لوگوں نے علی علیہ السلام کا انکار کیا۔ خداکی قسم! ہمیں یہ بات پسند ہے کہ جب ہم کچھ کہیں تو تم بھی کہو، جب ہم خاموش رہنے کے لیے کہیں تو تم بھی خاموش رہو۔ہم لوگ ہی خدا اور تمہارے درمیان واسطہ ہیں ہمارے امرو حکم کےعلاوہ خدا نے کسی بھی امر و حکم میں خیر و بھلایٔ کو نہیں رکھا ہے۔ (الکافی، ج۱، ص۲۶۵)۔