مذهب تشیع کی ترویج و تبلیغ کے لئے کلاسز اور تحقیقی نظریات و معارف کا مرکز

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 4

❇️ معرفت امام زمانہ (عج) کی ضرورت؟ (حصہ ٔچہارم)♦️

معرفت امام زمانہ (عج) کیوں ضرروی ہے؟ اس سلسلے میں گذشتہ کی طرح آج کی کلاس میں کچھ دوسری دلیلیں اور فوائد کا ذکر کیا جارہا ہے:

۱۱-  معصوم اماموں کی شناخت، خاص طورسے امام وقت علیہ السلام کی شناخت و معرفت اعمال کے قبول ہونے کی شرط ہے۔ اس سلسلے میں قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ:

" وَ لِلّٰهِ اَلْأَسْمٰاءُ اَلْحُسْنىٰ فَادْعُوهُ بِهٰا وَ ذَرُوا اَلَّذِینَ یُلْحِدُونَ فِی أَسْمٰائِهِ سَیُجْزَوْنَ مٰا کٰانُوا یَعْمَلُونَ"(سورہ اعراف، ۱۸۰)۔ "اور اللہ ہی کے لئے بہترین نام ہیں لہذا اسے ان ہی کے ذریعہ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں بے دینی سے کام لیتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا"۔

مذکورہ آیت کے حوالے سے پیغمبراکرم (ص) پنجتن کا ذکر کرتے ہوئے فرمایاکہ: اگر چاہتے ہوکہ اللہ سے دعاکرواور وہ قبول ہوجائے تو ان کے ناموں کے واسطے سے دعا کرو، اس لئے کہ ان کے نام اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے پسندیدہ اور محبوب ہیں [الاختصاص، ۲۲۳]۔ اسی طرح حضرت امام جعفرصادق علیہ السلا م نے فرمایا: " نَحْنُ وَ اللَّهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَی الَّتِی لَا یَقْبَلُ اللَّهُ مِنَ الْعِبَادِ عَمَلًا إِلَّا بِمَعْرِفَتِنَا"؛ خدا کی قسم، ہم اللہ کے اسماء حسنیٰ ہیں۔ بندوں کا کوئی عمل ہماری معرفت اور شناخت کے بغیر قبول نہیں ہوتا ہے۔[الکافی، ج۱، ص۱۴۳]۔

مذکورہ آیت اور حدیثوں کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی معرفت اور شناخت کے بغیر اللہ تعالیٰ کسی عمل اور نیک کام کو قبول نہیں فرماتا ہے لہذا وقت کے امام کی معرفت کے بغیر اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ہر طرح کا نیک عمل بے فائدہ اور بے کار ہے۔

۱۲۔امام وقت کی واقعی معرفت اور شناخت کےبعد ہی ان کی عدم موجودگی کا شدّت سے احساس پیدا ہوتا ہے اور انسان ان کے ظہور کی دعا کرتا ہے۔ جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام، امام مہدی عج سے متعلق دعائے عہد جس کو ہمیشہ پڑھتے رہنا چاہئے، اس کے آخری جملوں میں یوں دعا فرماتے ہیں کہ:

" اللّٰهُمَّ وَ سُرَّ نَبِیَّکَ مُحَمَّداً صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وآلِهِ بِرُؤْیَتِهِ وَمَنْ تَبِعَهُ عَلَیٰ دَعْوَتِهِ، وَارْحَمِ اسْتِکانَتَنا بَعْدَهُ . اللَّهُمَّ اکْشِفْ هٰذِهِ الْغُمَّهَ عَنْ هٰذِهِ الْأُمَّهِ بِحُضُورِهِ، وَعَجِّلْ لَنا ظُهُورَهُ، إِنَّهُمْ یَرَوْنَهُ بَعِیداً وَ نَرَاهُ قَرِیباً، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ"۔

خدایا۔ اپنے پیغمبر(ص) کو اس [مہدی عج] اور اس کی دعوت کی پیروی کرنے والوں کے دیدار سے شاد و خوشحال فرما۔ ان کے بعد ہماری بے چارگی پر رحم فرما۔ اے پروردگار۔ [غیبت سے] ظہور کے ذریعہ اس امت کے اس غم و اندوہ کودور فرما اور ہمارے لئے ان کے ظہور میں جلدی فرما اس لئے کہ دوسرے لوگ ان کے ظہور کو بعید جانتے ہیں اور ہم اسے نزدیک سمجھتے ہیں۔اے  سب سے زیادہ مہربانی کرنے والے۔

 

❤️ نوٹ: امام وقت کی معرفت و شناخت کے حوالے سے مزید دلائل اور فوائد کو آئندہ کلاس میں ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 3

❇️ معرفت امام زمانہ (عج) کی ضرورت؟ (حصہ ٔسوم)♦️

گذشتہ کلاس میں معرفت امام زمانہ عج کے حوالے سے کچھ دلائل اور اس کے فائدوں کا ذکر کیا گیا تھا، آج مزید کچھ باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے:

9۔ جو شخص اپنے وقت کے سچے، حقیقی اور معصوم امام کی معرفت حاصل کرکے اس کی بیعت میں نہیں رہتا ہے ۔ خداوندعالم اس کو مختلف طرح سے ذلیل اور رسوا کرتا ہے جس میں سے ایک رسوائی یہ ہے کہ ایسا گمراہ شخص ظالم و جابر اور فاسق حاکم کی بیعت کی طوق اپنے گلے میں رکھنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور ذلت  کی زندگی گزارتا ہے۔ اس سلسلے میں مشہور مثال  دوسرے خلیفہ کے بیٹے عبداللہ کی ہے۔ جس نے امام علی علیہ السلام سے لیکر امام سجاد علیہ السلام میں سے کسی  بھی معصوم امام کی بیعت نہیں کی  لیکن یہی شخص یزید کے زمانے میں یزید  اور اس کی جانب سے معین حاکموں کی بیعت پر مجبور ہوا اور یہاں تک کہ حجاج جیسے ظالم کے ہاتھوں کے بجائے پیروں پر بیعت کے لئے مجبور ہوا ۔ {بلاذری، انساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۴۴۷.} اہل سنت کے مورخین نے اس کے بارے میں بیان کیاہے کہ عبداللہ ابن عمر  ، عبدالملک کی حکومت کے زمانے میں رات میں حجاج بن یوسف ثقفی کی بیعت کے لئے گیاتاکہ اس کے ہاتھوں پر بیعت کرسکے تاکہ ایک رات بھی بغیر امام اور پیشوا کے نہ رہے۔ وہ خود اس روایت کو بیان کرتا تھا کہ: پیغمبر[ص] نے فرمایا کہ : "اگر کوئی شخص بغیر امام کے مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے"۔ جب وہ حجاج کے پاس جاتا ہے تووہ ظالم و جابر و متکبر و ستمگار جانتا تھا کہ یہ عبداللہ ابن عمر ڈر اور بے چارگی کی وجہ سے آیا ہے لہذا اس نے اس کو ذلیل کیا اور ہاتھوں کے بجائے اپنے بستر سے پاوں باہر نکال کر آگے کردیا تاکہ عبداللہ اپنے ہاتھوں کو اس کے پاوں پر رکھ کر بیعت کرلے اور عبداللہ بن عمر نے بھی اس کے پاوں پر ہی بیعت کرلی۔ [شرح نهج البلاغة، ج 13، ص 242؛ الفصول المختارة، ص 245 ، الإیضاح، ص 73] ۔

مذکورہ بات کو بیان کرنے کا مقصد یہ  ہے جو شخص بھی اپنے وقت کے سچے، حقیقی اور معصوم امام کی معرفت حاصل کرکے اس کی بیعت اور حکومت کے سایہ میں نہیں رہتا ہے  اس کو ظالم و جابر، متکبر ، فاسق و فاجر کی بیعت اور حکومت کے سایہ میں رہنا پڑتا ہے۔ اور یہ بات ہر زمانے کے لئے ہے اور خاص طورپر اس زمانے میں مسلمانوں کے حالات سب سے واضح مثال ہے۔

10۔ امام زمانہ (عج) کی معرفت غیبت کے زمانے میں گمراہیوں سے نجات کا سبب ہے۔ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نےحضرت مہدی (عج) کی معرفت کے حوالے سے ایک صحابی سے فرمایا کہ : "اپنے امام کو شناخت ومعرفت رکھو،اگر اسے پہچان لیا تو ظہور کےوقت جلدی ہو یا دیر سے ہو، تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ " [کتاب غیبت نعمانی، باب۲۵]۔

❤️ نوٹ: امام وقت کی معرفت و شناخت کے حوالے سے مزید دلائل اور فوائد کو آئندہ کلاس میں ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 2

💠معارف مهدوی(عج) کلاسز💠

❇️ معرفت امام زمانہ (عج) کی ضرورت؟ (حصہ ٔدوم)♦️

معرفت امام زمانہ (عج) کی کیا ضرورت ہے؟

اس سلسلے میں گذشتہ کلاس میں ۵ اہم دلیلوں اور فائدوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ آج مزید اس سلسلے میں کچھ اور دلیلوں اور فائدوں کا ذکر کیا جارہا ہے:

۶۔  معرفت امام کے ذریعہ انسان کی خلقت کا مقصد پورا ہوتا ہے۔ یعنی خداوندعالم نے قرآن مجید میں فرمایا ہےکہ: "ہم نے انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے" [سورہ ذاریات، آیت۵۶]۔ اس آیت کے حوالے سے حضرت امام حسین علیہ السلا م نے فرمایا کہ: "اے لوگوں اللہ تعالیٰ نے بندوں کو معرفت کے لئے پیدا کیا ہے اور جب اللہ کی معرفت ہوگی تب ہی اس کی عبادت کی جاسکتی ہے اور جب انسان صرف اللہ کی عبادت کرے گا تب ہی وہ غیراللہ کی عبادت سے بے نیاز ہوجائے گا"  جب لوگوں نے امام سے پوچھا کہ: اللہ تعالیٰ کی معرفت کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل کرنا جس کی اطاعت کرنا واجب ہو۔ [بحارالانوار، ج۲۳، ص۸۳] ۔

مذکورہ آیت اور حدیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہےکہ اپنے وقت کے معصوم امام کی معرفت حاصل کرنے کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ کی واقعی معرفت اور پہچان ہوسکتی ہےاور جب واقعی طور پر انسان اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل کرے گا تب ہی اس کی عبادت کرسکے گا اور اپنی خلقت و پیدائش کے مقصد سے نزدیک ہوسکتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی شناخت و معرفت کے لئے وقت کے امام کی معرفت ضروری ہے۔

۷۔ ایمان کے مرتبہ اور مقام تک پہونچنے کے لئے امام وقت کی معرفت ضروری ہے؛ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام کے ایک بزرگ صحابی جناب ابان بن تغلب نے پوچھا : اگر کوئی شخص گذشتہ تمام اماموں کو پہچانتا ہو لیکن اپنے زمانے کے امام کو نہیں پہچانتاہو تو کیا وہ مومن ہے؟

امام نے  فرمایا: نہیں۔

عرض کیا: کیا ایسا شخص مسلمان ہے؟

امام فرمایا: ہاں۔ [کتاب کمال الدین و تمام النعمۃ]۔ اس حدیث کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ "ہر مسلمان مومن نہیں ہوسکتا ہے"۔ "مومن وہی ہے جو تمام اماموں کی معرفت کے ساتھ ساتھ اپنے زمانے کے معصوم امام کی معرفت اور شناخت بھی رکھتا ہو"۔ 

۸۔ اگر امام زمانہ (عج) کی معرفت نہ ہو تو آخرت میں بھی سخت عذاب انتظار میں ہوگا جیسا کہ امام زمانہ (عج) کے بارے میں ایک زیارت کے جملات میں آیا ہےکہ: " ومن عدل عن ولایتک و جهل معرفتک واستبدل بک غیرک، کبّه الله علی منخره فی النار و لم یقبل الله له عملاً و لم یقم له یوم القیامه وزناً"؛ وہ شخص جو آپ کی ولایت سے دور رہے۔ آپ کی شناخت ومعرفت سے جاہل ہواور کسی اور کو ان کی جگہ امام مانتا ہو، خداوندعالم اس کو اوندھے منھ جہنم میں ڈال دے گا اور اس کا کوئی بھی نیک عمل قبول نہیں ہوگا۔ اور قیامت کے دن اس کی کوئی اہمیت اور اوقات نہیں ہوگا۔ [مفاتیح الجنان ، زیارت صاحب الامر]۔

❤️ نوٹ: امام وقت کی معرفت و شناخت کے حوالے سے مزید دلائل اور فوائد کو آئندہ کلاس میں ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 1

💠معارف مهدوی(عج) کلاسز💠

❇️ معرفت امام زمانہ(عج) کی ضرورت؟ (حصہ ٔاول)♦️

💢امامت و ولایت کے سلسلے میں جب بھی کسی بحث و گفتگو کی بات آتی ہے تو سب سے ابتدائی اور بنیادی سوالوں میں سے ایک سوال یہ ہوتا ہے کہ آخر امام کی معرفت اور شناخت کی کیا ضرورت ہے؟ ہم کیوں امام وقت کو پہچانیں؟ اور امام کی معرفت و شناخت کے کیا فائدے ہیں؟

🔆 آج کی کلاس میں امام وقت کی شناخت و معرفت کے حوالے سے کچھ اہم دلائل اور فوائد کا ذکر کیا جارہا ہے:

۱-  حضرت امام علی علیہ السلام کا ارشاد ہے کہ : «انّ قیمه کلّ امری ء و قدره معرفته» ہر شخص کی قدر و قیمت اس کی معرفت و شناخت کے برابر ہوتی ہے۔ (بحار الانوار، ج 2، ص 184) اس حدیث کی روشنی میں جب ہم اللہ تعالیٰ کی معرفت یا اس کے نمائندوں کی معرفت جتنی زیادہ حاصل کریں گے ہماری قدر و قیمت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔

۲- پیغمبراکرم(ص) کا مشہور و معروف ارشاد ہے کہ: « من  مات لایعرف امامه مات میته جاهلیه» (نعمانی، غیبت، ص ۱۲۹) اسی حدیث کی توضیح و تشریح میں ائمہ علیہم السلام سے متعدد حدیثیں بھی بیان ہوئی ہیں جیسے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: "جاہلیت کی موت سے مراد کفر و نفاق اور گمراہی کی موت ہے" (اصول کافى، ج 1، ص 377، ح 3)۔ اسی طرح امام حسن عسکری(ع) نے فرمایا کہ: "میرا بیٹا میرے بعد امام اور حجت خدا ہے جو شخص اس کی معرفت و شناخت کے بغیر مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرےگا"۔ ظاہر سی بات ہے جب امام کی معرفت و شناخت نہیں ہوگی تو انسان جاہلیت یعنی کفر و نفاق و گمراہی کی موت مرے گا اور ایسے شخص کا ٹھکانا جہنم ہی ہوگا۔

3- امام وقت کی معرفت دین خدا سے متصل رہنے اور گمراہ نہ ہونے کی ضمانت ہے جیسا کہ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام ایک روایت کے ذیل میں جناب زرارہ نامی صحابی کو امام وقت کی معرفت کی ضرورت کے بارے میں اس طرح دعا کرنے کی تعلیم فرماتے ہیں کہ: «اللَّهُمَّ عَرِّفْنِی نَفْسَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی نَفْسَکَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِیَّکَ اللَّهُمَّ عَرِّفْنِی رَسُولَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی رَسُولَکَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَکَ اللَّهُمَّ عَرِّفْنِی حُجَّتَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دِینِی» یعنی خدایا تو خود مجھے اپنی معرفت عطا فرما اگر تو اپنی معرفت مجھے عطا نہیں کرے گا تو میں تیری نبی کی معرفت حاصل نہیں کرپاوں گا۔ خدایا تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا فرما، اگر تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا نہیں کردے گا تو میں ترے حجت و امام کی معرفت حاصل نہیں کرپاوں گا اور اگر میں تیرے حجت و امام کی معرفت حاصل نہیں کرپاوں گا تو تیرے دین سے منحرف ہوجاوں گا۔ (اصول کافی، ج ۱، ص ۳۳۷؛ کمال الدین، ج ۲، ص ۳۴۳.)

4۔ جب تک ہم خدائے متعال اور مرکز امامت و ولایت سے متصل رہیں گے تب تک کائنات کا ہر ذرّہ ہماری بہتری اور بھلائی اور ہدایت و رہنمائی کے لئے کام کرے گا لیکن جب ہم اس مرکز سے جدا ہوجائیں گے شیطان سے لیکر ہر چیز ہماری گمراہی کا باعث بنیں گے اور ہمیں خراب کردیں گے جس طرح ایک پھل جب تک درخت سے جڑا ہوتا ہے سورج کی گرمی، ہوا، پانی، زمین سب اس کی بہتری کے لئے کام کرتے ہیں لیکن جیسے ہی وہ درخت سے جدا ہوجاتا ہے یہی چیزیں اس کے جلد سے جلد خراب ہونے اور اس کی تباہی کا کام کرتے ہیں۔

۵-  امام وقت کی شناخت و معرفت کا نتیجہ یہ ہے کہ انسان جتنا زیادہ اپنے وقت کے امام سے آگاہی رکھے گا۔ معرفت حاصل کرے گا اتنا زیادہ امام سے نزدیک رہے گا۔ امام کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کا فیض و کرم اور خود امام کی مہربانی اس کی زندگی میں شامل ہوگی۔ اور ایسا شخص بالکل اسی طرح ہوگا جیسا ظہور کےبعد امام کے خاص اصحاب آپ کے ساتھ ہونگے جیسا کہ روایت میں آیا ہےکہ "اما م زمانہ عج کی معرفت کے ساتھ دنیا سے جانے والا شخص بالکل ویسا ہی ہے جیسے ظہور کے بعد آپ کے لشکر میں اور آپ کے ساتھ رہنے والا شخص ہوگا"(اصول کافی، ج۱، ص۳۷).

❤️ نوٹ: امام وقت کی معرفت و شناخت کے حوالے سے مزید دلائل اور فوائد کو آئندہ کلاس میں ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز

معارف مھدوی(عج) کلاسز

کریمہ فاؤنڈیشن کی جانب سے گذشتہ کلاسز کی طرح ۲۰ رجب سے ۲۰ شعبان 1445 تک "معارف مھدوی عج" کے عنوان سے ۳۰ روزہ کلاسز کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ عاشقان امام زمانہ (عج) سے شرکت کی گزارش ہے۔  ان شاء اللہ کلاسز کے بعد انعامی مقابلہ بھی رکھا جاۓگا۔

ان کلاسز میں شرکت کے لئے خواہران اور برادران مندرجہ ذیل نمبروں پر رابطہ کریں یا ہمارے واٹس اپ گروپس پر جوائن ہوں:

برای برادران: 00989011535843

برای خواہران: 00989300372504

واٹس اپ گروپ برای برادران:

 https://chat.whatsapp.com/DTswLE34DWP1twumo7ZfWZ

واٹس اپ گروپ برای خواہران:

  https://chat.whatsapp.com/IPTuffTl1qEKdY5UDC756M

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری