حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت قرآن کی روشنی میں
تحریر: صائمہ زیدی
حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شخصیت اور فضائل کو قرآن کریم کی متعدد آیات میں بیان کیا گیا ہے۔ مفسرین اور محدثین نے ان آیات کی شانِ نزول میں آپ کی عظمت، پاکیزگی اور ایثار کو واضح کیا ہے۔
ذیل میں چند اہم قرآنی آیات اور ان کا حضرت فاطمہ زہراؑ کی سیرت سے تعلق پیش کیا جاتا ہے:
1. سورۃ الکوثر (آیت: 1-3)
ترجمہ: ”(اے رسول!) ہم نے تم کو کوثر عطا کیا۔ تم اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو۔ بے شک تمہارا دشمن ہی بے اولاد رہے گا (اور مقطوع النسل ہو گا)۔“
فضیلت: مفسرین کی ایک بڑی تعداد کے مطابق، جب پیغمبر اکرم ﷺ کے بیٹے (جناب قاسم یا جناب عبداللہ) کا انتقال ہوا تو آپ کے دشمنوں نے طعنہ دیا کہ آپ "ابتر" (بے اولاد، مقطوع النسل) رہیں گے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ سورہ نازل فرمائی۔ "کوثر" کا ایک اہم مصداق حضرت فاطمہ زہراؑ کو قرار دیا گیا ہے، جن کے ذریعے پیغمبر ﷺ کی نسل قیامت تک باقی رہی۔ یہ آپ کی عظمتِ نسب اور بقائے آلِ رسول کی دلیل ہے۔
2. آیۂ تطہیر (سورۂ احزاب، آیت 33)
ترجمہ: ”اے (پیغمبر کے) اہل بیت! اللہ تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم سے ہر طرح کی ناپاکی کو دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک و پاکیزہ کر دے۔“
فضیلت: متواتر احادیث کے مطابق، یہ آیت پنجتن پاک (محمد ﷺ، علیؑ، فاطمہؑ، حسنؑ، حسینؑ) کی شان میں نازل ہوئی۔ اس آیت میں حضرت فاطمہ زہراؑ کو شاملِ اہل بیت قرار دے کر ان کی معصومیت، گناہ سے پاکیزگی اور بے مثال طہارت پر مہر لگا دی گئی ہے۔
3. سورۃ الدہر (الإنسان) (آیات 8-9)
ترجمہ: ”اور وہ اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔ (اور کہتے ہیں) ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کے لیے کھلاتے ہیں، ہم تم سے کسی بدلے یا شکر گزاری کے طلب گار نہیں ہیں۔“
فضیلت: اکثر مفسرین کے مطابق، یہ آیات حضرت علیؑ، حضرت فاطمہؑ اور ان کے فرزندوں (حسنینؑ) کے ایک واقعہ کے سبب نازل ہوئیں، جب انہوں نے لگاتار تین دن روزہ رکھا اور افطار کے وقت اپنا کھانا ضرورت مندوں (مسکین، یتیم، اور اسیر) کو عطا کر دیا۔ یہ آیت حضرت فاطمہؑ اور اہل بیتؑ کے اعلیٰ درجے کے ایثار، انفاق (خدا کی راہ میں خرچ کرنا) اور اخلاص کا ثبوت ہے۔
4. آیۂ مباہلہ (سورۂ آل عمران، آیت 61)
ترجمہ: ”پھر جو کوئی علم آجانے کے بعد تم سے اس بارے میں جھگڑا کرے تو کہہ دو کہ آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے، اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں، اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں، پھر مل کر دعا کریں اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجیں۔“
فضیلت: عیسائیوں کے ساتھ مباہلہ کے وقت رسول اللہ ﷺ اپنی طرف سے صرف حضرت علیؑ (انفسنا)، حضرت حسنؑ اور حضرت حسینؑ (ابناءنا) اور حضرت فاطمہ زہراؑ (نساءنا) کو لے کر گئے تھے۔ ان چار ہستیوں میں حضرت فاطمہؑ کا انتخاب آپ کی تمام عالم کی خواتین پر فضیلت اور عظمتِ کردار کو ظاہر کرتا ہے۔
🌟 سیرت کا خلاصہ
قرآن کی روشنی میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی سیرت دراصل قرآنی تعلیمات کا عملی نمونہ ہے۔ ان کے چند نمایاں پہلو:
کامل بندگی و عبادت: آپ کی شب بیداری اور نمازوں کی کثرت کا ذکر احادیث میں ہے، جس کی تائید آیتِ تطہیر سے ہوتی ہے جو آپ کے روحانی مقام کو بیان کرتی ہے۔
ایثار و سخاوت: سورۃ الدہر کی آیات آپ کے خالص رضائے الٰہی کے لیے کی گئی بے مثال سخاوت اور ایثار کو بیان کرتی ہیں۔
پاکیزگی و حیاء: آیۂ تطہیر آپ کی بے عیب سیرت، پاکیزہ کردار اور اخلاقی عظمت کی دلیل ہے۔ آپ پردہ اور حیا میں اس قدر کمال پر تھیں کہ ان کی مثال نہیں ملتی۔
بقاء دین کی ضامن: سورۃ الکوثر کے مطابق آپ کی ذات پیغمبر اسلام کی نسل اور دین کی بقاء کا ذریعہ بنی۔
