🌟 امام مہدی(عج)آخری حجت اورصاحب حق و نور 

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام زمانہ (عج) کے بارے میں تمام گذشتہ امتوں اور لوگوں اور کتابوں میں بشارتیں دی گئیں ہیں؛  آج پھر چندخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ الْباقی حُجَّةً وَلاحُجَّةَ بَعْدَهُ وَلا حَقَّ إِلاّ مَعَهُ وَلانُورَ إِلاّعِنْدَهُ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) اللہ کی طرف سے آخری حجت اور رہنما ہوگا جس کے بعد کوئی حجت  و رہنما نہیں ہوگا۔ حق صرف اس کے پاس ہوگا۔ نو ر و  روشنی صرف اسی کے پاس ہوگی۔

⭕️  پیغمبراکرم(ص) کے اس جملے میں امام مہدی (عج )کے آخری امام اور حجت الہی ہونے کی خبر دی جارہی ہے۔ اسی طرح یہ بھی بیان کیا جارہا ہے کہ صرف اسی کے پاس حق ہوگا، وہی حقیقت کا حامل ہوگا۔ اسی کے پاس نور ہدایت ہوگا۔ اس صفت کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ :

  • اگر کوئی امام مہدی (عج )کے علاوہ آخری امام اور حجت الہی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔
  • اگر کوئی امام  و الہی رہبر ہونے کا دعویٰ کرے اورحقیقت اور نور الہی رکھنے کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ہے۔
  • اگر کوئی امام مہدی (عج )کو نہ مانتے ہوئےسچے دین اور صحیح راستے پر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ یقینا گمراہ ہے اورنور ہدایت سے بہت دور ہے۔اس لئے کہ پیغمبر(ص) کے بیان کے مطابق آخری زمانے میں حق و حقیقت  اور ہدایت کا نورصرف امام مہدی (عج )کے پاس ہوگا یا اس کےپاس ہوگا  جو امام مہدی(عج )سےمتصل ہوگا۔

امام مہدی(عج) اللہ کی جانب سےآخری حجت، صاحب حق اور صاحب نور ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بچاکر رکھا ہے  جو آخری زمانے میں ظہور فرمائیں گے؛  قرآن مجید میں بھی ارشاد ہوا ہے کہ:  بَقِیَّتُ اَللّهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ وَ ما أَنَا عَلَیْکُمْ بِحَفِیظٍ؛ جو اللہ نے تمہارے لئے بچا کر رکھا ہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے  اگر واقعی طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہو تو۔ اور میں تمہارا محافظ ہوں۔(سورہ ہود، آیت۸۶)۔  اس آیت کے ذیل میں مختلف حدیثوں میں "بَقِیَّتُ اللّهِ" سے مراد امام زمانہ عج کو کہا گیا ہے۔جیسا کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ :جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو کعبہ پر ٹیک لگائے گا، ان کے اطراف میں ۳۱۳ افراد جمع ہونگے اور آپ سب سے پہلی بات یہ کہیں گے کہ: بَقِیَّتُ اللّهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ؛ میں زمین پر اللہ کی جانب سے باقی رکھا گیا ہوں۔(تفسیر اہل بیت ع، ج۶، ص۷۷۰۔ بحارالانوار، ج۵۲، ص۱۹۱)۔

پیغمبر اکرم(ص) کا یہ جملہ کہ آخری زمانے میں جو بھی حق و نور ہوگا وہ صرف ہمارے مہدی (عج) کے پاس ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات میں حق اور نور کی تلاش کرنا ہے تو امام زمانہ (عج)کے ذریعہ پہونچا جاسکتا ہے۔ قرآن و احادیث میں حق کیا ہے اورکون ہے؟ اس کے بہت سے مصداق بیان ہوئے ہیں۔ جیسے اللہ حق و نور ہے، قرآن حق و نور ہے۔ معصومین(ع) کی حدیثیں حق و نور ہیں۔ کچھ لوگ حق اور نور کے ساتھ ہیں وغیرہ۔ تو ان سب تک پہونچنا آخری زمانے میں صرف امام زمانہ (عج) کے ذریعہ ممکن ہے۔ اگر کوئی دوسرا راستہ اپنائے یا اپنی طرف سے پہونچنا چاہے تو کبھی بھی حق و نور تک نہیں پہونچ سکتا ہے۔

امام مہدی (عج)کے ساتھ حق اور نور ہونے سے مراد حدیث کی روشنی میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ حق ان کے ساتھ ہے یعنی طولانی غیبت کے بعد ان کا ظہور فرمانا حق ہے۔ قرآن مجید کی ایک آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ : "سَنُرِیهِمْ آیاتِنا فِی اَلْآفاقِ وَ فِی أَنْفُسِهِمْ حَتّى یَتَبَیَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ اَلْحَقُّ أَ وَ لَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ أَنَّهُ عَلى کُلِّ شَیْءٍ شَهِیدٌ" ہم اپنی (قدرت و حکمت) کی نشانیوں کو کائنات اور بندوں کے نفسوں میں روشن کریں گے تاکہ یہ بات ان کے لئے ظاہر ہوجائے کہ وہ حق ہے۔ کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ پروردگار کائنات کی تمام مخلوق کے بارے میں جانتا ہے؟ (سورہ فصلت، آیت۵۳)جناب ابوبصیر نامی صحابی نے امام جعفر صادق (ع) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کہ حق کے ظاہر ہونے کا کیا مطلب ہے؟ تو امام نے فرمایا: اس سے مراد ہمارے قائم (عج )کا ظہور ہے ۔ وہی پروردگار کے نزدیک حق ہے جس کو تمام مخلوقات دیکھے گی اور اس بارے میں کوئی بھی شکّ نہیں رہے گا۔