❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(پانچواں حصہ)
گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے مقام ہدایت اور خاتم الائمہ ہونے کے سلسلے میں کچھ باتوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ آج ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ دین الہی کو ظاہر کرنے والا ہیں۔
*دین الہی کو ظاہر کرنے والے*
👈 پیغمبراکرم (ص) نے امام مہدی (عج) کی اس خصوصیت کو اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇
♦️ أَلا إِنَّهُ الظّاهِرُ عَلَی الدِّینِ؛ اے لوگو۔ یاد رکھو کہ ہمارا مہدی (عج) وہ ہوگا جس کے ذریعہ سے دین اسلام، تمام ادیان پر غالب آجائے گا۔
♦️ غدیر کے میدان سے ولایت اور تکمیل دین کے اعلان کے ساتھ پیغمبر کی یہ بشارت ہے کہ دین اسلام کا غلبہ ہمارے مہدی(عج) کے ظہور کے بعد ہوگا، بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اور اسی بات کو قرآن مجید نے بھی وعدہ کیا ہے اور فرمایا ہے کہ :
"یُرِیدُونَ أَنْ یُطْفِؤُا نُورَ اللّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَ یَأْبَى اللّهُ إِلاّ أَنْ یُتِمَّ نُورَهُ وَ لَوْ کَرِهَ الْکافِرُونَ "
یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں جبکہ خدا اپنے نور کو پورا کرکے رہےگا چاہے کافروں کو برا ہی کیوں نہ لگے ۔(سورہ توبه، آیت32 )۔
اسی طرح آگے واضح طور پر ارشاد ہوتا ہے کہ:
"هُوَ اَلَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدىٰ وَ دِینِ اَلْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَى اَلدِّینِ کُلِّهِ وَ لَوْ کَرِهَ اَلْمُشْرِکُونَ"
"وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں "۔(سورہ توبه، آیت33 )۔
مذکورہ بات کا ذکر سورہ صف، آیت نمبر ۹ میں بھی انہیں الفاظ میں ہوا ہے۔
تفاسیر کے مطابق چونکہ خود پیغمبراکرم (ص) کے زمانے میں یا اس کے بعد کبھی بھی دین الہی کا کامل طور پر کبھی بھی غلبہ نہیں ہوا ہے لہذا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کام آخری زمانے میں امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد ہی ہوگا۔ اور امام مہدی(عج) کے ہاتھوں ہی اللہ تعالیٰ کا دین مکمل طورپر تمام ادیان پر غالب آجایٔےگا اور یہ کام ہوکر رہے گا ۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث بھی بیان ہویٔ ہیں چنانچہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ:
"جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو اسلام کے علاوہ کسی بھی دین کا ماننے والا نہیں بچے گا۔سب اسلام کا اظہار کریں گے اور ایمان کے لحاظ سے مشہور و معروف ہونگے"۔ (ارشاد مفید، ح 2، ص 384 ؛ کشف الغمه، ح 2، ص 45) اسی طرح فرمایاکہ: "جہان تک رات کا اندھیرا چھایٔے گاوہاں اسلام داخل ہوجایٔے گا"( منتخب الاثر، ح 57، ص 212)۔