❇️ امام مہدی (عج) مظلوموں کے خون کا انتقام لینے والے❇️
گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے دین الہی کو ظاہر کرنے والے ہونے کی صفت اور خصوصیت کا ذکر کیاگیا تھا، آج ایک خصوصیت یعنی مظلوموں کے خون کا انتقام لینے کے لئے مامور ہونے کی صفت کا ذکر کیا جارہا ہے۔
پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں امام مہدی(عج) کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ:
*"أَلا إِنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمینَ" اے لوگو۔ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج) جو آئے گا وہ تمام ظالموں سے انتقام و بدلہ لے گا۔*
اسی طرح اسی خطبہ میں ذکر فرمایا کہ:
*"أَلا إِنَّهُ الْمُدْرِکُ بِکُلِّ ثارٍ لاِوْلِیاءِالله؛ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)، اللہ کے تمام اولیاء (دوستوں) کے خون بہانے والوں سے بدلہ لینے والا ہے۔*
⭕️ پیغمبر اکرم (ص) اور معصومین (ع) کی بہت سی حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدی(عج) کے ظہور سے پہلے دنیا ظلم و ستم سے بھر جائے گی۔ ظالموں اور بے دین ستمگروں کا بول بالا ہوگا۔ ہر جگہ ، ہر علاقے میں کمزوروں کو ستایا جائے گا۔ دینداروں کو دبایا کچلا جائے گا۔ ایسے حالات کے بعد خداوندعالم امام مہدی عج کا ظہور فرمائے گا جو دنیا کو ایسے ہی عدل اور انصاف سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ اور تمام ظالموں سے ان کے ظلم و ستم کا حساب اور بدلہ لے گا۔
⭕️ دعائے ندبہ جو امام زمانہ (عج)سے منسوب ہے اور ہر صبح جمعہ اور عیدوں کے موقعوں پر پڑھنے کی بہت تاکید ہے۔ اس میں بھی امام زمانہ (عج) کی بہت سی صفات اور خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک جگہ اس طرح فریاد کرنے کے لئے کہا گیا ہے کہ: «أَیْنَ الطَّالِبُ بِذُحُولِ الْأَنْبِیَاءِ وَ أَبْنَاءِ الْأَنْبِیَاءِ أَیْنَ الطَّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِکَرْبَلاَءَ»؛ اے پیغمبروں اور ان کی اولادوں پر ہونے والے مظالم کا بدلہ لینے والے کہاں ہو؟ اے مقتول کربلا کے خون کا بدلہ لینے والے کہاں ہو؟ (جلد آجاؤ)۔ حضرت امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ: "خداوندعالم ہمارے قائم کو پردہ غیبت سے ظاہر کرےگاوہ ظالموں سے انتقام لےگا" (اثبات الہدی، ج۱۵، ص۱۹۶)۔
⭕️احادیث میں امام زمانہ(عج)کے لئے بیان کیا گیا ہے کہ آپ تمام پیغمبروں، رسولوں، اولیاء، اماموں اور اللہ کے دوستوں کا خون بہانے والے ظالموں اور قاتلوں سے بدلہ لیں گے۔ اور آپ کو یہ منصب اور عہدہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کیا گیا ہے یعنی دنیا میں مظلوم چاہے جو بھی ہو اس کے خون کا بدلہ لینے والا اگر کوئی نہ بھی ہو تو امام زمانہ(عج) چونکہ اللہ کی طرف سے معین ہیں اور بے وارثوں کے وارث ہیں لہذا آپ کو بدلہ لینے کا حق ہے۔ امام زمانہ (عج) کی اس صفت کو قرآن مجید میں "منصور" کے عنوان سےبھی بیان کیا گیا ہے:
"وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنا لِوَلِیِّهِ سُلْطاناً فَلا یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ إِنَّهُ کانَ مَنْصُوراً"؛ "اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیئے کہ قتل میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتحیاب ہے " (سورہ اسراء، آیت ۳۳).
⭕️ یہاں یہ سوال پیداہوتا ہے کہ آدم(ع)سے لیکر ظہور تک تمام اللہ والوں کا خون بہانے والوں سے امام زمانہ (عج) کیسے بدلہ لیں گے؟ حدیثوں میں اس کا جواب یوں دنیا گیا ہے کہ امام(عج) کے ظہور کے بعد، اللہ تعالیٰ کچھ قاتلوں اور ظالموں کو اللہ زندہ کرے گا اور امام ان سے بدلہ لیں گے۔ دوسرے یہ کہ ان ظالموں اور قاتلوں کی نسل میں جو لوگ اپنے باپ داداؤں کے مظالم سے راضی اور خوش ہونگے، امام ان کی نسل سے بدلہ لیں گے۔