❇️ معرفت امام زمانہ(عج) کی اکتسابی معرفت؟❇️
گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام زمانہ (عج) کی معرفت اور شناخت دو طرح سے ہوسکتی ہے؛ ایک معرفت اکتسابی ہے یعنی ہم خود قرآن و احادیث و تاریخ کے ذریعہ امام زمانہ (عج) کو جان سکتے ہیں، ان کی معرفت حاصل کرسکتے ہیں۔ اور دوسرا اور اہم ذریعہ معرفت اعطایی ہے یعنی اللہ تعالیٰ خود ہمیں امام کی معرفت عطا کرتا ہے اور اس کے لئے اللہ کی بارگاہ میں دعا و توسل و ذکر کرنا ہے۔
آج انہیں دونوں طریقوں میں سےمعرفت اکتسابی کے بارے میں مختصر طور پر وضاحت پیش کی جارہی ہے:
۱- کلی طور پر معصومین علیہم السلام اور خصوصی طور پر امام زمانہ(عج) کے مراتب و بلند مقامات کی شناخت اور معرفت کے لئے بہت سی کتابیں اور بہت سے مقالے لکھے گئے ہیں جن میں قرآنی آیات اور احادیث اور عقلی دلیلوں کا ذکر ہوا ہے جن میں امام زمانہ(عج) کے ظاہری نام و نسب و صفات اور مراتب و مقامات کا ذکر آیا ہے۔ قرآنی آیات و احادیث کو جمع کیا گیا ہے۔اور کائنات میں امام کا کیا مقام ہے؟ کیا اختیار ہے؟ کیا وظیفہ ہے؟ امام زمانہ(عج) کی ضرورت کس طرح ہے۔ ان سب باتوں کو بیان کیا گیا ہے۔ آپ کے بارے میں مختلف قسم کے شبہات و شکوک کو بیان کرکے ان کے جواب دیئے گئے ہیں۔ آپ کی غیبت کے زمانے، ظہور سے پہلی کی نشانیوں، ظہور کے بعد کے حالات، آپ کی حکومت اور حکومت کی خصوصیات سب کا ذکر آیا ہے۔ اسی طرح غیبت کے زمانے میں امام کے چاہنے والوں اور انتظار کرنے والوں کو کیسا ہونا چاہئے ؟ کیا کام کرنا چاہئے؟ منتظرین کے فرائض کیا ہیں؟ ان کے عقائد و اخلاق کو کیسا ہونا چاہئے؟ ان تمام باتوں اور سوالوں کا جواب دیا گیا ہے؟ ہزاروں کتابیں اور مقالے اس سلسلے میں لکھے گئے ہیں۔ جن میں اگر ہم امام کی معرفت و شناخت حاصل کرنا چاہیں تو ضروری ہے کہ ان کا مطالعہ کریں، امام زمانہ(عج) کے بارے میں غور و فکر کریں، اپنے وظائف اور فرائض کو جان کر ان پر عمل کریں۔ اس طرح سے جو معرفت حاصل کی جائے گی اسے اکتسابی یعنی خود کوشش و مطالعے کے ذریعہ حاصل ہونے والی معرفت کہاجاتا ہے۔
۲- البتہ یاد رہے کہ اس طرح کی معرفت میں بھی سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ ہی کا کرم ہے ، اسی کی عطا کے ذریعہ ہم امام زمانہ(عج) کی کچھ معرفت حاصل کرسکتے ہیں، اس لئے کہ اس راہ میں توفیق اور قدم رکھنے کی طاقت بھی اللہ نے ہمیں دی ہے اور قرآن و احادیث و عقلی مطالب بھی اسی کی جانب سے ہم تک پہونچے ہیں۔
۳- امام زمانہ (عج) کی اکتسابی معرفت حاصل کرنا ہم سب پر واجب ہے۔ جیسا کہ گذشتہ کلاسز میں متعدد حدیثوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ جس میں سے امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ؛ "بندہ اس وقت ایمان کے درجہ پر فائز ہوسکتا ہے جب وہ اللہ ، رسول ، تمام ائمہ اور اپنے زمانے کے امام کی معرفت رکھے اور امام وقت کی طرف مراجعہ کرے اور ان کے فرامین کے سامنے تسلیم رہے"۔(اصول کافی، ج۱، ص۱۸۰)۔
۴۔ روایات کی روشنی میں اپنے امام زمانہ (عج) کی واجب معرفت کی سب سے کم حد یہ ہے کہ انسان امام وقت کو ظاہری خصوصیات، نام و نسب اور اس کی خصوصیات کے بارے میں آگاہی رکھے تاکہ حقیقی امام اور گمراہ کرنے والے اور جھوٹے اماموں میں فرق پیدا کرسکے ۔ (مکیال المکارم فی فوائد الدعا للقائم، ج 2، ص 107)
۵۔ موجودہ زمانے میں اپنے امام وقت(عج) کی معرفت اور خصوصیات اور آپ کی سیرت و اخلاق کے بارے میں زیادہ سے زیادہ مطالعہ کرنا، تحقیق کرنا، ان کے بارے میں غور و فکر کرنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم سب جو امام غائب کے ظہور کا انتظار کررہے ہیں، اپنے آپ کو اور اپنے معاشرے کو ظہور کے لئے آمادہ کرسکیں۔ ظہور کے اسباب فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرسکیں اور اپنی ذمہ داریوں کو جان کر انہیں ادا کرسکیں۔