❇️ معرفت امام زمانہ(عج) کیا ہے؟
آج کی کلاس میں امام زمانہ(عج) کی شناخت اور معرفت کا مطلب کیا ہے؟ اس سلسلے میں کچھ اہم باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے:
- معرفت عربی زبان میں کسی بات یا چیز کو جاننے اور اچھی طرح سمجھنے کو کہا جاتا ہے۔ لیکن خاص بات یہ ہے کہ معرفت اور عرفان حاصل کرنا ظاہری طور پر چیزوں کا علم حاصل کرنا نہیں ہے بلکہ معرفت کسی چیز یا بات کی تہہ تک پہونچنے اور اس کے بارے میں غورو فکرکرنے کو کہا جاتا ہے۔ [المفردات، ص۵۶۰]۔
- امام وقت کی معرفت حاصل کرنا اس طرح سے ہونا چاہئے کہ ان کے بارے میں عقیدے اور ایمان میں کسی طرح کا شک نہ رہ جائے۔ اور امام وقت کی معرفت بہت اہم مرحلہ ہے جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ: «مَنْ شَک فِی أَرْبَعَةٍ فَقَدْ کفَرَ بِجَمِیعِ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَک وَ تَعَالَی أَحَدُهَا مَعْرِفَةُ الْإِمامِ فی کلِّ زَمَانٍ وَ أَوَانٍ بِشَخْصِهِ وَ نَعْتِهِ» جو شخص چار چیزوں کے بارے میں شک کرے گویا اس نے اللہ کے بتائے ہوئے تمام امور کے بارے میں شک کیا، اور اس میں سے ایک امام کی معرفت ہے نام اور صفات کے ساتھ۔
- امام مہدی [عج] کی معرفت اور شناخت کے بارے میں جب بات کی جاتی ہے تو اس کا مطلب صرف یہ نہیں ہے کہ ہم امام زمانہ[عج] کے بارے میں عمومی معلومات حاصل کرلیں۔ یعنی صرف آپ کا نام و نسب، آپ کے خاندان کے بارے میں ، آپ کی عمر کے بارے میں یا آپ کے بارےمیں ظاہری معلومات حاصل کرلیں۔ یہ کافی نہیں ہے اور حقیقی طور پرامام زمانہ[ عج] کی معرفت نہیں ہے۔
- حدیثوں کی روشنی میں امام زمانہ عج کی حقیقی معرفت کے متعدد مراحل اور گوشے ہیں۔ جن کے بارےمیں ہماری معلومات اور دقت و غور و فکرکے ساتھ ان کے بارےمیں معرفت حاصل کرنا ہمیں ایمان و عقیدے کے بلند مراتب تک پہونچاتا ہے اور زندگی میں بھی اس کے آثار و برکات حاصل ہوتے ہیں۔
- پروردگار کا کرم اور فضل ہے کہ اس نے ہمارے لئے اپنی جانب سے معصوم اماموں اور رہبروں کو رکھا ہے لہذا ہم پر ضروری ہے کہ ان کی معرفت و شناخت حاصل کریں اور اسی طرح یہ بھی کرم ہے کہ اس نے خود ہی اپنے معصوم نمائندوں کو پہچنوایا ہے اور ہمارے سامنے ان کو پہچاننے کے مختلف طریقے اور ذریعہ رکھے ہیں۔ اس لحاظ سے دیکھا جائے تو امام زمانہ عج کی معرفت و شناخت کے مندرجہ ذیل دو اہم ذریعےہیں:
۱۔ معرفت اکتسابی۔ یعنی ہم خود قرآن و احادیث و تاریخ کی کتابوں وغیرہ کو پڑھ کر امام زمانہ عج کے بارے میں معرفت اور شناخت حاصل کریں۔
۲۔ معرفت اعطایی۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا و توسل و ذکر و اعمال نیک کے ذریعہ امام زمانہ عج کے بارے میں حاصل ہونے والی معرفت۔
- اسی طرح احادیث کی روشنی میں امام زمانہ عج کی معرفت کے لئے چار اہم مرتبے اور پہلو پائے جاتے ہیں :
۱: امام زمانہ عج کی تاریخی اور شخصیت کے اعتبار سے معرفت و شناخت۔
۲: امام زمانہ عج کے صفات اور آپ کے برناموں کی معرفت و شناخت۔
۳: امام زمانہ عج کے مقام ولایت اور نورانیت کی معرفت و شناخت۔
۴: امام زمانہ عج کے فرامین اور آپ کی خواہشات کی معرفت و شناخت۔
نوٹ: آئندہ کلاسوں میں امام زمانہ عج کےبارے میں معرفت و شناخت حاصل ہونے کے دو ذریعوں اور طریقوں کے بعد، مذکورہ چار مراتب اور پہلووں کے بارے میں تفصیل سے ذکر کیا جائے گا۔