❇️ معرفت امام زمانہ (عج) کی ضرورت؟ (حصہ ٔسوم)♦️

گذشتہ کلاس میں معرفت امام زمانہ عج کے حوالے سے کچھ دلائل اور اس کے فائدوں کا ذکر کیا گیا تھا، آج مزید کچھ باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے:

9۔ جو شخص اپنے وقت کے سچے، حقیقی اور معصوم امام کی معرفت حاصل کرکے اس کی بیعت میں نہیں رہتا ہے ۔ خداوندعالم اس کو مختلف طرح سے ذلیل اور رسوا کرتا ہے جس میں سے ایک رسوائی یہ ہے کہ ایسا گمراہ شخص ظالم و جابر اور فاسق حاکم کی بیعت کی طوق اپنے گلے میں رکھنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور ذلت  کی زندگی گزارتا ہے۔ اس سلسلے میں مشہور مثال  دوسرے خلیفہ کے بیٹے عبداللہ کی ہے۔ جس نے امام علی علیہ السلام سے لیکر امام سجاد علیہ السلام میں سے کسی  بھی معصوم امام کی بیعت نہیں کی  لیکن یہی شخص یزید کے زمانے میں یزید  اور اس کی جانب سے معین حاکموں کی بیعت پر مجبور ہوا اور یہاں تک کہ حجاج جیسے ظالم کے ہاتھوں کے بجائے پیروں پر بیعت کے لئے مجبور ہوا ۔ {بلاذری، انساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱۰، ص۴۴۷.} اہل سنت کے مورخین نے اس کے بارے میں بیان کیاہے کہ عبداللہ ابن عمر  ، عبدالملک کی حکومت کے زمانے میں رات میں حجاج بن یوسف ثقفی کی بیعت کے لئے گیاتاکہ اس کے ہاتھوں پر بیعت کرسکے تاکہ ایک رات بھی بغیر امام اور پیشوا کے نہ رہے۔ وہ خود اس روایت کو بیان کرتا تھا کہ: پیغمبر[ص] نے فرمایا کہ : "اگر کوئی شخص بغیر امام کے مرجائے وہ جاہلیت کی موت مرتا ہے"۔ جب وہ حجاج کے پاس جاتا ہے تووہ ظالم و جابر و متکبر و ستمگار جانتا تھا کہ یہ عبداللہ ابن عمر ڈر اور بے چارگی کی وجہ سے آیا ہے لہذا اس نے اس کو ذلیل کیا اور ہاتھوں کے بجائے اپنے بستر سے پاوں باہر نکال کر آگے کردیا تاکہ عبداللہ اپنے ہاتھوں کو اس کے پاوں پر رکھ کر بیعت کرلے اور عبداللہ بن عمر نے بھی اس کے پاوں پر ہی بیعت کرلی۔ [شرح نهج البلاغة، ج 13، ص 242؛ الفصول المختارة، ص 245 ، الإیضاح، ص 73] ۔

مذکورہ بات کو بیان کرنے کا مقصد یہ  ہے جو شخص بھی اپنے وقت کے سچے، حقیقی اور معصوم امام کی معرفت حاصل کرکے اس کی بیعت اور حکومت کے سایہ میں نہیں رہتا ہے  اس کو ظالم و جابر، متکبر ، فاسق و فاجر کی بیعت اور حکومت کے سایہ میں رہنا پڑتا ہے۔ اور یہ بات ہر زمانے کے لئے ہے اور خاص طورپر اس زمانے میں مسلمانوں کے حالات سب سے واضح مثال ہے۔

10۔ امام زمانہ (عج) کی معرفت غیبت کے زمانے میں گمراہیوں سے نجات کا سبب ہے۔ حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام نےحضرت مہدی (عج) کی معرفت کے حوالے سے ایک صحابی سے فرمایا کہ : "اپنے امام کو شناخت ومعرفت رکھو،اگر اسے پہچان لیا تو ظہور کےوقت جلدی ہو یا دیر سے ہو، تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ " [کتاب غیبت نعمانی، باب۲۵]۔

❤️ نوٹ: امام وقت کی معرفت و شناخت کے حوالے سے مزید دلائل اور فوائد کو آئندہ کلاس میں ذکر کیا جائے گا۔