مذهب تشیع کی ترویج و تبلیغ کے لئے کلاسز اور تحقیقی نظریات و معارف کا مرکز

۳۲ مطلب در فوریه ۲۰۲۴ ثبت شده است

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 20

🌟 امام مہدی(عج)، فیوض و برکات الہی کا واسطہ🌟

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ شرک و نفاق کا خاتمہ کرنے والے ہیں  اور دین خدا کی نصرت و مدد کرنے والے ہیں۔

آج کی کلاس میں امام زمانہ (عج) کی ایک دوسری اہم خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں ارشاد فرمایا کہ:

"أَلا إِنَّهُ الْغَرّافُ مِنْ بَحْرٍ عَمیقٍ" اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی عج جو ہوگا وہ (علم و رحمت و فضل و کرم و عدل الہی وغیرہ کے) گہرے سمندر سے فیض(فائدہ) اٹھانے والا ہوگا۔

⭕️ پیغمبر (ص) کا یہ جملہ امام زمانہ (عج) کی عظیم صفت کو بیان کر رہا ہے جس کی وضاحت کئی حدیثوں کی روشنی میں بیان ہوئی ہے۔ جن کا خلاصہ یہ ہے کہ پروردگار عالم امام مہدی(عج) کے لئے اپنے علم، رحمت، فضل و کرم، عدل و مہربانی وغیرہ  کو عظیم سمندر کی طرح قرار دے گا اور امام اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا میں ان سب چیزوں کو عام کریں گےاور امام زمانہ(عج)ان تمام چیزوں کے لئے جو فیوض و برکات الہی ہیں، ان سب کے لئے واسطہ اور ذریعہ ہیں۔

🌟 مذکورہ بات کی طرف قرآن مجید نے یوں اشارہ فرمایا ہے کہ "فَمَنْ یأْتیکمْ بِماءٍ مَعینٍ" کون ہے جو تمہارے لئے میٹھا اور اچھے ذائقے والا پانی لے کر آئے۔ (سورہ ملک، آیت۳۰) حدیثوں میں اس آیت سے مراد امام زمانہ (عج) کو بیان کیا گیا ہے۔  اور عربی زبان میں پانی کے چشمے اور سمندر کی مثال بہت زیادہ علم و رحمت و فضل و کرم و عدل وغیرہ کو بیان کرنے کے لئے دی جاتی ہے۔ لہذا معلوم ہوتا ہے کہ خداوندعالم امام زمانہ کے ظہور  کے بعد دنیا میں انہیں کے ذریعہ اپنے علم و رحمت و فضل و کرم و عدالت کو عام کرےگا۔

⭕️ ایک حدیث میں آیا ہے کہ "علم کے ۲۷ حرف ہیں، اللہ نے جناب آدم سے لے کر امام زمانہ عج تک صرف ۲ حرف کو دنیا میں ظاہر کیا ہے جس میں سب شریک ہیں لیکن امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد باقی تمام ۲۵ حروف کو بھی دنیا میں ظاہر کردے گا"۔ (بحارالانوار، ج۵۲، ص۳۳۶) اب اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ آج تک صرف ۲ حرف علم آنے کے بعد یہ حالت ہے تو ظہور امام کے بعد دنیا کا کیا عالم ہوگا۔ اسی لئے کہا گیا ہے ظہور کے بعد دنیا، دینی اور دنیاوی اعتبار سے ترقی کی بلندیوں پر پہونچ جائے گی۔ 

 

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 19

*🔥امام مہدی(عج)، شرک و نفاق کا خاتمہ کرنے والے ہیں*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ ظالموں کے قلعوں کو فتح کرنے والےہیں، آپ ظہور کے بعد تمام ظالموں حکمرانوں اور ان کے محکم ومضبوط ٹھکانوں کا خاتمہ کرکے دنیا میں عدل و انصاف کی حکومت قائم فرمائیں گے۔ آج کی کلاس میں ایک دوسری خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے:

👈 پیغمبراکرم (ص)نے امام مہدی (عج) کی خصوصیت کے بارے میں اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇

"أَلا إِنَّهُ غالِبُ کُلِّ قَبیلَةٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْکِ وَهادیها"۔ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی جو ہوگا وہ شرک کے تمام خاندانوں پر غلبہ پانے والا اور ان کی ہدایت کرنے والا ہے۔

👈 اسی طرح پیغمبراکرم نے آگے فرمایا کہ:

*«أَلا إِنَّهُ النّاصِرُ لِدینِ الله»؛ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی (عج)، اللہ کے دین کی مدد کرنے والا ہوگا*۔

⭕️ پیغمبراکرم(ص) کا یہ جملہ اس بات کو بیان کر رہا ہے کہ جب امام زمانہ( عج) کا ظہور ہوگا تو ساری دنیا میں اللہ کا دین غالب آجائے گا اور سب کے سب امام زمانہ (عج) کے ذریعہ ہدایت پا جائیں گے۔ ہر جگہ امن ہوجائے گا، دین اسلام کا غلبہ ہوگا،  کوئی مشرک نہیں ہوگا۔ 

⭕️ پیغمبراکرم ص کا دوسرا جملہ کہ : "ہمارا مہدی( عج)، اللہ کے دین کی مدد کرنے والا ہوگا "۔  یہاں دین خدا کی مدد  کرنا یعنی حقیقی دین کو ظاہر کرنا، دنیا میں دین کا غلبہ قائم کرنا اور شرک و نفاق و بے دینی کے آثار کا خاتمہ کرنا جیسے امور ہیں  اور حدیثوں میں بھی اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ:   امام مہدی عج کے ذریعہ دین اسلام سارے ادیان پر غلبہ پا لے گا۔ امام مہدی (عج) آکر دین خدا کی صحیح اور حقیقی باتوں کو بیان کریں گے۔ امام مہدی (عج) کے زمانے میں دین اسلام کے تمام احکام معاشرے میں لاگو اور جاری ہونگے۔ شرک اور بدعتوں کے تمام آثار کو ختم کریں گے۔ جیسا کہ ظہور کے بعد ظاہر ہونے والے ان حالات کو  قرآن مجید سورہ نور، آیت ۵۵ میں بھی  بیان کیا گیا ہےکہ:

"جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان سے خدا کا وعدہ ہے کہ ان کو ملک کا حاکم بنادے گا جیسا ان سے پہلے لوگوں کو حاکم بنایا تھا اور ان کے دین کو جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے مستحکم وپائیدار کرے گا اور خوف کے بعد ان کو امن بخشے گا۔ وہ میری عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے۔ اور جو اس کے بعدبھی کوئیکفر کرے تو ایسے لوگ بدکردار ہیں"

⭕️ دین کی نصرت اور مدد کرنا، غیبت کے زمانے میں امام مہدی (عج) کے سچے منتظرین (انتظار کرنے والوں) کی بھی پہچان ہے کہ ہم سب کواپنی زبان اور اپنے عمل سے دین خدا کی نصرت و مدد کرنا چاہئے اور امام کے ظہور کے لئے راستہ فراہم کرنا چاہئے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 18

❇️ *امام مہدی (عج) ظالموں کے قلعوں کو فتح کرنے والے:*

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ اللہ تعالیٰ کے اولیاء اورمظلوموں کے خون کا انتقام لینے والے ہیں اور یہ عہدہ آپ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے ملا ہوا ہے۔ جس کی عملی اور میدانی تصویر ظہور کے بعد دنیا کے سامنے آئے گی اور یہی وجہ ہے کہ آپ کی ولادت کے پہلے اور بعد میں ہمیشہ ظالم حکومتوں اور ستمگروں نے امام مہدی(عج) کے وجوداورآپ کیحکومت کے بارے میں مختلف قسم کے شبہات و شکوک پھیلانے کا کام کیا ہے اور ائمہ علیہم السلام اور امام مہدی (عج) کے ماننے والوں پر ظلم و ستم کیا ہے۔

👈 آج کی کلاس میں امام مہدی (عج)کے بارے میں ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے جس کے بارےمیں پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں فرمایا کہ:

*"أَلا إِنَّهُ فاتِحُ الْحُصُونِ وَهادِمُها"؛ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)  ظالموں کے قلعوں کو فتح کرے گا اور ان کو نابود کر دے گا۔*

⭕️ پیغمبراکرم(ص) کا یہ اعلان امام زمانہ (عج) کی الہی قدرت اور ہیبت کو بیان کررہا ہے کہ آپ آکر دنیا میں ظلم و ستم کا خاتمہ کریں گے اور ظالموں کے تمام اڈّں اور ان کے حفاظتی قلعوں اور ان کی حکومتوں  کو نابود کردیں گےاور الہی حکومت کو قائم کریں گے اور اس کام سے کوئی بھی انہیں روک نہیں سکے گا۔

⭕️پیغمبراکرم(ص)کی یہ پیشنگوئی تمام ظالم و جابر حکومتوں کے لئے ایک پیغام ہے کہ چاہے جتنے مضبوط قلعے اور حفاظتی مکان بنا لو اور چاہے جتنا مظلوموں پر ظلم کرلو لیکن جب ہمارا مہدی (عجآئے گا تو تمہاری تمام تیاریاں اور تدبیریں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔

*⭕️ لیکن یہاں ایک سوال یہ پیداہوتا ہے کہ آخر دنیا بھر کے اتنے خطرناک ظالموں اور جدید اسلحوں کے سامنے امام مہدی( عج) کیسے جیت پائیں گے؟*

👈 اس کا ایک جواب حدیثوں میں بیان ہوا ہے  کہ سب سے پہلے تو امام آکر تمام لوگوں کو حق و سچائی کی دعوت دیں گے، جس سے بہت سے لوگ آپ کی باتوں کو قبول کرکے آپ کے ساتھ ہوجائیں گے  اور اس کے بعد جو لوگ ہٹ دھرم ہونگے اور آپ سے مقابلہ کرنا چاہیں گے، ان سے جنگ ہوگی لیکن خداوندعالم مختلف طریقوں سے امام اور آپ کے لشکر کی مدد کرے گا جیسے فرشتوں کو مدد کے لئےبھیجے گا۔ دشمنوں کے دلوں میں ڈر اور خوف طاری کردے گا۔    اور بہت سے ملک اور شہر بغیر جنگ ہی کے فتح ہوجائیں گے، جیسا کہ آیا ہے کہ بہت سے علاقے ایک بار یا تین بار نعرہ تکبیر کہنے بھر سے فتح ہوجائیں گے۔ اس کے بعد بھی جو لوگ امام اور آپ کے لشکر سے مقابلہ کرے گا ان کو  نابود کردیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 17

❇️ امام مہدی (عج) مظلوموں کے خون کا انتقام لینے والے❇️

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے دین الہی کو ظاہر کرنے والے ہونے کی صفت اور خصوصیت کا ذکر کیاگیا تھا، آج ایک خصوصیت یعنی مظلوموں کے خون کا انتقام لینے کے لئے مامور ہونے کی صفت کا ذکر کیا جارہا ہے۔

پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں امام مہدی(عج) کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ:

*"أَلا إِنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمینَ" اے لوگو۔ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج) جو آئے گا وہ تمام ظالموں سے انتقام و بدلہ لے گا۔*

اسی طرح اسی خطبہ میں ذکر فرمایا کہ:

*"أَلا إِنَّهُ الْمُدْرِکُ بِکُلِّ ثارٍ لاِوْلِیاءِالله؛ اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)، اللہ کے تمام اولیاء (دوستوں) کے خون بہانے والوں سے بدلہ لینے والا ہے۔*

⭕️ پیغمبر اکرم (ص) اور معصومین (ع) کی بہت سی حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے کہ امام مہدی(عج) کے ظہور سے پہلے دنیا ظلم و ستم سے بھر جائے گی۔ ظالموں اور بے دین ستمگروں کا بول بالا ہوگا۔  ہر جگہ ، ہر علاقے میں کمزوروں کو ستایا جائے گا۔ دینداروں کو دبایا کچلا جائے گا۔ ایسے حالات کے بعد خداوندعالم امام مہدی عج کا ظہور فرمائے گا جو دنیا کو ایسے ہی عدل اور انصاف سے بھر دے گا جیسے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ اور تمام ظالموں سے ان کے ظلم و ستم کا حساب اور بدلہ لے گا۔

⭕️ دعائے ندبہ جو امام زمانہ (عج)سے منسوب ہے اور ہر صبح جمعہ اور عیدوں کے موقعوں پر پڑھنے کی بہت تاکید ہے۔ اس میں بھی امام زمانہ (عج) کی بہت سی صفات اور خصوصیات بیان ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک جگہ اس طرح فریاد کرنے کے لئے کہا گیا ہے کہ: «أَیْنَ الطَّالِبُ بِذُحُولِ الْأَنْبِیَاءِ وَ أَبْنَاءِ الْأَنْبِیَاءِ أَیْنَ الطَّالِبُ بِدَمِ الْمَقْتُولِ بِکَرْبَلاَءَ»؛ اے پیغمبروں اور ان کی اولادوں پر ہونے والے مظالم کا بدلہ لینے والے کہاں ہو؟ اے مقتول کربلا کے خون کا بدلہ لینے والے کہاں ہو؟ (جلد آجاؤ)۔ حضرت  امام حسین علیہ السلام نے فرمایا کہ: "خداوندعالم ہمارے قائم کو پردہ غیبت سے ظاہر کرےگاوہ ظالموں سے انتقام لےگا" (اثبات الہدی، ج۱۵، ص۱۹۶

⭕️احادیث میں امام زمانہ(عج)کے لئے بیان کیا گیا ہے کہ آپ تمام پیغمبروں، رسولوں، اولیاء، اماموں اور اللہ کے دوستوں کا خون بہانے والے ظالموں اور قاتلوں سے بدلہ لیں گے۔ اور آپ کو یہ منصب اور عہدہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عطا کیا گیا ہے یعنی دنیا میں مظلوم چاہے جو بھی ہو اس کے خون کا بدلہ لینے والا اگر کوئی نہ بھی ہو تو امام زمانہ(عج) چونکہ اللہ کی طرف سے معین ہیں اور بے وارثوں کے وارث ہیں لہذا آپ کو بدلہ لینے کا حق ہے۔ امام زمانہ (عج) کی اس صفت کو قرآن مجید میں "منصور" کے عنوان سےبھی بیان کیا گیا ہے:

"وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنا لِوَلِیِّهِ سُلْطاناً فَلا یُسْرِفْ فِی الْقَتْلِ إِنَّهُ کانَ مَنْصُوراً"؛ "اور جو شخص ظلم سے قتل کیا جائے ہم نے اس کے وارث کو اختیار دیا ہے (کہ ظالم قاتل سے بدلہ لے) تو اس کو چاہیئے کہ قتل میں زیادتی نہ کرے کہ وہ منصورو فتحیاب ہے " (سورہ اسراء، آیت ۳۳).

⭕️ یہاں یہ سوال پیداہوتا ہے کہ آدم(ع)سے لیکر ظہور تک تمام اللہ والوں کا خون بہانے والوں سے امام زمانہ (عج) کیسے بدلہ لیں گے؟ حدیثوں میں اس کا جواب  یوں دنیا گیا ہے کہ  امام(عج) کے ظہور کے بعد، اللہ تعالیٰ کچھ قاتلوں اور ظالموں کو اللہ زندہ کرے گا اور امام ان سے بدلہ لیں گے۔ دوسرے یہ کہ ان ظالموں اور قاتلوں کی نسل میں جو لوگ اپنے باپ داداؤں کے مظالم سے راضی اور خوش ہونگے، امام ان کی نسل سے بدلہ لیں گے۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 16

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(پانچواں حصہ)

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے مقام ہدایت اور خاتم الائمہ ہونے کے سلسلے میں کچھ باتوں کا ذکر کیا گیا تھا۔ آج ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے اور وہ یہ ہے کہ آپ دین الہی کو ظاہر کرنے والا ہیں۔

*دین الہی کو ظاہر کرنے والے*

👈 پیغمبراکرم (ص) نے امام مہدی (عج) کی اس خصوصیت کو اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇

♦️   أَلا إِنَّهُ الظّاهِرُ عَلَی الدِّینِ؛ اے لوگو۔ یاد رکھو کہ ہمارا مہدی (عج)  وہ ہوگا جس کے ذریعہ سے دین اسلام، تمام ادیان پر غالب آجائے گا۔

♦️ غدیر کے میدان سے ولایت اور تکمیل دین کے اعلان کے ساتھ پیغمبر کی یہ بشارت ہے کہ دین اسلام کا غلبہ ہمارے مہدی(عج) کے ظہور کے بعد ہوگا، بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اور اسی بات کو قرآن مجید نے بھی وعدہ کیا ہے اور فرمایا ہے کہ :

"یُرِیدُونَ أَنْ یُطْفِؤُا نُورَ اللّهِ بِأَفْواهِهِمْ وَ یَأْبَى اللّهُ إِلاّ أَنْ یُتِمَّ نُورَهُ وَ لَوْ کَرِهَ الْکافِرُونَ "

یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے نور کو اپنے منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں جبکہ خدا اپنے نور کو پورا کرکے رہےگا چاہے  کافروں کو برا ہی کیوں نہ لگے ۔(سورہ توبه، آیت32  )۔

اسی طرح آگے واضح طور پر ارشاد ہوتا ہے کہ:

"هُوَ اَلَّذِی أَرْسَلَ رَسُولَهُ بِالْهُدىٰ وَ دِینِ اَلْحَقِّ لِیُظْهِرَهُ عَلَى اَلدِّینِ کُلِّهِ وَ لَوْ کَرِهَ اَلْمُشْرِکُونَ"

"وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس (دین) کو (دنیا کے) تمام دینوں پر غالب کرے۔ اگرچہ کافر ناخوش ہی ہوں "۔(سورہ توبه، آیت33  )۔

مذکورہ بات کا ذکر سورہ صف، آیت نمبر ۹ میں بھی انہیں الفاظ میں ہوا ہے۔

تفاسیر کے مطابق چونکہ خود پیغمبراکرم (ص) کے زمانے میں یا اس کے بعد کبھی بھی دین الہی کا کامل طور پر کبھی بھی غلبہ نہیں ہوا ہے لہذا معلوم ہوتا ہے کہ یہ کام آخری زمانے میں امام مہدی (عج) کے ظہور کے بعد ہی ہوگا۔ اور امام مہدی(عج) کے ہاتھوں ہی اللہ تعالیٰ کا دین مکمل طورپر تمام ادیان پر غالب آجایٔےگا اور یہ کام ہوکر رہے گا ۔ اس سلسلے میں متعدد احادیث بھی بیان ہویٔ ہیں چنانچہ امام صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ:

"جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو اسلام کے علاوہ کسی بھی دین کا ماننے والا نہیں بچے گا۔سب اسلام کا اظہار کریں گے اور ایمان کے لحاظ سے مشہور و معروف ہونگے"۔ (ارشاد مفید، ح 2، ص 384 ؛ کشف الغمه، ح 2، ص 45) اسی طرح فرمایاکہ: "جہان تک رات کا اندھیرا چھایٔے گاوہاں اسلام داخل ہوجایٔے گا"( منتخب الاثر، ح 57، ص 212)۔

۰ نظر موافقین ۱ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 15

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(چوتھا حصہ)

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے مقام ہدایت کے سلسلے میں چند باتوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ آج کی کلاس میں آپ کی ایک اور خصوصیت یعنی *"خاتم الائمہ"* ہونے کے حوالے سے چندباتوں کا ذکر کیا جارہا ہے۔ یہ خصوصیت آپ کے لیٔے ایک اہم مقام بھی ہے۔

* امام مہدی (عج)خاتم الائمہ ہیں *

️   نبی اکرم (ص)نے خطبہ غدیر میں فرمایا کہ: "أَلا إِنَّ خاتَمَ الْأَئِمَةِ مِنَّا الْقائِمَ الْمَهْدِی"۔ اے لوگوں جان لو کہ ہم میں سے جو مہدی(عج) قیام کرے گا وہ "خاتم الائمہ" ہوگا۔ خاتم کے معنی سلسلہ کو ختم کرنے والا ہے۔ الائمہ۔ امام کی جمع کو کہتے ہیں۔ اس لحاظ سے خاتم الائمہ کا مطلب امامت کے سلسلے کو ختم کرنے والا امام ہے۔

جس طرح ہمارے پیغمبراکرم(ص) چونکہ پیغمبروں اور نبیوں میں آخری ہیں لہذا آپ کو "خاتم الانبیاء" اور "خاتم المرسلین" کہا جاتا ہے اسی طرح حضرت امام مہدی چونکہ امامت کے سلسلے میں آخری امام ہیں لہذا آپ کو "خاتم الائمہ" کے لقب سے یاد کیا گیا ہے۔

امام مہدی (عج) کے آخری امام ہونے کے سلسلے میں بہت سی حدیثیں بھی بیان ہوئی ہیں۔ اور ان میں آپ کے آخری امام ہونے کی بہت زیادہ تاکید ہوئی ہے۔ جن سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی شخص گیارہویں امام حضرت حسن عسکری (علیہ السلام) سے پہلے خاتم الائمہ ہونے کا دعوی کرتا ہے یا ہمارے بارہویں امام حضرت مہدی (عج) کے بعد امام ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔

امام مہدی (عج)  کے لئے خاتم الائمه سے ملتا جلتا ایک لقب خاتم الاوصیاء بھی بیان کیا گیا ہے۔ یعنی پیغمبراکرم (ص) اور اماموں کے وصیوں (جانشینوں) میں آخری وصی اور جانشین۔  جیسا کہ اسی خطبہ غدیر میں پیغمبر(ص) نے جب لوگوں کو امام علی(ع) کی بیعت کا حکم دیا تھا تو امام مہدی (عج) کو پھر سے یاد فرمایا اور اس بار خاتم الاصیاء کے عنوان سے یاد فرمایا اور کہا کہ: "فَأُمِرْتُ أنْ آخُذَ الْبَیعَةَ مِنْکمْ وَالصَّفْقَةَ لَکمْ بِقَبُولِ ما جِئْتُ بِهِ عَنِ اللهِ (عزَّ وجلَّ) فی عَلِی امیر المؤمنین وَالأوْصِیاءِ مِنْ بَعْدِهِ الَّذینَ هُمْ مِنِّی وَمِنْهُ إمامَةٌ فیهِمْ قائِمَةٌ، خاتِمُها الْمَهْدی إِلی یوْمٍ یلْقَی اللهَ الَّذی یقَدِّرُ ویقْضی؛ اے لوگوں مجھے اللہ نے حکم دیا ہے کہ تم لوگوں سے جو میں نے علی (علیہ السلام) اور ان کے اوصیاء کے بارے بیان کیا ہے، اس بات کو قبول کرنے کا عہد و پیمان بیعت لے لوں۔ یہ امام سب ہم میں سے ہیں اور امامت انہیں لوگوں کے درمیان ہمیشہ رہے گی اور اس سلسلے کا خاتم (آخری امام) مھدی(عج) ہوگا۔ اور وہ جب تک خدا چاہے گا (قیامت تک) لوگوں کا پیشوا اور امام رہے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 14

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(تیسرا حصہ)

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ روایات میں تکرار اور تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ"مہدی عج آل محمد(ص) سے ہیں"۔ یہ امام زمانہ عج کی پہچان بھی ہے اور اس میں آپ کی خصوصیت بھی ہے کہ آپ مقام ہدایت کے لئے منتخب ہوئے ہیں یعنی آخری زمانے میں ہدایت کا عہدہ آپ کے حوالے کیا گیا ہے۔ آج اس خصوصیت کے حوالے چند باتوں کا ذکر کیا جارہا ہے:

🌼* امام مہدی  اورمقام ہدایت:*

🌼  پیغمبراکرم(ص) نے زمانہ غیبت میں رہنے والے امام یعنی اپنے بارہویں جانشین کے بارے میں بیان فرمایا کہ آپ مہدی یعنی صاحب مقام ہدایت ہونگے۔ مھدی کے معنی ہدایت کرنے والا۔ دین میں ہدایت کرنا یعنی لوگوں کو قرآن و سنت کی روشنی میں زندگی گزارنے کے لئے صحیح راستہ دکھانا۔

🌼  امام زمانہ (عج) کے مقام ہدایت کا ذکر بہت سی حدیثوں میں آیا ہےجیسا کہ ایک حدیث میں پیغمبر اکرم(ص) فرماتے ہیں: «لا تَذْهَبُ الدُّنْیا حَتّی یَلِیَ اُمَّتِی رَجُلٌ مِنْ اَهْلِ بَیْتِی یُقالُ لَهُ الْمَهْدِیُّ؛ یہ دنیا ختم نہیں ہوگی، مگر یہ کہ میرے اہل بیت( ع ) میں سے ایک شخص امت کا رہبر اور سرپرست ہوگا جس کو "مھدی" کہا جائے گا۔ (کتاب کمال الدین، شیخ صدوق، ج 1، ص ۵۲۴)

🌼  ہدایت کرنا اللہ کی جانب سے آنے والے رہبر اور امام کی اہم خصوصیت ہے جیسا کہ قرآن میں آیا ہے کہ: ''أَئِمَّةً یَهْدُونَ بِأَمْرِنٰاجن کو ہم نے  امام بنایا ہے وہ ہمارے امر کی ہدایت کرتے ہیں۔''(سورہ انبیاء، آیت۷۳۔ سورہ سجدہ، آیت۲۴)  یعنی ہمارے دین و احکام کی طرف لوگوں کو دعوت کرتے ہیں۔

🌼  صحیح راستے کی ہدایت کرنا اللہ کے سچے نمائندے اور امام کی  پہچان ہے۔ قرآن کے مطابق  اگر کوئی خود غلط راستے پر ہو یا غلط راستہ دکھائے تو وہ سچا امام نہیں ہوسکتاہے۔

واضح رہے کہ یوں تو ہمارا ہر معصوم امام ہدایت کرنے والا ہے لیکن بارہویں امام کو خاص طور پر سے *مھدی* کے لقب سے یاد کیا گیا ہے اورآپ کو مھدی کے لقب سے یاد کیے جانے کی ایک خاص وجہ روایات میں یہ بھی بیان ہوئی ہے کہ امام زمانہ(عج) ظهور کے بعد ان باتوں کو بتائیں گے جو چھپ گئی ہونگی یا چھپا دی گئی ہونگی جیسا کہ آیا ہے کہ  آپ اصلی تورات اور انجیل اور دوسرے نبیوں کی اصلی کتابوں کو ان کی چھپائی دی گئی جگہوں سے نکال کر ظاہر کریں گے۔ اسی طرح قرآن اور اسلام کی صحیح اور سچی تعلیمات اور معارف کو ظاہر کریں گے۔

🌼 جو امام ہدایت کے مقام پر اللہ تعالی اور دین و شریعت کی دعوت دیتا ہے وہی سچا امام ہوتا ہے لہذا اگر موجودہ زمانے میں کوئی اللہ کے دین اور شریعت کے برخلاف دعوت دیتا ہے یا دوسرے امور و مسائل کی جانب بلاتا ہے تو سمجھ لینا چاہئے کہ ایسا شخص اللہ کا نمائندہ اور سچا امام نہیں ہوسکتا ہے بلکہ وہ گمراہ اور جھوٹا ہے لہذا موجودہ زمانے میں اگر کوئی نئے دین یا نئی شریعت او نئے قوانین کی دعوت کرے تو *مہدی* اور *امام وقت* نہیں ہوسکتا ہے بلکہ جھوٹا اور گمراہ کرنے والا ہے۔

 

نوٹ: آئندہ کلاس میں امام مہدی (عج) کے صفات اور خصوصیات کے حوالے سے مزید باتوں کا ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 13

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(دوسرا حصہ)

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کی معرفت کے سلسلے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ تمام رہبران الہی کے اوصاف و کمالات اور ان کی سنّتوں کے حامل ہیں۔ آج مزید آپ کی ایک اور خصوصیت اور صفت کا ذکر کیا جارہا ہے:

🌼 مہدی آل محمد(ص) سے ہیں:

🌼 امام مہدی(عج) دور حاضر میں اللہ کی جانب سے برحق امام ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے غَیبت  میں رکھا ہے۔ آپ ہماری نظروں سے پوشیدہ ہیں لیکن ہدایت اور رہنمائی کے تمام  کاموں کو  ڈائریکٹ یا کسی واسطے سے انجام دے رہے ہیں۔  پیغمبر اکرم ص نے غدیر کے دن جو بہت تفصیل سے خطبہ ارشاد فرمایا تھا ۔ اس خطبہ میں ہمارے موجودہ امام کو بھی یاد فرمایا تھا۔ اور آپ کے بہت سے صفات، خصوصیات کو بیان فرمایا ہے۔ آپ کی غیبت کے زمانے، آپ کے ظہور اور حکومت کےبارے میں بتایا ہے۔ یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ: الہی حکومت کے لئے قیام کرنے والا مہدی(عج) ہم اہل بیت(ع) میں سے ہوگا۔ آپ فرماتے ہیں:

*"مَعاشِرَالنّاسِ، أَلا وَ إِنِّی رَسولٌ وَ عَلِی الْإِمامُ والْوَصِی مِنْ بَعْدی، وَالْأَئِمَّةُ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدُهُ... ألا إِنَّ خاتَمَ الْأَئِمَةِ مِنَّا الْقائِمَ الْمَهْدِی"۔*

اے لوگو! جان لو کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور علی(ع) میرے  بعد امام اوروصی ہیں  اور اس کے بیٹے اس کے بعد امام ہیں اور جان لو کہ آخری امام مہدی قائم(عج) بھی ہم میں سے ہوگا۔

پیغمبراکرم(ص) کے مذکورہ ارشاد کی طرح اور بھی متعدد احادیث ہیں جن میں اس بات کو صاف طور پر بیان کیا گیا ہے کہ مہدی (عج) جو آخری زمانے میں ظہور فرمائیں گے اور پوری دنیا میں الہی حکومت قائم فرمائیں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھرکر ظلم و ستم کا خاتمہ فرمائیں گے وہ صرف حضرت محمد مصطفی(ص) کی نسل سے ہونگے۔ لہذا تاریخ میں یا آج اگر کسی اور خاندان سے مہدی (عج)اور آخری زمانے کے منجی و قائم کا ذکر کیا جائے تو یہ سب باتیں جھوٹی ہیں۔

نوٹ: آئندہ کلاس میں امام مہدی (عج) کے صفات اور خصوصیات کے حوالے سے مزید باتوں کا ذکر کیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 12

❇️ * امام زمانہ (عج) کے اوصاف و خصوصیات *♦️(پہلا حصہ)

 

گذشتہ دو کلاسوں میں امام زمانہ (عج)کی معرفت کے سلسلے میں جن چار پہلووں کا ذکر کیا گیا تھا، ان کے سلسلے میں آج سے کچھ دنوں تک کچھ اہم اوصاف اور خصوصیات کا ذکر کیا جائے گا:

* رہبران الہی کے اوصاف و کمالات کے وارث *

حضرت امام مہدی (عج)چونکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے آخری راہنما اور رہبر قرار پائے ہیں لہذا آپ ہی تمام گذشتہ پیغمبروں، نبیوں، اولیاء اور معصوم اماموں کے ہر اعتبار سے وارث ہیں اور آپ کی ذات میں تمام الہی رہبروں کے صفات اور سب کی خصوصیات کو جمع کیا گیا ہے۔ اور امام زمانہ(عج) کے ظہور کے ساتھ ہی ان تمام خصوصیات اور صفات کا ظہور اور ان کی واقعی شکل و صورت بھی دنیا کے سامنے ظاہر ہوگی۔ اس سلسلے میں کچھ اہم احادیث کا ذکر کیا جارہا ہے:

۱- پیغمبراکرم(ص) سے امام مہدی(عج) سے بہت سی شباہتیں بیان ہوئی ہیں۔ خود پیغمبراکرم(ص) نے فرمایا کہ: مہدی(عج) میرے فرزندوں میں سے ہے۔ اس کا نام میرے نام پر ہے، اس کی کنیت میری کنیت ہے، اخلاق اور خلقت کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے مشابے ہے۔ (مکیال المکارم، ج1، ص320)۔  اسی طرح آیا ہےکہ : پیغمبر(ص) کی طرح حضرت مہدی (عج) کی ہدایت سے امت کی ہدایت ہوگی اور سیرت پیغمبر (ص) کی  طرح حضرت مہدی(عج)کی سیرت ہوگی۔(کمال‌الدین و تمام‌النعمه، ج۲، ب۳۳، ح۴۶، صص۲۹ – ۲۸)۔

۲- امام باقر (ع) نے فرمایا: مہدی (عج)کی شباہت اپنےجد پیغمبراکرم(ص) سے یہ ہے کہ وہ شمشیر کے ساتھ قیام کریں گے اور اللہ و رسول کے دشمنوں اور ظالموں اور طاغوتوں کو قتل کریں گے اور وہ تلوار اور دشمنوں کے دلوں میں خوف کے ذریعہ مدد کئے جائیں گے اور ان کا پرچم کبھی بھی ہارکر نہیں پلٹے گا(‌ بحار الانوار، ج51، ص212؛ کمال الدین، ج1، ص327)۔

۳- امام سجاد (ع) نے فرمایا: قائم(عج) میں حضرت نوح (ع) کی سنّت یعنی وہ طولانی عمر ہے( بحارالانوار، ج۵۱، ص۲۱۷)۔

۴- امام سجاد (ع) نے فرمایاہے کہ:مہدی (عج) کی ولادت حضرت ابراہیم(ع) کی طرح لوگوں کی نظروں سے پوشیدہ اورتنہائی میں ہوگی۔ (اعلام الوری، تهران،  ج1، ص322)۔

۵- امام محمد باقر (ع) نے فرمایا کہ: حضرت موسی(ع)سے مہدی (عج)کی شباہت طولانی غیبت اور ظالم حکمرانوں سے خوف (قتل کا خطرہ)ہونا ، ولادت کا پوشیدہ ہونا اور غیبت کےزمانے مین چاہنے والوں کے لئے سختی اور آزار و اذیتیں کا ہونا ہے یہاں تک کہ خداوندعالم آپ کو ظہور کی اجازت دے گا اورمددکرے گا جس کے نتیجے میں دشمنوں پر کامیابی حاصل ہوگی(بحارالانوار، ج 51، ص 212؛ کمال الدین، ج 1، ص 327)۔

۶۔  امام باقر (ع) نے فرمایا: مہدی (عج)کی شباہت حضرت عیسی(ع)سے لوگوں کا اختلاف کرنا ہے۔ حضرت عیسی (ع)کے بارے میں کچھ کہتے ہیں کہ وہ ابھی دنیا میں نہیں آئے ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دنیا سے چلے گئے ہیں، کچھ کا کہنا ہے کہ وہ قتل کردیئےگئے ہیں اور سولی پر چڑا دیے گئے ہیں۔ (بحارالانوار،  ج 51، ص 212؛ کمال الدین، ج 1، ص 327) واضح رہے کہ امام مہدی (عج)کےبارے میں بھی اسی طرح کا اختلاف ہے کچھ لوگوں کے مطابق آپ کی ابھی ولادت نہیں ہوئی ہے۔ کچھ کے مطابق ولادت ہوگئی ہے۔

۷۔ امام باقر (ع) نے فرمایا کہ : مہدی (عج)کی شباہت حضرت یوسف سے یہ ہے کہ وہ غیبت میں رہیں گے اور بغیر پہچان کے گھومتے رہیں گے(بحار الانوار، ج 51، ص 224)۔ ایک اور مقام پر فرمایا کہ: جس طرح یوسف(ع) اور ان کے والد اور رشتہ داروں کے درمیان کم فاصلہ تھا لیکن نامعلوم رہا اسی طرح مہدی (عج)اور ان کے شیعوں کے درمیان بھی فاصلہ کم رہے گا لیکن وہ ان سے پوشیدہ رہیں گے(کمال الدین، ج1، ص 327)۔

۸۔  خداوندعالم نے جس طرح حضرت اسماعیل (ع) کی ولادت کی بشارت دی تھی اسی طرح حضرت قائم (عج)کی ولادت کی بھی بشارت دی ہے(مکیال المکارم، ج 1، ص 366) اور جس طرح اسماعیل (ع)کے لئے زمزم کا چشمہ نکالا تھا اسی طرح قائم (عج)کے لئے بھی سخت پتھر سے چشمہ جاری کرے گا۔ (بحار الانوار، ج 52، ص 351)۔

۹۔ جس طرح حضرت آدم(ع) کے خلیفہ بنائے جانے کی خبر قرآن میں دی گئی ہے(بقرہ، آیت۳۰) اسی طرح حضرت مہدی (عج)کے لئے بھی قرآن میں آیا ہے کہ: «وعَدَ اللهُ الذین آمنوا منکم و عملوا الصالحات لِیَستخلفَنَّهُم فی الارض» اللہ کا وعدہ ہے کہ صاحبان ایمان اور نیک اعمال والوں کو زمین میں خلیفہ بنائیں گے(نور، آیت۵۵)۔روایات کے مطابق اس آیت کے مصداق حضرتمہدی(عج)اور آپ کے اصحاب ہیں جو ظہور کے وقت کہیں گے کہ  «الحمد الله الذی صدقنا وعده و اورثنا الارض» اللہ کی حمد ہے کہ اس نے جو وعدہ ہم سے کیا تھا اس کو پورا کیا اور زمین کو ہماری میراث میں قرار دے دیا ہے(مکیال المکارم، ج 1، ص 249)۔

۱۰۔ امام صادق(ع) نے فرمایا کہ: جس طرح حضرت صالح(ع)ایک مدت کی غیبت کے بعد قوم کے پاس آئے تو کچھ لوگ آپ کا انکار کرنے لگے تھے اسی طرح مہدی (عج)کے بارے میں بھی ہوگا۔( کمال الدین، ج 1، ص 136)۔

۱۱۔ امام سجاد(ع)نے فرمایا: حضرت ایوّب(ع) کی طرح مہدی (عج)کے لئے بھی ایک مدت تک بلاء و پریشانیوں کے بعد آسانی فراہم ہوگی(اعلام الوری، ج 1، ص 322)۔

۱۲۔ امام باقر (ع)نے فرمایا کہ: مہدی (عج)،حضرت یونس(ع) کی طرح غیبت کے بعد زیادہ عمر کے باوجود ایک جوان کی طرح لوٹیں گے(کمال الدین، ج 1، ص 327)۔

۱۳۔امام صادق (ع) نے فرمایا: حضرت مہدی (عج)جب ظہور فرمائیں گے تو حضرت داؤود (ع)کی طرح  لوگوں میں فیصلہ کریں گے اور ان کو کسی طرح کے گواہ اور دلیل کی ضرورت نہیں ہوگی( روضه کافی، ص 50)۔

۱۴۔  حضرت مہدی (عج)جناب ہارون کی طرح ہونگے جس طرح وہ دور سے بھی حضرت موسی(ع) کی باتوں کو سن لیتے تھے اور حضرت موسی(ع) بھی دور سے ان کی باتوں کو سن لیتے تھے۔ (بحار الانوار، ج 51، ص 27)۔ اسی طرح امام صادق (ع) نے فرمایا کہ : جب قائم(عج) ظہور کرے گا تو اللہ تعالیٰ ہمارے شیعوں کے کانوں اور آنکھوں میں ایسی صلاحیت پیدا کردے گا کہ قائم(عج) اور ان کے درمیان کوئی بات پہونچانے والے کی ضرورت نہیں رہے گی۔وہ سیدھے ان سے بات کرے گااور وہ سنیں گے اور ان کو دیکھیں گے جبکہ سب اپنی اپنی جگہ پر رہیں گے (بحار الانوار، ج 51، ص 27)۔

نوٹ: مذکورہ روایات کے علاوہ بھی دوسری اور بھی روایات ہیں جن میں امام مہدی (عج)کی بہت سی شباہتیں اور سنتیں بیان کی گئی ہیں جو گذشتہ پیغمبروں اور اولیاء الہی میں تھیں۔ امام مہدی (عج) ان سب کے وارث ہونگے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 11

❇️ * امام زمانہ (عج) کی معرفت کے چار پہلو *♦️ (دوسرا حصہ)

 

گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج) کی تاریخی اور شخصیت کے اعتبار سے معرفت و شناخت اور امام زمانہ (عج)کے صفات اور آپ کے برناموں کی معرفت و شناخت کے سلسلے میں مختصر وضاحت کی گئی ہے ۔ آج کی کلاس میں دوسرے  دو پہلوؤں کے بارے میں مختصر طور پر کچھ باتوں کو ذکر کیا جارہا ہے:

۳- مقام ولایت اور نورانیت امام مہدی عج کی معرفت حاصل کرنا۔ اس سلسلے میں حدیثوں کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ امام زمانہ(عج)، حضرت رسول اکرم اور دوسرے تمام اماموں کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے جو بھی منصب اور مقامات حاصل ہوئے ہیں وہ سب آپ کو بھی حاصل ہیں۔ بلکہ آپ کی ذات کے ذریعہ وہ تمام مقامات واضح اور مکمل طور  پر دنیا کے سامنے ظاہر ہوں گے۔ لہذ قرآن کی تفسیر  اور اس کے بیان کا مقام، حکومت الہی اور ولایت کا مقام، قضاوت اور عدالت کا مقام، تعلیم و تربیت کا مقام، ہدایت کا مقام، اولیاء الہی اور مظلوموں کے  لئے انتقام اور بدلہ لینے کا حق وغیرہ تمام الہی منصوبوں اور نورانی مقامات میں اس زمانے میں سب سے زیادہ آپ ہی کی ذات حقدار ہے اور آپ ہی ان تمام ظاہری اور نورانی مقامات کے لئے معین  ہیں۔  خلاصہ یہ ہے کہ آپ نور الہی ہیں جن کے نور سے ساری دنیا میں نورانیت اور پاکیزگی پھیل جائے گی۔

۴- امام زمانہ (عج)کی معرفت اور شناخت کے سلسلے میں چوتھا پہلو آپ کے فرامین اور آپ کی خواہشات کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔ اس سلسلے میں ہمیں خود امام زمانے کے فرامین، آپ کی حدیثوں اور آپ کی سیرت اور اخلاق اور جن باتوں کو امام چاہتے ہیں، جن کی آپ خواہش کرتے ہیں ، ان سب کے بارےمیں معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔  یعنی موجودہ غیبت کے زمانے میں ہمیں اس بات کو جاننا چاہئے کہ ہم جو امام کے منتظر ہیں، آپ کے ظہور کا انتظار کرنے والے ہیں۔ اس زمانے میں ہمارے کیا فرائض ہیں؟ ہمیں ایمان و عقائدکے لحاظ سے کیسا ہونا چاہئے؟  ہمارا عمل اور ہمارا اخلاق کس طرح کا ہونا چاہئے؟  ہمارا امام ہم سے کیا چاہتا ہے؟ حدیثوں میں ایک منتظر شخص کے لئے بہت سے صفات بیان کئے گئے ہیں جن کو جاننا اور ان پر عمل کرنا ہماری گردنوں پر حقوق ہیں، ہمیں اس کا حساب کرنا چاہئے کہ ہم ان حقوق کو کس حد تک جانتے ہیں اور ان پر عمل کرتے ہیں۔ 

غیبت کے زمانے میں ہمارا امام ہر طرح سے ہمارا خیال رکھتا ہے، ہماری آنکھوں پر پردہ ہے لیکن وہ ہمارے درمیان رہتا ہے، ہمارے گھروں اور بازاروں میں امام کی آمد و رفت رہتی ہے۔ مشکلات اور پریشانیوں میں وہ ہماری مدد کرتا ہے۔ بلاؤں اور مصیبتوں کو وہ ہم سے دور کرتا ہے، ہماری ہدایت اور رہنمائی کے لئے وہ ہمیشہ آمادہ رہتاہے۔ ہماری ہر پکار کا جواب دینے کے لئے تیار رہتا ہے۔ مگر ہمیں اپنے آپ سے سوال کرنا چاہئے کہ ہم اپنے شب و روز میں امام کے لئے کیا کرتے ہیں۔

نوٹ:

  1. مذکورہ تمام پہلوؤں اور باتوں پر توجہ رکھنا اور انہیں جاننا اور ان پر عمل کرکے اپنے رابطے کو امام زمانہ(عج) سے نزدیک کرنا اور اپنے دینی اور دنیاوی کاموں میں امام زمانہ(عج) کو شریک کرنا ہی امام زمانہ (عج)  کے سلسلے میں اعلیٰ معرفت کا ذریعہ ہے۔
  2. ان شاء اللہ آئندہ کلاسوں میں امام زمانہ (عج)کے صفات اور خصوصیات اور مقامات اور آپ کے فرامین اور مہدوی اخلاق کے حوالے سے کچھ تفصیلات کے ساتھ مطالب کو بیان کیا جائے گا۔
۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری