🌟 امام مہدی(عج)، ولی و حاکم و امین الہی ہیں
🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام مہدی(عج) حجت و نور الہی ہیں جس کی روشنی میں تمام دنیا ہدایت پاتی ہے اور ظہور کے بعد سارا جہاں آپ کے نور سے جگمگائے گا۔
آج کی کلاس میں چند دوسری خصوصیات کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جن کو پیغمبراکرم(ص) نےیوں بیان فرمایا ہےکہ: 👇
*"أَلا وَإِنَّهُ وَلِی الله فی أَرْضِهِ، وَحَکَمُهُ فی خَلْقِهِ، وَأَمینُهُ فی سِرِّهِ وَ علانِیَتِهِ." اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) روئے زمین پر اللہ کا ولی ہے۔ وہ اللہ کی طرف سے مخلوقات پر حاکم ہے۔ وہ ظاہری اور پوشیدہ چیزوں میں اللہ کا امین ہے۔*
♦️پیغمبر اکرم (ص) نے ان جملوں امام زمانہ( عج) کی تین اہم صفات کو بیان فرمایا ہے جو امام کے اہم مقام و منصب بھی ہیں:
۱- ہمارا مہدی( عج) اللہ کا ولی ہے۔
۲۔ ہمارا مہدی (عج )اللہ کی طرف سے تمام مخلوقات کے لئے حاکم اور فیصلہ کرنے والا ہے۔
۳۔ ہمارا مہدی( عج) ظاہری اور پوشیدہ چیزوں میں اللہ کا امین ہے۔
♦️ "ولی" انسان کے سرپرست کو کہا جاتا ہے جس کو انسان کی ہرچیز پر پورا اختیار ہوتا ہے۔ ولی انسان پر خود اس کی ذات سے زیادہ اختیار رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چونکہ انسان کو پیدا کیا ہے۔ انسان کو وجود بخشا ہے لہذا وہ انسان پر سب سے زیادہ حق اور اختیار رکھتا ہے اور انسان کا حقیقی سرپرست وہی "اللہ" ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے : "اللہ صاحبان ایمان کا ولی و سرپرست ہے" [سورہ بقرہ، آیت۲۵۷۔آل عمران، آیت۶۸ ] ۔
♦️ اللہ کی طرح صرف وہی انسان کا سرپرست اور ولی ہوسکتا ہے جس کو اللہ نے اجازت دی ہو۔ جیسا کہ رسول اور امام علی ع کے لئے فرمایا ہے کہ: "تمہارا ولی اللہ اور رسول اور وہ ہے جو حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں" [مائدہ آیت۵۵]۔
♦️ حضرت امام مہدی (عج) سلسلہ امامت کی آخری کڑی ہے اور آپ ہی تمام پیغمبروں اور اماموں کے وارث ہیں لہذا ان سب کی طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی اپنی جانب سے"ولی" بنایا ہے لہذا گیارہویں امام کے بعد غیبت کے زمانے میں اور ظہور کے بعد صرف اور صرف آپ کی "ولی خدا" ہیں۔ آپ ہی کو تمام لوگوں پر ان کے نفسوں سے زیادہ اختیار ہے۔
♦️ رسول اور اماموں کے "ولی اللہ" ہونے کا ایک مطلب یہ ہے کہ یہ حضرات ایک طرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے گہرا رابطہ رکھتے ہیں اور دوسری طرف اللہ کے بندوں سے ملے ہوئے ہوتے ہیں لہذا اللہ کی طرف سے ہدایت، حکومت، دین و دنیا کے انتظام، لوگوں کے لئے رحمت و برکت و لطفِ الہی کو پہونچانے وغیرہ میں ذریعہ ہوتے ہیں۔ اور انسانیت کو کمال تک پہونچاکر رحمت الہی میں داخل کرتے ہیں۔ لہذا امام کے ولی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ وہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ سے مربوط ہوتا ہے اور دوسری طرف اللہ کے بندوں کا سرپرست اور مولا ہوتا ہے۔
♦️ جب ہم "اشهد ان علی ولی الله" کہتے ہیں تو یہ کلمہ ہم کو امام اور اللہ سے نزدیک کرتا ہے۔ چونکہ اس کے ذریعہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو اللہ کی طرف سے معین امام اور ولی کی سرپرستی میں دے رہے ہیں۔اب ہمیں اس راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہئے انہیں رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ "گناہ" ہے ۔ اگر ہم ولایت کا کلمہ پڑھتے ہیں اور گناہ پر گناہ بھی کرتے ہیں تو یہ کلمہ صرف زبانی ہے اور عمل میں ہم اللہ اور اپنے امام سے دور ہوتے جارہے ہیں۔
♦️ امام مہدی عج اللہ کی طرف سےحاکم ہیں یعنی اللہ کی تمام مخلوقات کے لئے حکم اور فیصلہ کرنے والے ہیں۔ گذشتہ جملے میں کہا گیا تھا کہ آپ روئے زمین پر اللہ کے ولی ہیں۔ وہاں زمین کے لئے کہا گیاتھا کہ زمین والوں کے لئے امام اللہ کی طرف سے ولایت رکھتےہیں۔ لیکن یہاں حاکم ہونے کی جو بات کہی جارہی ہےکہ: وَ حَکَمُهُ فِی خَلقِهِ؛ آپ اللہ کی طرف سے تمام مخلوقات پر حکم کرنے والے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ تمام مخلوقات پر حاکم ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ مخلوقات کی بات کا دائرہ بڑا ہے اور زمین والوں کی بات کا دائرہ کم ہے۔ اس لئے کہ زمین کی مخلوقات میں صرف زمین پر رہنے والے آتے ہیں باقی آسمانی مخلوق، نورانی مخلوق، دوسری نامعلوم دنیا کی مخلوقات اس میں شامل نہیں ہوتی ہے۔
♦️ امام مہدی عج تمام مخلوقات پر حاکم ہیں یعنی آپ تمام فرشتوں، انسانوں، حیوانوں، نباتات، جمادات، ظاہری دنیا، باطنی دنیا، نورانی دنیا، معلوم اور نامعلوم دنیا سب پر، تمام موجودات پر اللہ کی طرف سے حاکم ، حجت اور فیصلہ کرنے والے ہیں اور اللہ کی ہر طرح کی موجودات پر اس زمانے میں آپ کے حکم اور فیصلہ کو ماننا لازم اور ضروری ہے۔
⭕️ پیغمبراکرم (ص) کے ارشاد کے مطابق امام زمانہ (عج) ظاہر اور باطن یعنی ظاہری دنیا اور باطنی دنیا سب جگہ اللہ کے امین ہیں۔ اللہ کی امانت کو اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اللہ کی امانت کیا ہے ؟ اللہ کی امانت کائنات کی ہر چیز ہے ۔ کائنات کے تمام مادی اور معنوی خزانے ہیں۔ وہ امام وقت کے پاس ہے۔ یعنی اللہ کے تمام خزانوں کے وارث اور امانت دار امام زمانہ (عج)ہیں۔ تمام امانتوں اور خزانوں کی چابیاں امام کے پاس ہیں جیساکہ روایت میں بھی آیا ہے کہ جب امام کا ظہور ہوگا تو زمین کے خزانے خودبخود آپ کے سامنے ظاہر ہوجائیں گے۔