مذهب تشیع کی ترویج و تبلیغ کے لئے کلاسز اور تحقیقی نظریات و معارف کا مرکز

۳۲ مطلب در فوریه ۲۰۲۴ ثبت شده است

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 30

🌟 امام مہدی(عج)، ولی و حاکم و امین الہی ہیں  

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام مہدی(عج) حجت و نور الہی ہیں جس کی روشنی میں تمام دنیا ہدایت پاتی ہے اور ظہور کے بعد سارا جہاں آپ کے نور سے جگمگائے گا۔

آج کی کلاس میں چند دوسری خصوصیات کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جن کو پیغمبراکرم(ص) نےیوں بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*"أَلا وَإِنَّهُ وَلِی الله فی أَرْضِهِ، وَحَکَمُهُ فی خَلْقِهِ، وَأَمینُهُ فی سِرِّهِ وَ علانِیَتِهِ." اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) روئے زمین پر اللہ کا ولی ہے۔ وہ اللہ کی طرف سے مخلوقات پر حاکم ہے۔ وہ ظاہری اور پوشیدہ چیزوں میں اللہ کا امین ہے۔*

پیغمبر اکرم (ص) نے ان جملوں امام زمانہ( عج) کی تین اہم صفات کو بیان فرمایا ہے جو امام کے اہم مقام و منصب بھی ہیں:

۱- ہمارا مہدی( عج) اللہ کا ولی ہے۔

۲۔ ہمارا مہدی (عج )اللہ کی طرف سے تمام مخلوقات کے لئے حاکم اور فیصلہ کرنے والا ہے۔

۳۔ ہمارا مہدی( عج) ظاہری اور پوشیدہ چیزوں میں اللہ کا امین ہے۔

"ولی"  انسان کے سرپرست کو کہا جاتا ہے جس کو انسان کی ہرچیز پر پورا اختیار ہوتا ہے۔ ولی انسان پر خود اس کی ذات سے زیادہ اختیار رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چونکہ انسان کو پیدا کیا ہے۔ انسان کو وجود بخشا ہے لہذا وہ انسان پر سب سے زیادہ حق اور اختیار رکھتا ہے اور انسان کا حقیقی سرپرست وہی "اللہ" ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے :  "اللہ صاحبان ایمان کا ولی و سرپرست ہے" [سورہ بقرہ، آیت۲۵۷۔آل عمران، آیت۶۸ ] ۔

اللہ کی طرح صرف وہی انسان کا سرپرست اور ولی ہوسکتا ہے جس کو اللہ نے اجازت دی ہو۔ جیسا کہ رسول اور امام علی ع کے لئے فرمایا ہے کہ: "تمہارا ولی اللہ اور رسول اور وہ ہے جو حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں" [مائدہ آیت۵۵]۔

حضرت امام مہدی (عج) سلسلہ امامت کی آخری کڑی ہے اور آپ ہی تمام پیغمبروں اور اماموں کے وارث ہیں لہذا ان سب کی طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی اپنی جانب سے"ولی" بنایا ہے لہذا گیارہویں امام کے بعد غیبت کے زمانے میں اور ظہور کے بعد صرف اور صرف آپ کی "ولی خدا" ہیں۔ آپ ہی کو تمام لوگوں پر ان کے نفسوں سے زیادہ اختیار ہے۔

رسول اور اماموں کے "ولی اللہ" ہونے کا ایک مطلب یہ ہے کہ یہ حضرات ایک طرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے گہرا رابطہ رکھتے ہیں اور دوسری طرف اللہ کے بندوں سے ملے ہوئے ہوتے ہیں لہذا اللہ کی طرف سے ہدایت، حکومت، دین و دنیا کے انتظام، لوگوں کے لئے رحمت و برکت و لطفِ الہی کو پہونچانے وغیرہ میں ذریعہ ہوتے ہیں۔ اور انسانیت کو کمال تک پہونچاکر رحمت الہی میں داخل کرتے ہیں۔  لہذا امام کے ولی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ وہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ سے مربوط ہوتا ہے اور دوسری طرف اللہ کے بندوں کا سرپرست اور مولا ہوتا ہے۔

جب ہم "اشهد ان علی ولی الله" کہتے ہیں تو یہ کلمہ ہم کو امام اور اللہ سے نزدیک کرتا ہے۔  چونکہ اس کے ذریعہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو اللہ کی طرف سے معین امام اور ولی کی سرپرستی میں دے رہے ہیں۔اب ہمیں اس راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہئے انہیں رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ "گناہ" ہے ۔ اگر ہم ولایت کا کلمہ پڑھتے ہیں اور گناہ پر گناہ بھی کرتے ہیں تو یہ کلمہ صرف زبانی ہے اور عمل میں ہم اللہ اور اپنے امام سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

امام مہدی عج اللہ کی طرف سےحاکم  ہیں یعنی اللہ کی تمام مخلوقات کے لئے حکم اور فیصلہ کرنے والے ہیں۔ گذشتہ جملے میں کہا گیا تھا کہ آپ روئے زمین پر اللہ کے ولی ہیں۔ وہاں زمین کے لئے کہا گیاتھا کہ زمین والوں کے لئے امام اللہ کی طرف سے ولایت رکھتےہیں۔ لیکن یہاں حاکم ہونے کی جو بات کہی جارہی ہےکہ:  وَ حَکَمُهُ فِی خَلقِهِ؛ آپ اللہ کی طرف سے تمام مخلوقات پر حکم کرنے والے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ تمام مخلوقات پر حاکم ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ مخلوقات کی بات کا دائرہ بڑا ہے اور زمین والوں کی بات کا دائرہ کم ہے۔ اس لئے کہ زمین کی مخلوقات میں صرف زمین پر رہنے والے آتے ہیں باقی آسمانی مخلوق، نورانی مخلوق، دوسری نامعلوم دنیا کی مخلوقات اس میں شامل نہیں ہوتی ہے۔

 امام مہدی عج  تمام مخلوقات پر حاکم ہیں یعنی آپ تمام فرشتوں، انسانوں، حیوانوں، نباتات، جمادات، ظاہری دنیا، باطنی دنیا، نورانی دنیا، معلوم اور نامعلوم دنیا سب پر، تمام موجودات پر اللہ کی طرف سے حاکم ، حجت اور فیصلہ کرنے والے ہیں اور اللہ کی ہر طرح کی موجودات پر  اس زمانے میں آپ کے حکم اور فیصلہ کو ماننا لازم اور ضروری ہے۔

پیغمبراکرم (ص) کے ارشاد کے مطابق امام زمانہ (عج) ظاہر اور باطن  یعنی ظاہری دنیا اور باطنی دنیا سب جگہ اللہ کے امین ہیں۔ اللہ کی امانت کو اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اللہ کی امانت کیا ہے ؟ اللہ کی امانت کائنات کی ہر چیز ہے ۔ کائنات کے تمام مادی اور معنوی خزانے ہیں۔ وہ امام وقت کے پاس ہے۔ یعنی اللہ کے تمام خزانوں کے وارث اور امانت دار امام زمانہ (عج)ہیں۔ تمام امانتوں اور خزانوں کی چابیاں امام کے پاس ہیں جیساکہ روایت میں بھی آیا ہے کہ جب امام کا ظہور ہوگا تو زمین کے خزانے خودبخود آپ کے سامنے ظاہر ہوجائیں گے۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 29

🌟 امام مہدی(عج)، حجت و نورالہی ہیں  

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام مہدی(عج)سب پر غالب رہیں گے  کوئی بھی آپ کو مغلوب نہیں کرسکے گااور متعدد طریقوں سے مدد و نصرت کئے جائیں گے جس کی وجہ سے ہر میدان میں کامیاب رہیں گے۔

آج کی کلاس میں ایک اورخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جس کو پیغمبراکرم(ص) نےیوں بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*مَعَاشِرَ اَلنَّاسِ اَلنُّورُ مِنَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فِیَّ مَسْلُوکٌ ثُمَّ فِی عَلِیٍّ - ثُمَّ فِی اَلنَّسْلِ مِنْهُ إِلَى اَلْقَائِمِ اَلْمَهْدِیِّ اَلَّذِی یَأْخُذُ بِحَقِّ اَللَّهِ وَ بِکُلِّ حَقٍّ هُوَ لَنَا لِأَنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ قَدْ جَعَلَنَا حُجَّةً عَلَى اَلْمُقَصِّرِینَ وَ اَلْمُعَانِدِینَ وَ اَلْمُخَالِفِینَ وَ اَلْخَائِنِینَ وَ اَلْآثِمِینَ وَ اَلظَّالِمِینَ مِنْ جَمِیعِ اَلْعَالَمِینَ*

*یعنی اے لوگو! اللہ کی طرف جو نور میرے وجود میں آیا ہے، میرے بعد وہ علی(ع) کے وجود میں اور ان کے بعد ان کی نسل میں یہاں تک قائم مہدی(عج) تک پہونچے گا۔ قائم وہی ہوگا جو خدا کے حقّ اور ہمارے تمام حقوق کو واپس حاصل کرے گا۔ اس لئے کہ خدا نے ہم کو تمام مقصرین، معاندین، مخالفین، خائنین، گنہگاروں، ظالموں اور پوری دنیا کے لئے حجت اور دلیل بنایا ہے۔ (الاحتجاج  ج۱ ص۵۵۔ بحارالانوار، ج۳۷، ص۲۱۱)۔*

️  پیغمبراکرم(ص) کے ان جملوں میں امام مہدی ( عج)کی کچھ اہم خصوصیات کو بیان کیا جارہا ہے جن میں سے یہ کہ:

  • امام مہدی ( عج)بھی پیغمبر اور تمام معصوم اماموں کی طرح انسانی پیکر میں نور ی مخلوق ہیں اور تمام چودہ معصوم( ع) کا نور ایک ہی ہے  جس اللہ تعالیٰ نے اپنے نور سے پیداکیا ہے۔
  • امام مہدی ( عج) تمام پیغمبروں اور اماموں کے حقیقی وارث ہیں۔ ان حضرات کے غصب کئے گئے یا ضائع کئے گئے تمام حقوق کو آپ واپس حاصل کریں گے ۔
  • اللہ تعالیٰ کی جانب سے پیغمبراکرم( ص) اور دوسرے الہی رہنماوں کی طرح امام مہدی ( عج)بھی اللہ کی طرف سے دنیا کے تمام طرح کے لوگوں کے سامنے حجت اور دلیل ہیں۔ یعنی ۱۴ معصوم( ع) ہی  کو معیار بناکر اوران حضرات کی صفات کو سامنے رکھتے ہوئے دوسرے تمام لوگوں کا فیصلہ اور حساب و کتاب کیا جائے گا۔

امام مہدی ( عج)خلقت کے اعتبار سے  انسانی شکل میں نوری مخلوق ہے۔اور  آپ کا نورانی ہونا آپ کے ظہور کے بعد اور واضح ہوگا  ، جب آپ کا ظہور ہوگا تو پوری دنیا میں  نور ہی نور چھا جائے گا۔  قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ: «وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْکِتَابُ وَجِیءَ بِالنَّبِیِّینَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا یُظْلَمُونَ»؛ اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اُٹھے گی اور کتاب کھول کر رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ (یعنی آئمہ معصومین ع) حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی ۔ [سورہ زمر، آیت۶۹]

ظاہری طور پرمذکورہ  آیت قیامت کے منظر کو بیان کررہی ہے لیکن حدیثوں کے مطابق یہ آیت امام مہدی ( عج)کے ظہور کے بعد کے حالات کا ذکر رہی ہے اور آیت میں  جو بیان ہوا ہے کہ "زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھےگی"اس سلسلے میں امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: " اس سے مراد یہ ہے کہ "زمین امام مہدی ( عج)کے نور سے جگمگائے گی" اور آیت میں زمین کے پروردگار سے مراد "امام مہدی( عج)" ہیں۔  راوی نے یہ سن کر سوال کیا  کہ اس وقت کیا ہوگا؟ تو امام نے فرمایا: "اس وقت لوگوں کو سورج اور چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں رہے گی اور سب نورِ امام سے فیضیاب ہونگے"۔(بحارالانوار، ۷، ص۳۲۶)۔  اسی طرح آیت میں حساب و کتاب کی جو بات کہی جارہی ہے اور گواہ یعنی انبیاء اور آئمہ( ع) کے حاضر ہونے کا جو ذکر کیا جارہا ہے وہ بھی ظہور امام مہدی ( عج)کے بعد کے لئے ہے کہ اس وقت جب زمین نور سے جگمگا اٹھے گی تو ہر طرف عدل و انصاف ہوگا اور اللہ کی نشانیوں کا ظہور ہوگا، ظلم وستم کا خاتمہ ہوجائے گا۔ علم و عمل کا بول بالا ہوگا کہ ہر طرف نور ہی نور ہوگا اور ہر ایک سے اس کے کئے کا بدلہ لیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 28

🌟 امام مہدی(عج)سب پر غالب رہیں گے 

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ آخری زمانے میں امام زمانہ (عج) حجت خدا ہیں اور نورو حق صرف آپ کے ساتھ ہے اور وہی شخص نور و حق و ہدایت تک پہونچ سکتا ہے جو آپ سے متصل ہیں۔ آج کی کلاس میں ایک اورخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جس کو پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں  بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*أَلا إِنَّهُ لاغالِبَ لَهُ وَلامَنْصورَ عَلَیْهِ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) وہ ہے جس پر کوئی غالب نہیں آسکتا ہے اور کوئی اس کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ *

️  پیغمبراکرم(ص) کا یہ جملہ امام مہدی( عج) کی اہم صفت کو بیان فرما رہا ہے کہ  آپ ظہور کے بعد تمام لوگوں اور تمام مخالفین کے مقابلے میں غالب اور کامیاب رہیں گے اور کوئی بھی آپ کے مقابلے میں جیت نہیں سکتا ہے۔

 گذشتہ کلاسوں میں اس سلسلے میں بیان کیا جاچکا ہے کہ امام مہدی( عج) کیسے ساری دنیا کے ظالموں اور ظالموں حکومتوں کے مقابلے میں کامیاب ہونگے اور سب پر غالب آجائیں گے اور کوئی آپ کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ لہذا یہاں تکرار نہیں کیا جارہا ہے لیکن   بطور خلاصہ روایات کے مطابق امام زمان ( عج) بے مثال جسمانی قوت و طاقت کے حامل ہونگے۔ مومنین کے گروہ آپ کی خالصانہ نصرت و مدد کریں گے۔ امام کو غیبی امداد حاصل ہوگی۔ فرشتوں اور جنّات  اور دشمنوں کے دلوں میں ڈر وخوف کے ذریعہ مدد کی جائے گی، اسی طرح دنیا کے جدید ترین اسلحے امام کے علم اور حربوں کے مقابلے میں ناکام ہوجائیں گے ۔ ان تمام چیزوں کی وجہ سے دشمنوں کا کوئی بھی حربہ امام کے مقابلے میں کارگر نہیں ہوگا اور امام سب کے مقابلےمیں کامیاب و کامران ہوجائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ آخری زمانہ علم و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہت آگے نکل رہا ہے اور اس میں ترقی ہوتی جائے گی لہذا روایات کے مطابق خداوندعالم اپنے آخری رہبر و حجت کو بھی علم و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے اتنے آگے ہونگے کہ ساری دنیا آپ کے مقابلے میں مغلوب ہوجائیں گے اور خودبخود اپنا سر جھکانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ جیسا کہ روایات میں آیا ہے کہ : امام مہدی عج کے زمانے تک علم و دانش میں صرف چار کلمے ترقی ہوگی لیکن ظہور کے بعد ۷۴ کلمے ترقی ہوجائے گی اور یہی چیز ان کی کامیابی کا ایک سبب ہوگا۔( مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۴۲، ص۳۲۷)

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 27

🌟 امام مہدی(عج)آخری حجت اورصاحب حق و نور 

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام زمانہ (عج) کے بارے میں تمام گذشتہ امتوں اور لوگوں اور کتابوں میں بشارتیں دی گئیں ہیں؛  آج پھر چندخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ الْباقی حُجَّةً وَلاحُجَّةَ بَعْدَهُ وَلا حَقَّ إِلاّ مَعَهُ وَلانُورَ إِلاّعِنْدَهُ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) اللہ کی طرف سے آخری حجت اور رہنما ہوگا جس کے بعد کوئی حجت  و رہنما نہیں ہوگا۔ حق صرف اس کے پاس ہوگا۔ نو ر و  روشنی صرف اسی کے پاس ہوگی۔

⭕️  پیغمبراکرم(ص) کے اس جملے میں امام مہدی (عج )کے آخری امام اور حجت الہی ہونے کی خبر دی جارہی ہے۔ اسی طرح یہ بھی بیان کیا جارہا ہے کہ صرف اسی کے پاس حق ہوگا، وہی حقیقت کا حامل ہوگا۔ اسی کے پاس نور ہدایت ہوگا۔ اس صفت کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ :

  • اگر کوئی امام مہدی (عج )کے علاوہ آخری امام اور حجت الہی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔
  • اگر کوئی امام  و الہی رہبر ہونے کا دعویٰ کرے اورحقیقت اور نور الہی رکھنے کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ہے۔
  • اگر کوئی امام مہدی (عج )کو نہ مانتے ہوئےسچے دین اور صحیح راستے پر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ یقینا گمراہ ہے اورنور ہدایت سے بہت دور ہے۔اس لئے کہ پیغمبر(ص) کے بیان کے مطابق آخری زمانے میں حق و حقیقت  اور ہدایت کا نورصرف امام مہدی (عج )کے پاس ہوگا یا اس کےپاس ہوگا  جو امام مہدی(عج )سےمتصل ہوگا۔

امام مہدی(عج) اللہ کی جانب سےآخری حجت، صاحب حق اور صاحب نور ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بچاکر رکھا ہے  جو آخری زمانے میں ظہور فرمائیں گے؛  قرآن مجید میں بھی ارشاد ہوا ہے کہ:  بَقِیَّتُ اَللّهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ وَ ما أَنَا عَلَیْکُمْ بِحَفِیظٍ؛ جو اللہ نے تمہارے لئے بچا کر رکھا ہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے  اگر واقعی طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہو تو۔ اور میں تمہارا محافظ ہوں۔(سورہ ہود، آیت۸۶)۔  اس آیت کے ذیل میں مختلف حدیثوں میں "بَقِیَّتُ اللّهِ" سے مراد امام زمانہ عج کو کہا گیا ہے۔جیسا کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ :جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو کعبہ پر ٹیک لگائے گا، ان کے اطراف میں ۳۱۳ افراد جمع ہونگے اور آپ سب سے پہلی بات یہ کہیں گے کہ: بَقِیَّتُ اللّهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ؛ میں زمین پر اللہ کی جانب سے باقی رکھا گیا ہوں۔(تفسیر اہل بیت ع، ج۶، ص۷۷۰۔ بحارالانوار، ج۵۲، ص۱۹۱)۔

پیغمبر اکرم(ص) کا یہ جملہ کہ آخری زمانے میں جو بھی حق و نور ہوگا وہ صرف ہمارے مہدی (عج) کے پاس ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات میں حق اور نور کی تلاش کرنا ہے تو امام زمانہ (عج)کے ذریعہ پہونچا جاسکتا ہے۔ قرآن و احادیث میں حق کیا ہے اورکون ہے؟ اس کے بہت سے مصداق بیان ہوئے ہیں۔ جیسے اللہ حق و نور ہے، قرآن حق و نور ہے۔ معصومین(ع) کی حدیثیں حق و نور ہیں۔ کچھ لوگ حق اور نور کے ساتھ ہیں وغیرہ۔ تو ان سب تک پہونچنا آخری زمانے میں صرف امام زمانہ (عج) کے ذریعہ ممکن ہے۔ اگر کوئی دوسرا راستہ اپنائے یا اپنی طرف سے پہونچنا چاہے تو کبھی بھی حق و نور تک نہیں پہونچ سکتا ہے۔

امام مہدی (عج)کے ساتھ حق اور نور ہونے سے مراد حدیث کی روشنی میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ حق ان کے ساتھ ہے یعنی طولانی غیبت کے بعد ان کا ظہور فرمانا حق ہے۔ قرآن مجید کی ایک آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ : "سَنُرِیهِمْ آیاتِنا فِی اَلْآفاقِ وَ فِی أَنْفُسِهِمْ حَتّى یَتَبَیَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ اَلْحَقُّ أَ وَ لَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ أَنَّهُ عَلى کُلِّ شَیْءٍ شَهِیدٌ" ہم اپنی (قدرت و حکمت) کی نشانیوں کو کائنات اور بندوں کے نفسوں میں روشن کریں گے تاکہ یہ بات ان کے لئے ظاہر ہوجائے کہ وہ حق ہے۔ کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ پروردگار کائنات کی تمام مخلوق کے بارے میں جانتا ہے؟ (سورہ فصلت، آیت۵۳)جناب ابوبصیر نامی صحابی نے امام جعفر صادق (ع) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کہ حق کے ظاہر ہونے کا کیا مطلب ہے؟ تو امام نے فرمایا: اس سے مراد ہمارے قائم (عج )کا ظہور ہے ۔ وہی پروردگار کے نزدیک حق ہے جس کو تمام مخلوقات دیکھے گی اور اس بارے میں کوئی بھی شکّ نہیں رہے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 26

🌟 امام مہدی(عج)کے بارے میں بشارتیں 

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے "صاحب اختیارات" ہونے کے سلسلے میں کچھ اہم باتوں کو بیان کیا گیا تھا، آج پھر ایک خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ قَدْ بَشَّرَ بِهِ مَنْ سَلَفَ مِنَ الْقُرونِ بَیْنَ یَدَیْهِ. جان لو کہ ہمارا مہدی (عج) و ہ ہے جس کے ظہور کےبارے میں تمام گذشتہ لوگوں نے بشارت دی ہے۔

⭕️ پیغمبراکرم ص نے امام زمانہ(عج) کے لئے جو صفت بیان فرمائی کہ  ان کے آنے کی خبر اور بشارت تمام لوگوں نے دی ہے۔ اس سلسلے میں بہت سی باتیں پائی جاتی ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ دنیائے بشریت کو ظلم و ستم، مشکلات و مصائب سے نجات دینے والے "منجی" کا عقیدہ تمام مذاہب اور مکاتب میں پایا گیا ہے اور تمام مذاہب والوں نے کسی نہ کسی صورت میں اس بات کو بیان کیا ہے کہ آخری زمانے میں ایک آئے گا جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا اور اس دنیا میں ایک الہی حکومت کو قائم کرےگا۔

⭕️ قرآن مجید کی متعدد آیات میں بھی امام مہدی (عج)کے بارے میں بشارت آئی ہے جس میں سے سورہ انبیاء، آیت ۱۰۵ اور نور، آیت ۵۵ میں خاص طور پر اس کا ذکر کیا گیا ہے۔

⭕️ پیغمبر (ص)کے اس جملے میں خاص بات جو بیان ہوئی ہے وہ یہ کہ امام مہدی عج کی بشارت "تمام گذشتہ لوگوں کے ذریعہ دی گئی ہے" اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف گذشتہ انبیاء اور پیغمبروں نے ہی نہیں دی تھی بلکہ تمام آسمانی اور غیر آسمانی مذاہب کے رہنما اور رہبروں نے بھی یہ خبر دی ہے۔ اسی لئے بعض غیر آسمانی مذاہب جیسے ہندو مذاہب، چینی اور جاپانی مذاہب وغیرہ کی کتابوں میں آخری زمانے کو نجات دینے والے کے بارے میں آج بھی پڑھتے ہیں۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 25

*🌟 امام مہدی(عج)صاحب اختیارات ہیں *

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کی۲ خصوصیات "رشید" اور "سدید" ہونے کے بارے میں اہم مطالب بیان ہوۓ تھے۔ آج کی کلاس میں امام زمانہ عج کے ایک اہم مقام یعنی "صاحب اختیارات" ہونے کے سلسلے میں کچھ اہم باتوں کو بیان کیا کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

«أَلا إِنَّهُ الْمُفَوَّضُ إِلَیْهِ»؛ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)وہ ہوگا جس کے ہاتھوں میں تمام چیزوں (دین و دنیا کے کاموں) کا اختیار ہوگا۔

⭕️ پیغمبراکرم (ص)نے امام زمانہ(عج) کے لئے یہ جو مقام اور خصوصیت بیان فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے ان کو دین و دنیا کے تمام کاموں کا اختیار عطاکیا گیا ہوگا۔ یوں تو یہ صفت تمام اماموں(ع) کے لئے ہے لیکن امام زمانہ (عج)کے لئے خاص طور پر یہ اختیار ظاہر ہوگا اورظہور کے بعد دنیا اور دین کے تمام کاموں کا اختیاراللہ کے اذن و اجازت سے امام مہدی(عج) کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور دنیا امام(عج)کے اختیار اور اس کے آثار کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔اور الہی رہبر و نمایندے کے جلووں کا مشاہدہ کرے گی۔ جس کی وجہ سے اللہ کا دین پوری دنیا میں چھا جائےگا۔

⭕️ دین و دنیا کے تمام امور میں اماموں کے اختیار کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کو اپنی مرضی سے جس طرح چاہے انجام دیتے ہیں، اپنے دل کی چاہت و خواہش کے حساب سے کویٔی بھی کام کرلیتے ہیں۔ نہیں ہر کام کرسکتے ہیں، ہر چیز پر اختیار رکھتے ہیں لیکن یہ اختیار اللہ کی جانب سے ہوتا ہے۔ معصومین(ع) کا ہر کام اللہ کی مرضی اور مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات بھی یاد رکھنا چاۂیے کہ معصومین(ع)، اللہ کی مرضی و مشیت سے آگاہ رہتے ہیں لہذا ان کاکویٔی بھی کام غلط اور خطا والا نہیں ہوتا ہے۔

⭕️ معصومین (ع)اورموجودہ زمانے میں امام مہدی (عج)کے اختیار  رکھنے اور تمام کاموں کو امام کے حوالے کیے جانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہی حضرات (ع)وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور مخلوقات کے درمیان واسطہ اور ذریعہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ تمام کاموں کو اپنے نمایندوں کے ذریعہ انجام دیتا ہے اور انہیں کے ذریعہ اپنی مخلوقات کو امور و مسایل کو انجام تک پہونچاتا ہے ۔

⭕️ معصومین(ع)اورموجودہ زمانے میں امام مہدی (عج)کو اللہ تعالیٰ جانب سے ملنے والے اختیار اور تفویض یعنی دین و دنیا کے کاموں کو ان کے حوالے کیے جانے کی بنا پر  تمام دنیا خاص طور پر تمام مسلمانوں اور مومنین کی ذمہ داری ہے کہ ہم صرف اور صرف انہیں معصوم حضرات سے زندگی کے نظام کو حاصل کریں اور ایمان و عقاید، احکام و اعمال میں فقط ان معصوم حضرات کی باتوں کو مانیں اور عمل کریں۔ جیسا کہ ایک حدیث میں امام صادق(ع) ے فرمایا کہ:  " پیغمبراکرم(ص) نے تمام امور کے اختیار کو اپنے بعد علی علیہ السلام کے حوالے کردیا تھا اور آپ کو امین قرار دیا۔ اے ہمارے شیعوں تم لوگ تو علی علیہ السلام کے سامنے تسلیم ہوگیۓ لیکن لوگوں نے علی علیہ السلام کا انکار کیا۔ خداکی قسم! ہمیں یہ بات پسند ہے کہ جب ہم کچھ کہیں تو تم بھی کہو، جب ہم خاموش رہنے کے لیے کہیں تو تم بھی خاموش رہو۔ہم لوگ ہی  خدا اور تمہارے درمیان واسطہ ہیں ہمارے امرو حکم کےعلاوہ خدا نے کسی بھی امر و حکم میں خیر و بھلایٔ کو نہیں رکھا ہے۔ (الکافی، ج۱، ص۲۶۵)۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 24

*🌟 امام مہدی(عج) "رشید"اور "سدید" ہیں*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان ہواکہ آپ کی جانب سے "مُخبر" اور "مُشیّد" ہیں۔ آج کی کلاس میں آپ کی دوسری ۲خصوصیات یعنی "رشید" اور "سدید" کے بارے میں ذکر کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص)نے ان دونوں خصوصیات کے بارے میں فرمایا کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ الرَّشیدُ السَّدیدُ. جان لو کہ ہمارا مہدی (عج) بلند  مرتبے والے اورثابت قدم ہونگے۔

⭕️ امام زمانہ (عج) کے لئے جو کہا گیا ہے کہ آپ "رشید"ہے یعنی  آپ کی ذات بہت بلند مرتبہ والی ہے۔ اس لئے کہ "رشید" اسے کہا جاتا ہے جو عقلمند، سمجھدار، صحیح فیصلہ کرنے والا اور سعادمند ہو۔ جس کا راستہ اور طریقہ بالکل سیدھا ہو۔ امام مہدی (عج)چونکہ ذاتی طور پر خود معصوم ہیں  لہذا دین و ہدایت کے سلسلے میں آپ کا جو بھی طریقہ ہوگا۔ آپ کے جو بھی اصول و قوانین ہونگے۔ اور آپ جو بھی برنامہ لائیں گے ، وہ سب کامل اور بہترین ہونگے اور ان کسی طرح کی خطا و غلطی نہیں ہوگی۔

⭕️ امام مہدی(عج) کی دوسری صفت جو بیان ہوئی ہے وہ  "سدید" ہونا ہے۔ اس کا مطلب بھی   مضبوطی رکھنا اور ثابت قدم ہونا ہےیعنی امام جس دین و  شریعت یعنی اسلام کے پابند ہونگے وہ بالکل سیدھا اور مستقیم راستہ ہے۔ اسی طرح امام مہدی(عج) جس مقصد اور ہدف کے لیےقدم بڑھائیں گے اس میں مضبوط اور  ثابت قدم رہیں گےاور اللہ تعالیٰ اس میں آپ کی مدد  کرے گا جس کی وجہ سے آپ ہر کام اور ہر میدان میں کامیابی حاصل کریں گے، اس لیے کہ موجودہ زمانے میں قیامت تک صرف آپ ہی اللہ کی جانب سے معصوم رہبر اور راہنما ہیں اورآپ ہی کا راستہ سیدھا اور مستقیم ہے جیسا کہ پیغمبراکرم(ص) نے ایک حدیث میں فرمایا کہ:«انَّا صِرَاطُ اللهِ المُستَقِیمُ الَّذِی امَرَکُم بِاتِّبَاعِهِ ثُمَّ عَلِیٌّ مِن بَعدِی ثُمَّ وُلدِی مِن صُلبِهِ ائِمَّهُ یَهدُونَ الَی الحَقّ وَ بِهِ یَعدِلُون».ہم ہی اللہ کی جانب سے بتایاسیدھا راستہ ہیں جس کی پیروی کا تم سب کو حکم دیا گیا ہے۔ میرے بعد علی علیہ السلام اور ان کے بعد ان کی نسل سے آنے والے معصوم امام سیدھے راستے کے حامل ہونگے اور لوگوں کو حق کی جانب ہدایت کریں گے اور حق کے ساتھ عدالت و انصاف کریں گے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 23

*🌟 امام مہدی(عج) خدا کی جانب سے مخبر اور مشیّد ہونگے*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان ہواکہ آپ خدا کے منتخب ہیں اور آپ کو تمام علوم کا وارث بنایا گیا ہے۔ آج کی کلاس میں آپ کی دوسری ۲ خصوصیات یعنی "مخبر ہونے" اور "مشیّد ہونے" کے بارے میں ذکر کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص)نےفرمایا کہ: 👇

*أَلا إِنَّهُ الْمُخْبِرُ عَنْ رَبِّهِ عَزَّوَجَلَّ وَ الْمُشَیِّدُ لاِمْرِ آیاتِهِ؛ اے لوگو!جان لو کہ ہمارا مہدی (عج)اپنے پروردگار کی طرف سے خبر دےگا اور دنیا میں اس کی آیتوں او نشانیوں کو روشن اور محکم کرے گا۔*

⭕️ مخبر یعنی خبر دینے والا۔ مشیّد یعنی محکم اور مضبوطی عطا کرنے والا۔ امام زمانہ (عج)اللہ تعالیٰ کی جانب سے ان دونوں خصوصیات کے حامل ہیں۔آپ اللہ تعالیٰ کی جانب سے مختلف اخبار اور باتوں کو دنیا کے سامنے ظاہر کریں گے جس میں دینی اور دنیاوی امور سب شامل ہیں۔

⭕️ امام مہدی (عج)، اللہ تعالیٰ جانب سے الہی آیات اور نشانیوں کی خبر دینے والے اور ان کومحکم کرنے والے ہیں۔ اس کا ایک مطلب یہ ہے کہ آپ ظہور کے بعد آکر گذشتہ تمام آسمانی کتابوں، قرآن کی آیتوں، حدیثوں اور دینی و تاریخی روایتوں اور دوسرےتمام حقائق کوصحیح طرح سے روشن کریں گے اور ان کے بارے میں اہل دنیاکو خبر دیں گے  اور ان کو مختلف قسم کی تحریفات سے پاک کردیں گے۔

⭕️ اللہ کی طرف سے آنے والی آیتیں دو طرح کی ہیں؛ تکوینی اور تشریعی ۔ تکوینی آیات یعنی دنیا  اور انسان کی خلقت و پیدائش ۔ تشریعی آیات یعنی شریعت کے قوانین اور اصول ۔ ان دونوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنی نشانیاں کہا ہے اور انہیں کو ظاہر کرنے اور دنیا میں پھیلانے کے لیے معصوم رہبروں اور رہنماؤں کو بھیجا ہے  جس میں سب سے آخری  حضرت امام مہدی (عج) ہیں جن کے زمانے میں اللہ کی تمام تکوینی اور تشریعی نشانیاں ظاہر ہونگی۔ اور آپ اپنے زمانہ امامت میں، خاص طور پر ظہور کے بعداللہ کی طرف سے ان تمام آیتوں اور نشانیوں کو واضح اور روشن کریں گے اور ان کو  محکم کریں گے۔

⭕️ آیات الہی کو محکم اور مضبوط کرنے کا ایک مطلب عملی طور پر ان کے مطابق عمل کرنا ہے۔ ہمارے معصومین علیہم السلام نے ہمیشہ اپنے عمل کے ذریعہ اللہ کی آیات اور احکام کو مضبوط فرمایا ہے، اسی طرح حضرت امام زمانہ (عج)بھی اپنے دور میں آیات و احکام الہی کو عملی طور پر زمانہ غیبت اور ظہور کے بعد عملی طور پر مضبوط  اور محکم کریں گے۔اس لحاظ سے دیکھا جاۓ تو امام زمانہ (عج)آیات الہی کا مجسّم نمونہ ہونگے۔

⭕️ آیات الہی کو محکم اور مضبوط کرنے کی ایک صورت یہ ہوگی کہ امام مہدی (عج)ظہور کے بعد  آیات اور احکام الہی کو دلایل اور معجزات کے ذریعہ ثابت کریں گے۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 22

 

*🌟 امام مہدی(عج) خدا کے منتخب اورتمام علوم کے وارث*

🌟 آج کی کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں دو اہم خصوصیات کا ذکر کیا جارہا ہےایک آپ کا اللہ کی جانب سے منتخب کیا جانا اور دوسرے آپ تمام علوم کا وارث ہونا ہے۔ ان دونوں خصوصیات کے بارے میں پیغمبراکرم(ص)نے اس طرح بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*أَلا إِنَّهُ خِیَرَةُالله وَ مُخْتارُهُ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی) عج( ہر اعتبار سے بہترین اور اللہ کی طرف سے منتخب کیا ہوا ہے۔*

اسی طرح آگے فرمایا کہ:

*أَلا إِنَّهُ وارِثُ کُلِّ عِلْمٍ وَالْمحیطُ بِکُلِّ فَهْمٍ.  جان لوکہ ہمارا مہدی (عج)تمام علوم کا وارث ہوگا اور ہرطرح فکر و سمجھ پر قابض ہوگا۔*

⭕️ پیغمبر اکرم ص کےیہ جملے بہت سی باتو ں کی طرف رہنمائی کرتے ہیں؛ جن میں سے اہم یہ ہےکہ:

۱۔ امام مہدی (عج)، اپنے زمانے میں ہر لحاظ سے سب سے بہترین ہے لہذا جسمانی، روحانی اور نورانی لحاظ سے تمام کمالات کا حامل ہیں اوراسی لئے امامت وخلافت الہیہ کے آخری وارث کے عنوان سے آپ کا انتخاب ہوا ہے اور آپ کو  تمام انسانیت کے لئے نمونہ عمل اور آئیڈیل بنایا گیا ہے۔

۲۔ امام مہدی(عج)، چونکہ اپنے زمانے میں سب سےبہترین اور اللہ کی طرف سے منتخب ہیں لہذا آپ بھی علم، عصمت، قدرت و اختیارات وغیرہ   میں تمام معصومین علیہم السلام کی طرح ہیں۔

۳۔  پیغمبر اکرم(ص) نے امام مہدی (عج)کے وسیع علم اورلوگوں کی تمام افکاراور باطن سے آگاہی کے بارے میں جو صفت بتائی ہے اس کو اگر روایات کی روشنی میں دیکھا جائے تو اس کا ظاہری مطلب تو یہ ہے کہ امام مہدی(عج) چونکہ تمام پیغمبروں، نبیوں اور اماموں کے وارث ہیں لہذا ان سب کے علوم و معارف، ان سب کی لائی ہوئی آسمانی کتابوں اور نازل ہونے والے علوم و معارف سے آپ آگاہ ہونگے، سب کے وارث ہونگے  [بحارالانوار، ج۲۶، ص۲۴۸]۔ لیکن اس بات کا ایک باطنی مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ امام مہدی (عج)کو ہر طرح کا ضروری علم چاہے قدیم ہو یا جدید، ظاہری ہو یا باطنی، دینی ہو یا دنیوی سب عطا کئے ہوئے ہے اس لئے کہ آپ آخری جانشین اور خلیفہ  ہیں اور آپ کا زمانہ علوم کی ترقی میں بہت آگے نکل چکا ہے۔

۴۔ امام مہدی(عج)کے علم و آگاہی کی خاص بات یہ ہے کہ آپ کا علم دوسرے معصومین علیہم السلام کی طرح صرف دینی علوم تک محدود نہیں ہے بلکہ جتنے بھی مسائل اور جو بھی امور علم و فہم و فکر کے دائرے میں آسکتے ہیں، آپ ان سب سے آگاہ ہیں۔ لہذا ایسا نہیں ہے کہ عام لوگوں کے پاس جو علم و سمجھ ہوگی، اس سے آپ آگاہ نہیں ہونگے بلکہ حدیث میں اس مطلب کی طرف خاص تاکید ہے کہ:  *" ہرطرح کی فکر و سمجھ پر آپ کاقبضہ ہوگا"*اس لئے دنیا میں جو بھی صحیح اور حقیقی علم ملا ہے وہ سب اللہ کے رہبروں کا بانٹا ہوا صدقہ ہے۔ سب کو ان ہی کے در سے ملا ہے۔ لہذا عام لوگوں کے علم کی ان کو ضرورت نہیں ہے بلکہ لوگوں کو ان کے علوم کی ضرورت ہے۔

۵۔ پیغمبر نے دوسرے جملے کے آخری حصہ میں امام مہدی(عج)کی جو صفت بیان فرمائی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ "لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والی ہر فکر اور لوگوں کے سمجھ میں آنے والی ہر سمجھ کا بھی علم امام مہدی(عج)کے پاس ہوگا" یعنی علم تو بڑی چیز ہے، ہمارا امام لوگوں کے ذہنوں اور فکروں سے بھی آگاہی رکھتا ہے۔ اور اسے جان لیتا ہے۔ یہ بات اسی طرح ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ "لوگوں کی آنکھیں اللہ کو نہیں دیکھ سکتی ہیں لیکن وہ سب کو دیکھتا ہے"۔ [سورہ انعام، آیت۱۰۳]۔

6۔لوگوں کے حالات اور ان کی اخبار سے آگاہی ہر وقت امام زمانہ( عج) کے پاس ہوتی ہےجیسا کہ شیخ مفید نامی بزرگ شیعہ عالم سے امام (عج)نے ایک خط میں فرمایا کہ:«فانّا نُحیط علما باَنبائکم و لا یعزب عنّا شی‏ءٌ من أخبارکم»ہم تم لوگوں کے حالات اور تمہارے بارے میں خبروں سے آگاہ ہیں اور تم لوگوں کی کوئی بھی خبر و حالت ہم سے پوشیدہ نہیں ہے۔(احتجاج طبرسی، ج ۲ ص ۵۹۵)۔

۷۔ امام مہدی(عج) کے لئے علم کی فراوانی اور تمام امور پر احاطہ رکھنے کی خصوصیت ہے جس کی بناپر آپ تمام ادیان و مذاہب اور مکاتب فکر کو ایک کردیں گے اور سب کی ہدایت کرکے پوری دنیا میں فقط اور فقط اسلام کا غلبہ قائم کریں گے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 21

*🌟 صاحبان فضل اور جاہلوں کےساتھ امام مہدی(عج) کا سلوک*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان کیا گیا تھا کہ آپ فیوض و برکات الہی کے لئے واسطہ ہوں گے اور آپ کے دوران حکومت لوگ برکات الہی سے مالامال ہونگے۔ آج کی کلاس میں امام کی ایک اور خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے جس کے بارے میں پیغمبراکرم (ص) نے خطبہ غدیر میں فرمایا ہے کہ: 👇

*«أَلا إِنَّهُ یَسِمُ کُلَّ ذی فَضْلٍ بِفَضْلِهِ وَ کُلَّ ذی جَهْلٍ بِجَهْلِهِ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) جب آئے گا تو ہر صاحب فضیلت اور نیکی کرنے والے کو اس کا حق عطا کرے گا اور ہر جاہل اور نادان کو اس کی جگہ رکھے گا»۔*

♦️ پیغمبر اکرم(ص) کا یہ جملہ قرآن مجید کی ایک آیت کے جملے کی طرح ہے جس میں ارشاد ہوتا ہے کہ: «وَ یؤْتِ کلَّ ذِی فَضْلٍ فَضْلَه؛ ہر صاحب فضیلت اور نیکی کرنے والے کو اس کی نیکی کا بدلہ  دے گا»۔(سورہ ہود، آیت۳)۔ اس آیت میں ظاہری طور پر اللہ کی  طرف متوجہ رہنے والوں کو اچھی زندگی عطا کرنے اور ہر شخص کی فضیلت و نیکی کاعوض اوربدلہ عطاکرنے کا اعلان ہورہا ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ "ویؤْتِ کلَّ ذِی فَضْلٍ فَضْلَهُ هُوَ عَلِی بْنُ أَبِیطَالِبٍ ع؛ یہ عوض اور بدلہ عطا کرنے والے امام علی علیہ السلام ہیں۔(المناقب ابن شهرآشوب، ج3، ص98 ؛  شواهد التنزیل حسکانی، ج1، ص355)۔ ظاہر ہے کہ امام علی)ع(سلسلہ امامت میں پہلے امام ہیں وہ فضل اور نیکی کا بدلہ عطا کرنے والے ہیں تو آیت کے آخری مصداق امام مہدی(عج)ہیں جن کے بارے میں بھی پیغمبراکرم(عج)نے فرمایا کہ آپ لوگوں کو ان کےفضل و نیکی کا بدلہ عطاکریں گے۔اسی طرح جاہلوں کو ان کی حیثیت دکھائیں گے۔

♦️ قرآن مجید کی آیت اور امام زمانہ (عج) کے بارے میں حدیث اور اسی طرح دوسری حدیثوں میں روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ جب امام کا ظہور ہوگا تو ہر حقدار کو اس کا حق ملے گا۔ ہر فضیلت رکھنے اور اچھا کام کرنے والے کو اس کا انعام ملے گا۔ ہر دیندار کو اس کا اجر ملے گا، ہر محنت اور زحمت کش کرنے والے کو اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اسی طرح ہر عالم، فاضل، قابل، لائق، عامل کو اس کے علم، فضل، قابلیت، لیاقت اور عمل کے لحاظ سے مرتبہ عطا کیا جائے گا۔ اس کے مقابلے میں جاہل، کاہل، کام چور کو ناحق کسی کا حق نہیں لینے دیا جائے گا۔ جو لائق اور باصلاحیت نہیں ہوگا اس کو دوسروں کی جگہ اور دوسروں کے مقام تک بیٹھنے نہیں دیا جائے گا۔

♦️ کچھ حدیثوں کی روشنی میں امام زمانہ )عج( کی جو صفت بیان ہوئی ہے یہاں "فضل" سے مراد علم ہے اور صاحب فضل سے مراد "عالم" ہے جس کے مقابلے میں "جہل" آیا ہے۔ لہذا حدیث کا مطلب یہ ہوگا کہ ظہور امام زمانہ(عج)کے بعد جو شخص جتنا علم کا مالک ہوگا اس کو اتنا بلند مرتبہ دیا جائے گا اور اس کے مقابلے میں جو جتنا زیادہ جاہل ہوگا اس کو بلند مقامات سے دور رکھے گا۔ یعنی جو جتنا قیمتی شخص ہوگا اس کو اتنی ہی قیمت عطا کی جائے گی۔

♦️ لیکن یاد رہے کہ اسلام میں عالم اور جاہل ہونے کا معیارصرف کچھ کتابیں پڑھ لینا اور کچھ علوم سے جاہل ہونا نہیں ہے بلکہ دین الہی اور شریعت کے عقائد و احکام اور معارف کو جان کر، سمجھ کر ان پر عمل کرنے والا ہی "سچا عالم" ہے اور ان کو نہ جاننے یا جانتے ہوئے بھی عمل نہ کرنے والا ہی "حقیقی معنی میں جاہل "ہے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری