مذهب تشیع کی ترویج و تبلیغ کے لئے کلاسز اور تحقیقی نظریات و معارف کا مرکز

حجاب کا اہتمام کرنے والی خواتین کے لئے پیامبر(ص) کی دعا

 

حجاب کا اہتمام کرنے والی خواتین کے لئے پیامبر(ص) کی دعا

تحریر: سیدہ نہاں خاتون نقوی- طالبہ مدرسہ بنت الھدی- ایران

اسلام نے لباس کے لئے جو قانون بتایا ہے اس کا ایک پہلو یہ ہے کہ اسلامی قانون معاشرے میں مردوں اور عورتوں کی ضرورت کے مطابق ہے، اسلام؛ مناسب لباس پہننے کی تاکید کے ساتھ ساتھ  شخصیت کی حفاظت کے پہلو پر نظر رکھتا ہے چنانچہ امام علی علیہ السلام بیان فرماتے ہیں کہ ایک بارش کے موسوم میں ہم لوگ پیغمبر اکرم[ص] کے ساتھ قبرستان بقیع میں بیٹھے ہوئے تھے اسی درمیان ایک خاتون کی سواری وہاں سے گزر رہی تھی وہ خاتون سواری پر رکھی ہوئے چارپائی پر بیٹھی ہوئی تھی اچانک سواری کا پاوں ایک کھڈے میں چلا گیا جس کی وجہ سے وہ خاتون زمین پر گر گئی نبی اکرم [ص] اپنا چہرے پھیر لیا تاکہ خاتون کے جسم و اندام پر نظر نہ پڑ جائے۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ[ص]، اس خاتون نے شلوار پہنا ہے [لہذا اس کا جسم دکھائی نہیں دے رہا ہے] نبی اکرم[ص]، نے یہ سن کر تین بار فرمایا:

"خدایا۔ جو خواتین شلوار پہنتی ہیں ان کے لئے اپنی مغفرت قرار دے، اپنی خواتین کے لئے شلوار پوشی کو انتخاب کرو کہ یہ بہترین لباس ہے اور عورتوں کو گھر سے باہر نکلنے پر یہ لباس امنیت و حفاظت میں قرار دیتا ہے"۔

[کتاب مجموعہ ورام، ج۲، ص۷۸ عربی]

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

تسلیت

خادم الرضا علیه السلام، عالم مجاهد، رئیس جمهور ایران، جناب آیت الله سید ابراهیم رئیسی (اعلی الله مقامه) و ان کے ساتھیوں کی غمناک رحلت کے موقع  پر حضرت امام زمان(عج)، مقام معظم رهبری، ملت ایران و مرحومین کے تمام پس ماندگان کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتے ہیں.

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، مسابقه و امتحان

معارف مهدوی(عج) کلاسز، مسابقه و امتحان

لینک کتاب BOOK LINK

👇👇👇👇👇

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 30

🌟 امام مہدی(عج)، ولی و حاکم و امین الہی ہیں  

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام مہدی(عج) حجت و نور الہی ہیں جس کی روشنی میں تمام دنیا ہدایت پاتی ہے اور ظہور کے بعد سارا جہاں آپ کے نور سے جگمگائے گا۔

آج کی کلاس میں چند دوسری خصوصیات کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جن کو پیغمبراکرم(ص) نےیوں بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*"أَلا وَإِنَّهُ وَلِی الله فی أَرْضِهِ، وَحَکَمُهُ فی خَلْقِهِ، وَأَمینُهُ فی سِرِّهِ وَ علانِیَتِهِ." اے لوگو! جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) روئے زمین پر اللہ کا ولی ہے۔ وہ اللہ کی طرف سے مخلوقات پر حاکم ہے۔ وہ ظاہری اور پوشیدہ چیزوں میں اللہ کا امین ہے۔*

پیغمبر اکرم (ص) نے ان جملوں امام زمانہ( عج) کی تین اہم صفات کو بیان فرمایا ہے جو امام کے اہم مقام و منصب بھی ہیں:

۱- ہمارا مہدی( عج) اللہ کا ولی ہے۔

۲۔ ہمارا مہدی (عج )اللہ کی طرف سے تمام مخلوقات کے لئے حاکم اور فیصلہ کرنے والا ہے۔

۳۔ ہمارا مہدی( عج) ظاہری اور پوشیدہ چیزوں میں اللہ کا امین ہے۔

"ولی"  انسان کے سرپرست کو کہا جاتا ہے جس کو انسان کی ہرچیز پر پورا اختیار ہوتا ہے۔ ولی انسان پر خود اس کی ذات سے زیادہ اختیار رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چونکہ انسان کو پیدا کیا ہے۔ انسان کو وجود بخشا ہے لہذا وہ انسان پر سب سے زیادہ حق اور اختیار رکھتا ہے اور انسان کا حقیقی سرپرست وہی "اللہ" ہوتا ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں آیا ہے :  "اللہ صاحبان ایمان کا ولی و سرپرست ہے" [سورہ بقرہ، آیت۲۵۷۔آل عمران، آیت۶۸ ] ۔

اللہ کی طرح صرف وہی انسان کا سرپرست اور ولی ہوسکتا ہے جس کو اللہ نے اجازت دی ہو۔ جیسا کہ رسول اور امام علی ع کے لئے فرمایا ہے کہ: "تمہارا ولی اللہ اور رسول اور وہ ہے جو حالت رکوع میں زکات دیتے ہیں" [مائدہ آیت۵۵]۔

حضرت امام مہدی (عج) سلسلہ امامت کی آخری کڑی ہے اور آپ ہی تمام پیغمبروں اور اماموں کے وارث ہیں لہذا ان سب کی طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کو بھی اپنی جانب سے"ولی" بنایا ہے لہذا گیارہویں امام کے بعد غیبت کے زمانے میں اور ظہور کے بعد صرف اور صرف آپ کی "ولی خدا" ہیں۔ آپ ہی کو تمام لوگوں پر ان کے نفسوں سے زیادہ اختیار ہے۔

رسول اور اماموں کے "ولی اللہ" ہونے کا ایک مطلب یہ ہے کہ یہ حضرات ایک طرف اللہ تعالیٰ کی ذات سے گہرا رابطہ رکھتے ہیں اور دوسری طرف اللہ کے بندوں سے ملے ہوئے ہوتے ہیں لہذا اللہ کی طرف سے ہدایت، حکومت، دین و دنیا کے انتظام، لوگوں کے لئے رحمت و برکت و لطفِ الہی کو پہونچانے وغیرہ میں ذریعہ ہوتے ہیں۔ اور انسانیت کو کمال تک پہونچاکر رحمت الہی میں داخل کرتے ہیں۔  لہذا امام کے ولی ہونے کا یہ مطلب ہے کہ وہ ایک طرف تو اللہ تعالیٰ سے مربوط ہوتا ہے اور دوسری طرف اللہ کے بندوں کا سرپرست اور مولا ہوتا ہے۔

جب ہم "اشهد ان علی ولی الله" کہتے ہیں تو یہ کلمہ ہم کو امام اور اللہ سے نزدیک کرتا ہے۔  چونکہ اس کے ذریعہ ہم اعلان کرتے ہیں کہ ہم اپنے آپ کو اللہ کی طرف سے معین امام اور ولی کی سرپرستی میں دے رہے ہیں۔اب ہمیں اس راہ میں آنے والی ہر رکاوٹ کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہئے انہیں رکاوٹوں میں سے ایک رکاوٹ "گناہ" ہے ۔ اگر ہم ولایت کا کلمہ پڑھتے ہیں اور گناہ پر گناہ بھی کرتے ہیں تو یہ کلمہ صرف زبانی ہے اور عمل میں ہم اللہ اور اپنے امام سے دور ہوتے جارہے ہیں۔

امام مہدی عج اللہ کی طرف سےحاکم  ہیں یعنی اللہ کی تمام مخلوقات کے لئے حکم اور فیصلہ کرنے والے ہیں۔ گذشتہ جملے میں کہا گیا تھا کہ آپ روئے زمین پر اللہ کے ولی ہیں۔ وہاں زمین کے لئے کہا گیاتھا کہ زمین والوں کے لئے امام اللہ کی طرف سے ولایت رکھتےہیں۔ لیکن یہاں حاکم ہونے کی جو بات کہی جارہی ہےکہ:  وَ حَکَمُهُ فِی خَلقِهِ؛ آپ اللہ کی طرف سے تمام مخلوقات پر حکم کرنے والے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ تمام مخلوقات پر حاکم ہیں۔ ظاہر سی بات ہے کہ مخلوقات کی بات کا دائرہ بڑا ہے اور زمین والوں کی بات کا دائرہ کم ہے۔ اس لئے کہ زمین کی مخلوقات میں صرف زمین پر رہنے والے آتے ہیں باقی آسمانی مخلوق، نورانی مخلوق، دوسری نامعلوم دنیا کی مخلوقات اس میں شامل نہیں ہوتی ہے۔

 امام مہدی عج  تمام مخلوقات پر حاکم ہیں یعنی آپ تمام فرشتوں، انسانوں، حیوانوں، نباتات، جمادات، ظاہری دنیا، باطنی دنیا، نورانی دنیا، معلوم اور نامعلوم دنیا سب پر، تمام موجودات پر اللہ کی طرف سے حاکم ، حجت اور فیصلہ کرنے والے ہیں اور اللہ کی ہر طرح کی موجودات پر  اس زمانے میں آپ کے حکم اور فیصلہ کو ماننا لازم اور ضروری ہے۔

پیغمبراکرم (ص) کے ارشاد کے مطابق امام زمانہ (عج) ظاہر اور باطن  یعنی ظاہری دنیا اور باطنی دنیا سب جگہ اللہ کے امین ہیں۔ اللہ کی امانت کو اپنے پاس رکھتے ہیں۔ اللہ کی امانت کیا ہے ؟ اللہ کی امانت کائنات کی ہر چیز ہے ۔ کائنات کے تمام مادی اور معنوی خزانے ہیں۔ وہ امام وقت کے پاس ہے۔ یعنی اللہ کے تمام خزانوں کے وارث اور امانت دار امام زمانہ (عج)ہیں۔ تمام امانتوں اور خزانوں کی چابیاں امام کے پاس ہیں جیساکہ روایت میں بھی آیا ہے کہ جب امام کا ظہور ہوگا تو زمین کے خزانے خودبخود آپ کے سامنے ظاہر ہوجائیں گے۔

 

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 29

🌟 امام مہدی(عج)، حجت و نورالہی ہیں  

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام مہدی(عج)سب پر غالب رہیں گے  کوئی بھی آپ کو مغلوب نہیں کرسکے گااور متعدد طریقوں سے مدد و نصرت کئے جائیں گے جس کی وجہ سے ہر میدان میں کامیاب رہیں گے۔

آج کی کلاس میں ایک اورخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جس کو پیغمبراکرم(ص) نےیوں بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*مَعَاشِرَ اَلنَّاسِ اَلنُّورُ مِنَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فِیَّ مَسْلُوکٌ ثُمَّ فِی عَلِیٍّ - ثُمَّ فِی اَلنَّسْلِ مِنْهُ إِلَى اَلْقَائِمِ اَلْمَهْدِیِّ اَلَّذِی یَأْخُذُ بِحَقِّ اَللَّهِ وَ بِکُلِّ حَقٍّ هُوَ لَنَا لِأَنَّ اَللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ قَدْ جَعَلَنَا حُجَّةً عَلَى اَلْمُقَصِّرِینَ وَ اَلْمُعَانِدِینَ وَ اَلْمُخَالِفِینَ وَ اَلْخَائِنِینَ وَ اَلْآثِمِینَ وَ اَلظَّالِمِینَ مِنْ جَمِیعِ اَلْعَالَمِینَ*

*یعنی اے لوگو! اللہ کی طرف جو نور میرے وجود میں آیا ہے، میرے بعد وہ علی(ع) کے وجود میں اور ان کے بعد ان کی نسل میں یہاں تک قائم مہدی(عج) تک پہونچے گا۔ قائم وہی ہوگا جو خدا کے حقّ اور ہمارے تمام حقوق کو واپس حاصل کرے گا۔ اس لئے کہ خدا نے ہم کو تمام مقصرین، معاندین، مخالفین، خائنین، گنہگاروں، ظالموں اور پوری دنیا کے لئے حجت اور دلیل بنایا ہے۔ (الاحتجاج  ج۱ ص۵۵۔ بحارالانوار، ج۳۷، ص۲۱۱)۔*

️  پیغمبراکرم(ص) کے ان جملوں میں امام مہدی ( عج)کی کچھ اہم خصوصیات کو بیان کیا جارہا ہے جن میں سے یہ کہ:

  • امام مہدی ( عج)بھی پیغمبر اور تمام معصوم اماموں کی طرح انسانی پیکر میں نور ی مخلوق ہیں اور تمام چودہ معصوم( ع) کا نور ایک ہی ہے  جس اللہ تعالیٰ نے اپنے نور سے پیداکیا ہے۔
  • امام مہدی ( عج) تمام پیغمبروں اور اماموں کے حقیقی وارث ہیں۔ ان حضرات کے غصب کئے گئے یا ضائع کئے گئے تمام حقوق کو آپ واپس حاصل کریں گے ۔
  • اللہ تعالیٰ کی جانب سے پیغمبراکرم( ص) اور دوسرے الہی رہنماوں کی طرح امام مہدی ( عج)بھی اللہ کی طرف سے دنیا کے تمام طرح کے لوگوں کے سامنے حجت اور دلیل ہیں۔ یعنی ۱۴ معصوم( ع) ہی  کو معیار بناکر اوران حضرات کی صفات کو سامنے رکھتے ہوئے دوسرے تمام لوگوں کا فیصلہ اور حساب و کتاب کیا جائے گا۔

امام مہدی ( عج)خلقت کے اعتبار سے  انسانی شکل میں نوری مخلوق ہے۔اور  آپ کا نورانی ہونا آپ کے ظہور کے بعد اور واضح ہوگا  ، جب آپ کا ظہور ہوگا تو پوری دنیا میں  نور ہی نور چھا جائے گا۔  قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے کہ: «وَأَشْرَقَتِ الْأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهَا وَوُضِعَ الْکِتَابُ وَجِیءَ بِالنَّبِیِّینَ وَالشُّهَدَاءِ وَقُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَهُمْ لَا یُظْلَمُونَ»؛ اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اُٹھے گی اور کتاب کھول کر رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ (یعنی آئمہ معصومین ع) حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی ۔ [سورہ زمر، آیت۶۹]

ظاہری طور پرمذکورہ  آیت قیامت کے منظر کو بیان کررہی ہے لیکن حدیثوں کے مطابق یہ آیت امام مہدی ( عج)کے ظہور کے بعد کے حالات کا ذکر رہی ہے اور آیت میں  جو بیان ہوا ہے کہ "زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھےگی"اس سلسلے میں امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ: " اس سے مراد یہ ہے کہ "زمین امام مہدی ( عج)کے نور سے جگمگائے گی" اور آیت میں زمین کے پروردگار سے مراد "امام مہدی( عج)" ہیں۔  راوی نے یہ سن کر سوال کیا  کہ اس وقت کیا ہوگا؟ تو امام نے فرمایا: "اس وقت لوگوں کو سورج اور چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں رہے گی اور سب نورِ امام سے فیضیاب ہونگے"۔(بحارالانوار، ۷، ص۳۲۶)۔  اسی طرح آیت میں حساب و کتاب کی جو بات کہی جارہی ہے اور گواہ یعنی انبیاء اور آئمہ( ع) کے حاضر ہونے کا جو ذکر کیا جارہا ہے وہ بھی ظہور امام مہدی ( عج)کے بعد کے لئے ہے کہ اس وقت جب زمین نور سے جگمگا اٹھے گی تو ہر طرف عدل و انصاف ہوگا اور اللہ کی نشانیوں کا ظہور ہوگا، ظلم وستم کا خاتمہ ہوجائے گا۔ علم و عمل کا بول بالا ہوگا کہ ہر طرف نور ہی نور ہوگا اور ہر ایک سے اس کے کئے کا بدلہ لیا جائے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 28

🌟 امام مہدی(عج)سب پر غالب رہیں گے 

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ آخری زمانے میں امام زمانہ (عج) حجت خدا ہیں اور نورو حق صرف آپ کے ساتھ ہے اور وہی شخص نور و حق و ہدایت تک پہونچ سکتا ہے جو آپ سے متصل ہیں۔ آج کی کلاس میں ایک اورخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ جس کو پیغمبراکرم(ص) نے خطبہ غدیر میں  بیان فرمایا ہےکہ: 👇

*أَلا إِنَّهُ لاغالِبَ لَهُ وَلامَنْصورَ عَلَیْهِ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) وہ ہے جس پر کوئی غالب نہیں آسکتا ہے اور کوئی اس کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکتا ہے۔ *

️  پیغمبراکرم(ص) کا یہ جملہ امام مہدی( عج) کی اہم صفت کو بیان فرما رہا ہے کہ  آپ ظہور کے بعد تمام لوگوں اور تمام مخالفین کے مقابلے میں غالب اور کامیاب رہیں گے اور کوئی بھی آپ کے مقابلے میں جیت نہیں سکتا ہے۔

 گذشتہ کلاسوں میں اس سلسلے میں بیان کیا جاچکا ہے کہ امام مہدی( عج) کیسے ساری دنیا کے ظالموں اور ظالموں حکومتوں کے مقابلے میں کامیاب ہونگے اور سب پر غالب آجائیں گے اور کوئی آپ کے مقابلے میں کامیاب نہیں ہوسکے گا۔ لہذا یہاں تکرار نہیں کیا جارہا ہے لیکن   بطور خلاصہ روایات کے مطابق امام زمان ( عج) بے مثال جسمانی قوت و طاقت کے حامل ہونگے۔ مومنین کے گروہ آپ کی خالصانہ نصرت و مدد کریں گے۔ امام کو غیبی امداد حاصل ہوگی۔ فرشتوں اور جنّات  اور دشمنوں کے دلوں میں ڈر وخوف کے ذریعہ مدد کی جائے گی، اسی طرح دنیا کے جدید ترین اسلحے امام کے علم اور حربوں کے مقابلے میں ناکام ہوجائیں گے ۔ ان تمام چیزوں کی وجہ سے دشمنوں کا کوئی بھی حربہ امام کے مقابلے میں کارگر نہیں ہوگا اور امام سب کے مقابلےمیں کامیاب و کامران ہوجائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ آخری زمانہ علم و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے بہت آگے نکل رہا ہے اور اس میں ترقی ہوتی جائے گی لہذا روایات کے مطابق خداوندعالم اپنے آخری رہبر و حجت کو بھی علم و ٹیکنالوجی کے اعتبار سے اتنے آگے ہونگے کہ ساری دنیا آپ کے مقابلے میں مغلوب ہوجائیں گے اور خودبخود اپنا سر جھکانے پر مجبور ہوجائیں گے۔ جیسا کہ روایات میں آیا ہے کہ : امام مہدی عج کے زمانے تک علم و دانش میں صرف چار کلمے ترقی ہوگی لیکن ظہور کے بعد ۷۴ کلمے ترقی ہوجائے گی اور یہی چیز ان کی کامیابی کا ایک سبب ہوگا۔( مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، ج۴۲، ص۳۲۷)

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 27

🌟 امام مہدی(عج)آخری حجت اورصاحب حق و نور 

🌟 گذشتہ کلاس میں بیان کیا گیا تھا کہ امام زمانہ (عج) کے بارے میں تمام گذشتہ امتوں اور لوگوں اور کتابوں میں بشارتیں دی گئیں ہیں؛  آج پھر چندخصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ الْباقی حُجَّةً وَلاحُجَّةَ بَعْدَهُ وَلا حَقَّ إِلاّ مَعَهُ وَلانُورَ إِلاّعِنْدَهُ؛ جان لو کہ ہمارا مہدی( عج) اللہ کی طرف سے آخری حجت اور رہنما ہوگا جس کے بعد کوئی حجت  و رہنما نہیں ہوگا۔ حق صرف اس کے پاس ہوگا۔ نو ر و  روشنی صرف اسی کے پاس ہوگی۔

⭕️  پیغمبراکرم(ص) کے اس جملے میں امام مہدی (عج )کے آخری امام اور حجت الہی ہونے کی خبر دی جارہی ہے۔ اسی طرح یہ بھی بیان کیا جارہا ہے کہ صرف اسی کے پاس حق ہوگا، وہی حقیقت کا حامل ہوگا۔ اسی کے پاس نور ہدایت ہوگا۔ اس صفت کی روشنی میں معلوم ہوتا ہے کہ :

  • اگر کوئی امام مہدی (عج )کے علاوہ آخری امام اور حجت الہی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ جھوٹا ہے۔
  • اگر کوئی امام  و الہی رہبر ہونے کا دعویٰ کرے اورحقیقت اور نور الہی رکھنے کا دعویٰ کرے تو وہ جھوٹا ہے۔
  • اگر کوئی امام مہدی (عج )کو نہ مانتے ہوئےسچے دین اور صحیح راستے پر ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو وہ یقینا گمراہ ہے اورنور ہدایت سے بہت دور ہے۔اس لئے کہ پیغمبر(ص) کے بیان کے مطابق آخری زمانے میں حق و حقیقت  اور ہدایت کا نورصرف امام مہدی (عج )کے پاس ہوگا یا اس کےپاس ہوگا  جو امام مہدی(عج )سےمتصل ہوگا۔

امام مہدی(عج) اللہ کی جانب سےآخری حجت، صاحب حق اور صاحب نور ہیں۔ آپ کو اللہ تعالیٰ نے بچاکر رکھا ہے  جو آخری زمانے میں ظہور فرمائیں گے؛  قرآن مجید میں بھی ارشاد ہوا ہے کہ:  بَقِیَّتُ اَللّهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ وَ ما أَنَا عَلَیْکُمْ بِحَفِیظٍ؛ جو اللہ نے تمہارے لئے بچا کر رکھا ہے وہ تمہارے لئے بہتر ہے  اگر واقعی طور پر خدا پر ایمان رکھتے ہو تو۔ اور میں تمہارا محافظ ہوں۔(سورہ ہود، آیت۸۶)۔  اس آیت کے ذیل میں مختلف حدیثوں میں "بَقِیَّتُ اللّهِ" سے مراد امام زمانہ عج کو کہا گیا ہے۔جیسا کہ امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ :جب ہمارا قائم ظہور کرے گا تو کعبہ پر ٹیک لگائے گا، ان کے اطراف میں ۳۱۳ افراد جمع ہونگے اور آپ سب سے پہلی بات یہ کہیں گے کہ: بَقِیَّتُ اللّهِ خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِینَ؛ میں زمین پر اللہ کی جانب سے باقی رکھا گیا ہوں۔(تفسیر اہل بیت ع، ج۶، ص۷۷۰۔ بحارالانوار، ج۵۲، ص۱۹۱)۔

پیغمبر اکرم(ص) کا یہ جملہ کہ آخری زمانے میں جو بھی حق و نور ہوگا وہ صرف ہمارے مہدی (عج) کے پاس ہوگا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کائنات میں حق اور نور کی تلاش کرنا ہے تو امام زمانہ (عج)کے ذریعہ پہونچا جاسکتا ہے۔ قرآن و احادیث میں حق کیا ہے اورکون ہے؟ اس کے بہت سے مصداق بیان ہوئے ہیں۔ جیسے اللہ حق و نور ہے، قرآن حق و نور ہے۔ معصومین(ع) کی حدیثیں حق و نور ہیں۔ کچھ لوگ حق اور نور کے ساتھ ہیں وغیرہ۔ تو ان سب تک پہونچنا آخری زمانے میں صرف امام زمانہ (عج) کے ذریعہ ممکن ہے۔ اگر کوئی دوسرا راستہ اپنائے یا اپنی طرف سے پہونچنا چاہے تو کبھی بھی حق و نور تک نہیں پہونچ سکتا ہے۔

امام مہدی (عج)کے ساتھ حق اور نور ہونے سے مراد حدیث کی روشنی میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے۔ حق ان کے ساتھ ہے یعنی طولانی غیبت کے بعد ان کا ظہور فرمانا حق ہے۔ قرآن مجید کی ایک آیت میں ارشاد ہوتا ہے کہ : "سَنُرِیهِمْ آیاتِنا فِی اَلْآفاقِ وَ فِی أَنْفُسِهِمْ حَتّى یَتَبَیَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ اَلْحَقُّ أَ وَ لَمْ یَکْفِ بِرَبِّکَ أَنَّهُ عَلى کُلِّ شَیْءٍ شَهِیدٌ" ہم اپنی (قدرت و حکمت) کی نشانیوں کو کائنات اور بندوں کے نفسوں میں روشن کریں گے تاکہ یہ بات ان کے لئے ظاہر ہوجائے کہ وہ حق ہے۔ کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ پروردگار کائنات کی تمام مخلوق کے بارے میں جانتا ہے؟ (سورہ فصلت، آیت۵۳)جناب ابوبصیر نامی صحابی نے امام جعفر صادق (ع) سے اس آیت کے بارے میں پوچھا کہ حق کے ظاہر ہونے کا کیا مطلب ہے؟ تو امام نے فرمایا: اس سے مراد ہمارے قائم (عج )کا ظہور ہے ۔ وہی پروردگار کے نزدیک حق ہے جس کو تمام مخلوقات دیکھے گی اور اس بارے میں کوئی بھی شکّ نہیں رہے گا۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 26

🌟 امام مہدی(عج)کے بارے میں بشارتیں 

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے "صاحب اختیارات" ہونے کے سلسلے میں کچھ اہم باتوں کو بیان کیا گیا تھا، آج پھر ایک خصوصیت کا ذکر کیا جارہا ہے؛ پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ قَدْ بَشَّرَ بِهِ مَنْ سَلَفَ مِنَ الْقُرونِ بَیْنَ یَدَیْهِ. جان لو کہ ہمارا مہدی (عج) و ہ ہے جس کے ظہور کےبارے میں تمام گذشتہ لوگوں نے بشارت دی ہے۔

⭕️ پیغمبراکرم ص نے امام زمانہ(عج) کے لئے جو صفت بیان فرمائی کہ  ان کے آنے کی خبر اور بشارت تمام لوگوں نے دی ہے۔ اس سلسلے میں بہت سی باتیں پائی جاتی ہیں۔ خلاصہ یہ ہے کہ دنیائے بشریت کو ظلم و ستم، مشکلات و مصائب سے نجات دینے والے "منجی" کا عقیدہ تمام مذاہب اور مکاتب میں پایا گیا ہے اور تمام مذاہب والوں نے کسی نہ کسی صورت میں اس بات کو بیان کیا ہے کہ آخری زمانے میں ایک آئے گا جو دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے گا اور اس دنیا میں ایک الہی حکومت کو قائم کرےگا۔

⭕️ قرآن مجید کی متعدد آیات میں بھی امام مہدی (عج)کے بارے میں بشارت آئی ہے جس میں سے سورہ انبیاء، آیت ۱۰۵ اور نور، آیت ۵۵ میں خاص طور پر اس کا ذکر کیا گیا ہے۔

⭕️ پیغمبر (ص)کے اس جملے میں خاص بات جو بیان ہوئی ہے وہ یہ کہ امام مہدی عج کی بشارت "تمام گذشتہ لوگوں کے ذریعہ دی گئی ہے" اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف گذشتہ انبیاء اور پیغمبروں نے ہی نہیں دی تھی بلکہ تمام آسمانی اور غیر آسمانی مذاہب کے رہنما اور رہبروں نے بھی یہ خبر دی ہے۔ اسی لئے بعض غیر آسمانی مذاہب جیسے ہندو مذاہب، چینی اور جاپانی مذاہب وغیرہ کی کتابوں میں آخری زمانے کو نجات دینے والے کے بارے میں آج بھی پڑھتے ہیں۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 25

*🌟 امام مہدی(عج)صاحب اختیارات ہیں *

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کی۲ خصوصیات "رشید" اور "سدید" ہونے کے بارے میں اہم مطالب بیان ہوۓ تھے۔ آج کی کلاس میں امام زمانہ عج کے ایک اہم مقام یعنی "صاحب اختیارات" ہونے کے سلسلے میں کچھ اہم باتوں کو بیان کیا کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص)نے اس سلسلےمیں فرمایا ہے کہ: 👇

«أَلا إِنَّهُ الْمُفَوَّضُ إِلَیْهِ»؛ جان لو کہ ہمارا مہدی(عج)وہ ہوگا جس کے ہاتھوں میں تمام چیزوں (دین و دنیا کے کاموں) کا اختیار ہوگا۔

⭕️ پیغمبراکرم (ص)نے امام زمانہ(عج) کے لئے یہ جو مقام اور خصوصیت بیان فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے ان کو دین و دنیا کے تمام کاموں کا اختیار عطاکیا گیا ہوگا۔ یوں تو یہ صفت تمام اماموں(ع) کے لئے ہے لیکن امام زمانہ (عج)کے لئے خاص طور پر یہ اختیار ظاہر ہوگا اورظہور کے بعد دنیا اور دین کے تمام کاموں کا اختیاراللہ کے اذن و اجازت سے امام مہدی(عج) کے ہاتھوں میں ہوگا۔ اور دنیا امام(عج)کے اختیار اور اس کے آثار کو اپنی آنکھوں سے دیکھے گی۔اور الہی رہبر و نمایندے کے جلووں کا مشاہدہ کرے گی۔ جس کی وجہ سے اللہ کا دین پوری دنیا میں چھا جائےگا۔

⭕️ دین و دنیا کے تمام امور میں اماموں کے اختیار کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ آپ ہر چیز کو اپنی مرضی سے جس طرح چاہے انجام دیتے ہیں، اپنے دل کی چاہت و خواہش کے حساب سے کویٔی بھی کام کرلیتے ہیں۔ نہیں ہر کام کرسکتے ہیں، ہر چیز پر اختیار رکھتے ہیں لیکن یہ اختیار اللہ کی جانب سے ہوتا ہے۔ معصومین(ع) کا ہر کام اللہ کی مرضی اور مشیت کے مطابق ہوتا ہے۔ البتہ یہ بات بھی یاد رکھنا چاۂیے کہ معصومین(ع)، اللہ کی مرضی و مشیت سے آگاہ رہتے ہیں لہذا ان کاکویٔی بھی کام غلط اور خطا والا نہیں ہوتا ہے۔

⭕️ معصومین (ع)اورموجودہ زمانے میں امام مہدی (عج)کے اختیار  رکھنے اور تمام کاموں کو امام کے حوالے کیے جانے کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہی حضرات (ع)وہ ہیں جو اللہ تعالیٰ اور مخلوقات کے درمیان واسطہ اور ذریعہ ہیں اور اللہ تعالیٰ کی سنت ہے کہ وہ تمام کاموں کو اپنے نمایندوں کے ذریعہ انجام دیتا ہے اور انہیں کے ذریعہ اپنی مخلوقات کو امور و مسایل کو انجام تک پہونچاتا ہے ۔

⭕️ معصومین(ع)اورموجودہ زمانے میں امام مہدی (عج)کو اللہ تعالیٰ جانب سے ملنے والے اختیار اور تفویض یعنی دین و دنیا کے کاموں کو ان کے حوالے کیے جانے کی بنا پر  تمام دنیا خاص طور پر تمام مسلمانوں اور مومنین کی ذمہ داری ہے کہ ہم صرف اور صرف انہیں معصوم حضرات سے زندگی کے نظام کو حاصل کریں اور ایمان و عقاید، احکام و اعمال میں فقط ان معصوم حضرات کی باتوں کو مانیں اور عمل کریں۔ جیسا کہ ایک حدیث میں امام صادق(ع) ے فرمایا کہ:  " پیغمبراکرم(ص) نے تمام امور کے اختیار کو اپنے بعد علی علیہ السلام کے حوالے کردیا تھا اور آپ کو امین قرار دیا۔ اے ہمارے شیعوں تم لوگ تو علی علیہ السلام کے سامنے تسلیم ہوگیۓ لیکن لوگوں نے علی علیہ السلام کا انکار کیا۔ خداکی قسم! ہمیں یہ بات پسند ہے کہ جب ہم کچھ کہیں تو تم بھی کہو، جب ہم خاموش رہنے کے لیے کہیں تو تم بھی خاموش رہو۔ہم لوگ ہی  خدا اور تمہارے درمیان واسطہ ہیں ہمارے امرو حکم کےعلاوہ خدا نے کسی بھی امر و حکم میں خیر و بھلایٔ کو نہیں رکھا ہے۔ (الکافی، ج۱، ص۲۶۵)۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری

معارف مهدوی(عج) کلاسز، روز: 24

*🌟 امام مہدی(عج) "رشید"اور "سدید" ہیں*

🌟 گذشتہ کلاس میں امام زمانہ (عج)کے بارے میں بیان ہواکہ آپ کی جانب سے "مُخبر" اور "مُشیّد" ہیں۔ آج کی کلاس میں آپ کی دوسری ۲خصوصیات یعنی "رشید" اور "سدید" کے بارے میں ذکر کیا جارہا ہے:

پیغمبراکرم(ص)نے ان دونوں خصوصیات کے بارے میں فرمایا کہ: 👇

أَلا إِنَّهُ الرَّشیدُ السَّدیدُ. جان لو کہ ہمارا مہدی (عج) بلند  مرتبے والے اورثابت قدم ہونگے۔

⭕️ امام زمانہ (عج) کے لئے جو کہا گیا ہے کہ آپ "رشید"ہے یعنی  آپ کی ذات بہت بلند مرتبہ والی ہے۔ اس لئے کہ "رشید" اسے کہا جاتا ہے جو عقلمند، سمجھدار، صحیح فیصلہ کرنے والا اور سعادمند ہو۔ جس کا راستہ اور طریقہ بالکل سیدھا ہو۔ امام مہدی (عج)چونکہ ذاتی طور پر خود معصوم ہیں  لہذا دین و ہدایت کے سلسلے میں آپ کا جو بھی طریقہ ہوگا۔ آپ کے جو بھی اصول و قوانین ہونگے۔ اور آپ جو بھی برنامہ لائیں گے ، وہ سب کامل اور بہترین ہونگے اور ان کسی طرح کی خطا و غلطی نہیں ہوگی۔

⭕️ امام مہدی(عج) کی دوسری صفت جو بیان ہوئی ہے وہ  "سدید" ہونا ہے۔ اس کا مطلب بھی   مضبوطی رکھنا اور ثابت قدم ہونا ہےیعنی امام جس دین و  شریعت یعنی اسلام کے پابند ہونگے وہ بالکل سیدھا اور مستقیم راستہ ہے۔ اسی طرح امام مہدی(عج) جس مقصد اور ہدف کے لیےقدم بڑھائیں گے اس میں مضبوط اور  ثابت قدم رہیں گےاور اللہ تعالیٰ اس میں آپ کی مدد  کرے گا جس کی وجہ سے آپ ہر کام اور ہر میدان میں کامیابی حاصل کریں گے، اس لیے کہ موجودہ زمانے میں قیامت تک صرف آپ ہی اللہ کی جانب سے معصوم رہبر اور راہنما ہیں اورآپ ہی کا راستہ سیدھا اور مستقیم ہے جیسا کہ پیغمبراکرم(ص) نے ایک حدیث میں فرمایا کہ:«انَّا صِرَاطُ اللهِ المُستَقِیمُ الَّذِی امَرَکُم بِاتِّبَاعِهِ ثُمَّ عَلِیٌّ مِن بَعدِی ثُمَّ وُلدِی مِن صُلبِهِ ائِمَّهُ یَهدُونَ الَی الحَقّ وَ بِهِ یَعدِلُون».ہم ہی اللہ کی جانب سے بتایاسیدھا راستہ ہیں جس کی پیروی کا تم سب کو حکم دیا گیا ہے۔ میرے بعد علی علیہ السلام اور ان کے بعد ان کی نسل سے آنے والے معصوم امام سیدھے راستے کے حامل ہونگے اور لوگوں کو حق کی جانب ہدایت کریں گے اور حق کے ساتھ عدالت و انصاف کریں گے۔

۰ نظر موافقین ۰ مخالفین ۰
سید تعلیم رضا جعفری